امریکہ کے ایوان نمائندگان نے سے ایران کے خلاف فوجی کارروائی کے فیصلے سے متعلق لائی گئی تجویزمیں ڈونلڈٹرمپ کے اختیارات کو محدود کردیاگیا
اس تجویز کے تحت امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ تنہا ایران کے خلاف فوجی کارروائی کا فیصلہ نہیں لے سکتے ہیں۔
امریکی صدر کو ایران کے خلاف کسی بھی فوجی کارروائی کا فیصلہ لینے سے قبل امریکی کانگریس کو اعتماد میں لینا ضروری ہوگا۔یوں کہا جاسکتا ہے کہ ان کے اختیارات محدود کردیے گیے ہیں۔
ایلیساسلوٹکین کی جانب سے لائی تجویز کے تحت ےتجویز کی حمایت میں 224 ووٹ پڑے جبکہ مخالگ میں 194 ووٹ گیے۔ اس کے علاوہ 13 نمائندوں نے تجویز کی حکامت میں ووٹ ڈالا ۔
ایلیساسلوٹکین اس سے قبل سی آئی ای کے لیے تعزیاتی ماہرین کے طور پر کام کرچکی ہیں اس کے علاوہ بین الاقوامی سکیورٹی معاملے میں اسسٹنٹ سکریٹری کے عہدے پر بھی فائذ رہ چکی ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف یہ تجویز اس وقت لائی گئی ہے جب ایران کی جانب سے عراق میں واقع دوامریکی فوجی اڈے پر درجنوں راکٹ داغے گیے ۔
واضح رہے کہ امریکہ کی جانب سے فضائی حملے میں ایران کے آرمی جنرل قاسم سلیمانی کی موت کے بعدایران کی جانب سے عراق میں واقع دوامریکی فوجی اڈے پر درجنوں راکٹ داغے گیے۔
ٹوئٹ کرتے ہوئے اسپیکر پیلوسکی نے کہاکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ایران پر فضائی حملے کے فیصلے کے بعد سے خظہ میں حالات بگڑگیے ہیں۔ اس سے امریکہ کے اعلیٰ افسران کی زندگی خطرے میں پڑ گئی ہے۔
امریکی کانگریس کے نمائندگان نے صدرڈونلڈٹرمپ کے اس فیصلے کے بعد سنجدہ ہوگیے ہیں اور ایران کے خلاف کسی بھی طرح کی فوجی کارروئی سے متعلق فیصلہ لینے سے قبل کانگریس کوآگاہ کرنے کی بات پر زور دیا ہے۔
ایلیساسلوٹکین نے مزیدکہاکہ امریکہ اور دنیا کے دیگرممالک جنگ لڑنے کی حالت میں نہیں ہیں۔ہمیں فوجی کارروائی سے گریز کرنا چاہیے۔اس طرح کے فیصلے سے حالات اور بے قابو ہو سکتے ہیں۔