افغانستان میں طالبان کی نئی عبوری حکومت کے قیام کے اعلان کے بعد امریکی صدر جوبائیڈن نے فوری طور پر طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
اپنے بیان میں جو بائیڈن نے طالبان کی حکومت تسلیم کرنے سے متعلق کہا کہ یہ بہت آگے کی بات ہے۔
دوسری جانب روس نے کہا کہ افغانستان کی نئی حکومت میں سب کی نمائندگی ہوگی تبھی اس حکومت کو تسلیم کریں گے۔
روسی وزیرخارجہ سرگئی لارؤف نے کہا ہے کہ افغان طالبان جامع حکومت بنائیں، تمام اقلیتی گروہوں کو شامل کریں۔ اگر طالبان نے ایسا کیا تو روس حکومت کو تسلیم کرنے اور یہاں تک کہ حلف برداری میں شرکت کے لیے بھی تیار ہے۔
لارؤف نے یہ بھی تسلیم کیا کہ انھیں طالبان نے نئی حکومت کے اعلان کی تقریب میں شرکت کی دعوت دی تھی۔ طالبان عہدیدار کا کہنا ہے کہ نئی حکومت کے اعلان کی تقریب میں روس کے علاوہ پاکستان، چین، ترکی اور قطر کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
دریں اثناء ترکی کے صدر رجب طیب اردغان نے کہا کہ وہ طالبان کی نئی حکومت کے مستقبل کو قریب سے دیکھنگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ نئی حکومت کا موجودہ ڈھانچہ کب تک چلے گا۔
اقوام متحدہ کے ترجمان فرحان حق نے نیویارک میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ صرف "مذاکرات اور جامع تصفیہ ہی افغانستان میں پائیدار امن لائے گا"۔
افغان طالبان کی نئی حکومت کا اعلان، محمد حسن اخوند حکومت کے سربراہ
کابل: افغان خواتین کا مظاہرہ، کئی صحافیوں کو حراست میں لیا گیا
واضح رہے کہ گزشتہ روز افغانستان میں طالبان نے اپنی نئی عبوری حکومت کا اعلان کردیا ہے، جس میں محمد حسن اخوند حکومت کے سربراہ ہوں گے، جب کہ ملا عبدالغنی برادر ریاست کے معاون سرپرست ہوں گے۔
اس کے علاوہ مولوی محمد یعقوب مجاہد کو وزیردفاع، سراج حقانی کو وزیرداخلہ، مولوی ملاہدایت اللہ کو وزیر ماحولیات، ملاخیراللہ کو وزیراطلاعات، ملا امیرخان متقی کو وزیرخارجہ، شیخ نور اللہ منیر سرپرست وزارت معارف اور قاری دین محمد کو وزیر اقتصادیات کے طور پر مقرر کیا گیا ہے۔