امریکہ اورطالبان کے درمیان امن مذاکرات کا سلسلہ آخری مرحلے میں ہے۔ بات چیت میں افغانستان سے غیر ملکی فوجوں کی واپسی ، وسیع پیمانہ پر جنگ بندی، قیدیوں کی رہائی اور مستقبل میں افغانستان کے حوالہ سے بات چیت کے سلسلہ میں گفت و شنید ہوئی ۔
نئے قومی محاذ کے ترجمان واحداللہ غازی خیل نے کہا کہ امید ہے دونوں فریقوں کے تکنیکی گروپوں کے درمیان جلد ہی معاہدہ ہونے کا امکان ہے۔
قابل ذکر ہے کہ امن مذاکرات کے دوران گزشتہ رات طالبان اور افغانستان کی فوج کے درمیان قندوز میں جھڑپیں ہوئی تھیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر واشنگٹن کا طالبان کے ساتھ 18 سالہ جنگ کے خاتمے کے لیے معاہدہ ہوجاتا تو بھی امریکی افواج وہاں موجود رہیں گی۔
ایک انٹرویو کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاتھا کہ افغانستان میں امریکی افواج کی سطح کو کم کر کے 8,600 کیا جا رہا ہے۔
امریکی صدر نے مزید کہاہا تھا ’ ہم وہاں اپنی موجودگی برقرار رکھنے جا رہے ہیں۔ ہم اس موجودگی کو بہت حد تک کم کر رہے ہیں اور ہمیشہ وہاں اپنی موجودگی رکھیں گے۔‘
انھوں نے کہا کہا تھا ’اس وقت افغانستان میں تقریباً چودھ ہزار امریکی سروس ممبران موجود ہیں، جن میں سے پانچ ہزار انسدادِ سورش کی کارروائیوں کے لیے تقرر ہیں۔