امریکی کانگریس نے نوبل انعام یافتہ پاکستانی سماجی کارکن ملالہ یوسف زئی کے نام سے اسکالرشپ ایکٹ منظور کیا ہے۔ امریکہ پارلیمنٹ سے منظور 'ملالہ یوسف زئی اسکالرشپ ایکٹ' کے تحت میرٹ اور ضرورت کے مطابق اعلی تعلیم کی خواہش مند پاکستانی خواتین کو دی جانے والی اسکالرشپ کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔
یہ بل مارچ 2020 میں ایوان نمائندگان سے منظور ہوا تھا۔ جس کے بعد یکم جنوری 2021 کو یہ بل امریکی سینیٹ میں صوتی ووٹوں سے پاس ہوا۔ دونوں ایوان سے منظوری کے بعد اس بل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس دستخط کے لئے وائٹ ہاؤس بھیج دیا گیا ہے۔
اس بل میں امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقیات سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ 2020 سے 2022 کے درمیان اپنی پچاس فیصد اسکالرشپ پاکستانی خواتین کو فراہم کرے۔ یہ اسکالرشپس پاکستان کے ہائر ایجوکیشن اسکالرشپ پروگرام کے تحت اہلیت کی بنیاد پر دیا جائے گا۔
اس بل میں یو ایس ایڈ سے بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ پاکستان میں تعلیمی پروگراموں تک رسائی کو بہتر بنانے اور انہیں وسعت دینے کے لئے پاکستانی پرائیویٹ شعبے سرمایہ کاری کرے اور امریکہ میں مقیم پاکستانی نژاد کمیونٹی سے اس سلسلے میں صلاح و مشورہ کرے۔
اس بل کے مطابق یو ایس ایڈ کو سالانہ طور پر امریکی پارلیمنٹ کو یہ جانکاری دینی ہوگی کہ اس نے اسکالرشپ پروگرام کے تحت صنف ، اہلیت، اور ڈگری کی بنیاد پر کتنے اسکالرشپس تقسیم کیے ہیں۔
اس کے تحت ادارے کو ایوان کو اس بات کی جانکاری دینی ہوگی کہ کتنے درخواست گزاروں کو اہل نہ ہونے کی بنیاد پر رد کیا گیا اور اسکالرشپ پانے والے کتنے امیدواروں نے درمیان میں تعلیم چھوڑ دی۔
مزید پڑھیں:
امریکی سینیٹ نے دفاعی بل پر ٹرمپ کے ویٹو کو مسترد کردیا
ہم آپ کو بتا دیں کہ اس سے قبل 10 اکتوبر ، 2014 کو ملالہ کو کیلاش ستیارتھی کے ساتھ نوبل امن ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔