امریکہ اور جنوبی کوریا کو شمالی کوریا کے تخفیف جوہری اسلحہ کے معاملے پر تشویش لاحق ہے اور دونوں ممالک سفارتی کوششوں کے ذریعے کشیدگی کو کم کرنے کے خواہاں ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن اور جنوبی کوریا کے صدر مون جا-ان نے مشترکہ پریس کانفرنس میں اس بابت اظہار خیال کیا۔
جو بائیڈن نے کہا کہ "ہماری ٹیم نے ڈی پی آر کے (شمالی کوریا پالیسی) کا جائزہ لینے کے دوران صدر مون کی ٹیم کے ساتھ مشاورت کی ہے اور ہم دونوں ہی صورتحال سے کافی فکرمند ہیں۔ دونوں ممالک عملی قدم اٹھانے کے لئے ڈی پی آر کے ساتھ سفارتی طور پر سرگرم ہونے کے خواہشمند ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ کشیدگی کم ہوجائے گا کیونکہ ہم جزیرہ نما کوریا کے تخفیف جوہری اسلحہ کے اپنے مقصد کی طرف گامزن ہیں"۔
مون نے بائیڈن کی اس تشویش کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ جزیرہ نما کوریا میں دیرپا قیام امن کو یقینی بنانے کے لئے دونوں ممالک کا تخفیف جوہری اسلحہ سب سے اہم کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کے ذریعہ شمالی کوریا سے متعلق امریکی پالیسی پر نظر ثانی کے دوران امریکہ اور جنوبی کوریا نے مل کر کام کیا ہے۔
جو بائیڈن نے کہا کہ انہوں نے شمالی کوریا کے لئے امریکہ کے اگلے خصوصی نمائندے کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کے لئے سفیر سونگ کم کو مقرر کیا ہے۔
مون نے کہا کہ بائیڈن نے بین کوریائی مذاکرات اور تعاون کے لئے تائید کا اظہار کیا ہے۔