ETV Bharat / international

امریکہ اور برطانیہ نے اپنے شہریوں کو کابل کے ہوٹلوں سے دور رہنے کی ہدایت دی

author img

By

Published : Oct 11, 2021, 7:31 PM IST

Updated : Oct 13, 2021, 2:51 PM IST

افغانستان میں امریکی سفارتخانہ اور برطانوی حکومت نے ایک سیکورٹی الرٹ جاری کرکے کہا کہ سیرینا ہوٹل میں سیکورٹی خطرات کے پیش نظر امریکی شہریوں کو کابل یا دیگر ہوٹلوں اور آس پاس کے سفر سے بچنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی سیرینا ہوٹل یا دیگر مقامات پر جولوگ ٹھہرے ہوئے ہیں، انہیں فوری طورپر یہ جگہ چھوڑنے کی بھی ہدایت دی گئی ہے۔

serena hotel of kabul
کابل کا سرینا ہوٹل

افغانستان کی موجودہ صورت حال اور وہاں ہونے والے حالیہ دھماکوں کے پیش نظر امریکہ اور برطانیہ نے اپنے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ افغانستان میں ہوٹلوں کو استعمال کرنے سے گریز کریں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ان کی جانب سے یہ ہدایت ایسے وقت میں سامنے آئی جہاں چند روز قبل ہی ایک مسجد میں حملے کے نتیجے میں درجنوں افراد کی ہلاکت ہوئی تھی جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔

اس دھماکے اور وہاں ہونے والے متعدد دھماکے کے پیش نظر افغان کی سیکورٹی سے پہلے سے ہی فکر مند مغربی ممالک نے اپنے شہریوں کو وہاں کے ہوٹلوں سے دور رہنے کی ہدایت دی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے علاقے میں ’سیکیورٹی خطرات‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکی شہری جو سرینا ہوٹل کے قریب ہیں، انہیں فوری طور پر وہاں سے چلے جانا چاہیے۔

برطانیہ کے فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس نے کہا کہ بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر میں آپ کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ ہوٹلوں میں نہ رہیں، خاص طور پر کابل کے سرینا ہوٹل۔

طالبان کے قبضے کے بعد سے بہت سے غیر ملکی افغانستان چھوڑ چکے ہیں لیکن چند صحافی اور امدادی ورکرز کابل میں موجود ہیں۔ معروف اور پرتعیش سرینا ہوٹل جو کاروباری مسافروں اور غیر ملکی مہمانوں میں مقبول ہے۔

اگست میں غیر ملکی شہریوں اور خطرات کا سامنا کرنے والے افغانوں کی افراتفری میں انخلا کے دوران نیٹو ممالک نے ایک ممکنہ خطرے کے بارے میں انتباہ جاری کیا تھا جس میں لوگوں کو کہا گیا کہ وہ کابل ایئرپورٹ سے دور رہیں۔ گھنٹوں بعد ایک خودکش بمبار نے ایئرپورٹ کے ایک دروازے کے ارد گرد جمع ہونے والے ہجوم میں دھماکہ کیا جس میں سیکڑوں شہری اور 13 امریکی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔

اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی جس نے طالبان کے کئی محافظوں کو بھی نشانہ بنایا تھا۔

خیال رہے کہ حالیہ برسوں میں داعش کا افغانستان اور پاکستان میں چند مہلک حملوں کا ذمہ دار رہا ہے۔ ان حملوں میں مساجد، مزارات، عوامی مقامات اور یہاں تک کہ ہسپتالوں میں شہریوں کا قتل عام کیا گیا۔

گزشتہ ہفتے کے آخر میں امریکہ کے انخلا کے بعد قطر کے دارالحکومت دوحہ میں سینئر طالبان اور امریکی وفود نے پہلی مرتبہ براہ راست مذاکرات کیے۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کے مطابق مذاکرات ’امریکی شہریوں، دیگر غیر ملکی شہریوں اور ہمارے افغان شراکت داروں کے لیے سلامتی اور دہشت گردی کے خدشات اور محفوظ راستے پر مرکوز تھے‘

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’افغان معاشرے کے تمام پہلوؤں میں خواتین اور لڑکیوں کی بامقصد شرکت سمیت انسانی حقوق کے امور بھی اٹھائے گئے‘۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے مطابق مباحثے ’واضح اور پیشہ ورانہ‘ تھے اور امریکی حکام نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ’طالبان کے بارے میں ان کی باتوں سے نہیں بلکہ ان کے عملی اقدامات پر فیصلہ کیا جائے گا‘۔

طالبان نے کہا کہ امریکہ، افغانستان کو امداد بھیجنے پر راضی ہو گیا ہے جبکہ امریکہ نے کہا کہ اس مسئلے پر صرف بات چیت ہوئی ہے اور کوئی بھی امداد افغان عوام کو جائے گی نہ کہ طالبان حکومت کو۔

طالبان کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ’امریکی نمائندوں نے کہا کہ وہ افغانوں کو انسانی امداد فراہم کریں گے اور دیگر انسانی تنظیموں کو امداد پہنچانے کے لیے سہولیات فراہم کریں گے‘۔

(یو این آئی)

افغانستان کی موجودہ صورت حال اور وہاں ہونے والے حالیہ دھماکوں کے پیش نظر امریکہ اور برطانیہ نے اپنے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ افغانستان میں ہوٹلوں کو استعمال کرنے سے گریز کریں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ان کی جانب سے یہ ہدایت ایسے وقت میں سامنے آئی جہاں چند روز قبل ہی ایک مسجد میں حملے کے نتیجے میں درجنوں افراد کی ہلاکت ہوئی تھی جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔

اس دھماکے اور وہاں ہونے والے متعدد دھماکے کے پیش نظر افغان کی سیکورٹی سے پہلے سے ہی فکر مند مغربی ممالک نے اپنے شہریوں کو وہاں کے ہوٹلوں سے دور رہنے کی ہدایت دی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے علاقے میں ’سیکیورٹی خطرات‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکی شہری جو سرینا ہوٹل کے قریب ہیں، انہیں فوری طور پر وہاں سے چلے جانا چاہیے۔

برطانیہ کے فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس نے کہا کہ بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر میں آپ کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ ہوٹلوں میں نہ رہیں، خاص طور پر کابل کے سرینا ہوٹل۔

طالبان کے قبضے کے بعد سے بہت سے غیر ملکی افغانستان چھوڑ چکے ہیں لیکن چند صحافی اور امدادی ورکرز کابل میں موجود ہیں۔ معروف اور پرتعیش سرینا ہوٹل جو کاروباری مسافروں اور غیر ملکی مہمانوں میں مقبول ہے۔

اگست میں غیر ملکی شہریوں اور خطرات کا سامنا کرنے والے افغانوں کی افراتفری میں انخلا کے دوران نیٹو ممالک نے ایک ممکنہ خطرے کے بارے میں انتباہ جاری کیا تھا جس میں لوگوں کو کہا گیا کہ وہ کابل ایئرپورٹ سے دور رہیں۔ گھنٹوں بعد ایک خودکش بمبار نے ایئرپورٹ کے ایک دروازے کے ارد گرد جمع ہونے والے ہجوم میں دھماکہ کیا جس میں سیکڑوں شہری اور 13 امریکی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔

اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی جس نے طالبان کے کئی محافظوں کو بھی نشانہ بنایا تھا۔

خیال رہے کہ حالیہ برسوں میں داعش کا افغانستان اور پاکستان میں چند مہلک حملوں کا ذمہ دار رہا ہے۔ ان حملوں میں مساجد، مزارات، عوامی مقامات اور یہاں تک کہ ہسپتالوں میں شہریوں کا قتل عام کیا گیا۔

گزشتہ ہفتے کے آخر میں امریکہ کے انخلا کے بعد قطر کے دارالحکومت دوحہ میں سینئر طالبان اور امریکی وفود نے پہلی مرتبہ براہ راست مذاکرات کیے۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کے مطابق مذاکرات ’امریکی شہریوں، دیگر غیر ملکی شہریوں اور ہمارے افغان شراکت داروں کے لیے سلامتی اور دہشت گردی کے خدشات اور محفوظ راستے پر مرکوز تھے‘

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’افغان معاشرے کے تمام پہلوؤں میں خواتین اور لڑکیوں کی بامقصد شرکت سمیت انسانی حقوق کے امور بھی اٹھائے گئے‘۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے مطابق مباحثے ’واضح اور پیشہ ورانہ‘ تھے اور امریکی حکام نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ’طالبان کے بارے میں ان کی باتوں سے نہیں بلکہ ان کے عملی اقدامات پر فیصلہ کیا جائے گا‘۔

طالبان نے کہا کہ امریکہ، افغانستان کو امداد بھیجنے پر راضی ہو گیا ہے جبکہ امریکہ نے کہا کہ اس مسئلے پر صرف بات چیت ہوئی ہے اور کوئی بھی امداد افغان عوام کو جائے گی نہ کہ طالبان حکومت کو۔

طالبان کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ’امریکی نمائندوں نے کہا کہ وہ افغانوں کو انسانی امداد فراہم کریں گے اور دیگر انسانی تنظیموں کو امداد پہنچانے کے لیے سہولیات فراہم کریں گے‘۔

(یو این آئی)

Last Updated : Oct 13, 2021, 2:51 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.