ڈورسی نے کہا کہ کمپنی کا مؤقف رہا ہے کہ کسی سیاسی پیغام کی رسائی حاصل کی جانی چاہیے نہ کہ خریدی جائے۔
انہوں نے کہا ایک سیاسی پیغام اس وقت پہنچتا ہے جب لوگ کسی اکاؤنٹ پر عمل کرنے یا ریٹویٹ کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ تکمیل کی ادائیگی سے اس فیصلے کو ہٹا دیا جاتا ہے ، اور لوگوں پر انتہائی خوش اور متنازعہ سیاسی پیغامات کو مجبور کرتا ہے۔ ہمیں ماننا ہے کہ اس فیصلے کا پیسوں سے سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہیئے۔'
ڈورسی نے مزید کہا کہ اگرچہ انٹرنیٹ اشتہار بازی کاروباری مشتہرین کے لیے ناقابل یقین حد تک طاقتور اور بہت موثر ہے، لیکن اس طاقت سے سیاست میں اہم خطرات لاحق ہیں ، جہاں لاکھوں افراد کی زندگیوں کو متاثر کرنے کے لیے ووٹوں کو متاثر کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
سوشل میڈیا سائیٹ ٹویٹر نے پیسوں کے دبلے سیاسی اشتہارات چلانے پر پابندی عائد کرنے اعلان کیا ہے، ان اشتہارات پر پابندی 22 نومبر سے نافذ کی جائے گی ۔
ٹویٹر کے سی ای او جیک ڈورسی نے اس سلسلے میں اپنے جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ ' یہ پلیٹ فارم انٹرنیٹ پر اشتہار بازی کاروباری طبقے کے لیے ناقابلِ یقین حد تک طاقتور اور موثر ہے، لیکن ایسی طاقت سیاست کے لیے خطروں کا سبب بنتی ہے'۔
حالانکہ ٹویٹر کی مقبولیت فیس بک کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ رواں برس فروری میں ٹویٹر نے اعلان کیا تھا کہ اس کے روزانہ کے یوزر کی تعداد 126 ملین ہے جبکہ ستمبر میں فیس بک کے روزانہ صارفین کی تعداد اس سے کئی گنا زیادہ تھی۔