اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹریس نے جنگ زدہ یمن میں انسانیت کی بقا کے لیے دل کھول کر عطیہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ نے دنیا بھر کے ارب پتیوں سے مدد کرنے کی اپیل کی ہے تاکہ بھوک سے موت کی دہلیز پر پہنچ چکے یمنی افراد کی زندگیاں بچائی جاسکیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق، انٹونیو گوٹریس نے یمن کے لیے ایک اعلی سطح کے وعدے کے پروگرام میں بتایا کہ سنہ 2021 میں 16 ملین یمنی باشندوں کو تباہی سے بچانے کے لیے 3.85 بلین ڈالر کی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ 'یہ وقت پیچھے مڑ کر دیکھنے کا نہیں ہے اور نہ ہی وہ یمن سے علیٰحدگی اختیار کر سکتے ہیں۔ میں دنیا بھر کے ارب پتیوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ یمن جیسے ملک کے لیے جو قحط سے جوجھ رہا ہے اس کے لیے دل کھول کر مدد کریں۔ ہر ڈالر کا حساب رکھا جائے گا اور یمن جیسے ملک کے لیے ایک ایک پیسہ بہت اہم ہے'۔
عطیہ دینے سے بہت بڑا اور ٹھوس فرق پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ 'آج جس امداد کا آپ نے وعدہ کیا ہے وہ نہ صرف قحط کے پھیلاؤ اور جانوں کو بچائے گا۔ اس سے پائیدار امن کے حالات پیدا کرنے میں مدد ملے گی'۔
یہ بھی پڑھیں:
'دنیا بھر میں سات ہفتے بعد کورونا کیسز میں پھر سے اضافہ'
'برطانیہ لاک ڈاؤن کے ضابطوں میں تبدیلی نہیں کرے گا'
اقوام متحدہ اور اس کے شراکت دار یمن میں امدادی کاروائیاں بڑھانے کے لیے تیار ہیں۔ یمن میں امداد کی فراہمی مشکل ہے۔ گوٹریس نے کہا کہ لیکن انسانیت سوز کارکنان اس چیلنج کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سنہ 2020 کے دوران، اقوام متحدہ کی ایجنسیوں اور شراکت داروں نے یمن کے 333 اضلاع میں ہر ماہ 10 ملین سے زائد افراد کی مدد کی۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے تمام ڈونرز پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی تقاضوں پر عمل کریں تاکہ تیز رفتار اور بغیر کسی رکاوٹ کے انسانی ہمدردی تک رسائی کو آسان بنایا جاسکے۔
بتا دیں کہ 20 ملین سے زیادہ یمنیوں کو انسانی امداد اور تحفظ کی ضرورت ہے جن میں سب سے زیادہ متاثر خواتین اور بچے ہیں۔ اس برس 16 ملین سے زیادہ افراد کے فاقہ کشی کی توقع ہے۔ انہوں نے بتایا کہ قریب ڈیڑھ لاکھ یمنی پہلے ہی قحط جیسے حالات کی وجہ سے فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔