امریکہ کی ریاستوں نے تین نومبر کے صدارتی انتخابات کے نتائج کو حتمی شکل دے دی ہے، جس میں جو بائیڈن کو حکومتی سطح پر کامیاب قرار دیا گیا ہے۔
امریکی سینیٹ اور ایوان نمائندگان نے مشترکہ اجلاس کے دوران بائیڈن کی جیت کی توثیق کر دی ہے۔
اجلاس کے دوران امریکہ کی تمام 50 ریاستوں کے الیکٹورل ووٹس کی تفصیل باری باری پیش کی گئی جس کی اراکین کانگریس نے توثیق کی۔
اجلاس کے دوران ری پبلکن ارکان نے بعض ریاستوں میں جو بائیڈن کی فتح اور انہیں حاصل ہونے والے الیکٹورل ووٹ پر اعتراض بھی کیے۔ لیکن یہ تمام اعتراضات ایوان نے کثرتِ رائے سے مسترد کر دیے۔
یہ بھی پڑھیں:
'کیپیٹل ہل کے مناظر شرمناک تھے'
ٹرمپ کے مسلح حامیوں کی ہنگامہ آرائی، واشنگٹن ڈی سی میں 15 دنوں تک کرفیو نافذ
تین نومبر کے صدارتی انتخاب میں بائیڈن نے 306 اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 232 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے تھے۔ امریکہ کا صدر منتخب ہونے کے لیے کم سے کم 270 الیکٹورل ووٹ حاصل کرنا لازمی ہے۔
جو بائیڈن نے صدارتی انتخابات میں مطلوبہ تعداد سے زیادہ الیکٹورل ووٹ حاصل کیے تھے اور اب ان الیکٹورل ووٹوں کی کانگریس سے تصدیق کے بعد صدارتی انتخاب کا عمل باضابطہ طور پر مکمل ہوگیا ہے۔
جو بائیڈن نے ٹرمپ کو 306-232 انتخابی ووٹوں سے شکست دی اور 20 جنوری کو ملک کے 46 ویں صدر کی حیثیت سے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔
وہیں، دوسری طرف اس اجلاس کے دوران آج صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی کیپیٹل ہل (پارلیمنٹ بلڈنگ) کی عمارت میں داخل ہوگئے جس کے بعد ٹرمپ کے حامیوں اور پولیس کے مابین جھڑپیں بھی ہوئیں۔ جھڑپوں کے بعد کیپیٹل بلڈنگ کو لاک ڈاؤن کر دیا گیا۔ پرتشدد جھڑپ میں چار لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ حالات کے پیش نظر21 جنوری کی سہ پہر تین بجے تک کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔