’نیویارک ٹائمز‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کے چیف جسٹس جان جی رابرٹ جونیئر نے اکثریتی فیصلہ تحریر کیا جس کی حمایت دیگر4 ججوں نے کی اور سابق صدر بارک اوباما کے ڈیفرڈ ایکشن فار چائلڈ ہوڈ ایرائیولز (ڈی اے سی اے) قانون کو تحفظ دیا ہے۔
چیف جسٹس نے اپنے فیصلے میں واضح کیا ہے کہ فیصلہ طریقہ کار کی بنیاد پر ہے اور ٹرمپ انتظامیہ اس کا جائزہ لے سکتی ہے۔
خیال رہے کہ ڈی سے سی اے قانون امریکہ میں بچپن میں لائے گئے تارکین وطن کو جلاوطن کرنے سے تحفظ فراہم کرتا ہے اور امریکہ میں کام کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
امریکی چیف جسٹس نے کہا کہ ’’ہم یہ فیصلہ نہیں کرتے کہ ’ڈی اے سی اے‘ یا اس کی منسوخی ایک مضبوط پالیسی ہے بلکہ ہم صرف واضح کر رہے ہیں کہ طریقہ کار کے مطابق ایجنسی اپنے کاموں کی قابل قبول وضاحت کر رہی ہے‘‘۔
دوسری جانب امریکی سپریم کورٹ کے 4 ججوں نے اس قانون کو ختم کرنے کے حق میں فیصلہ دیا، تاہم اکثریتی بنیاد پر اس قانون کو ختم نہیں کیا جاسکے گا۔
امریکی صدر نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ سپریم کورٹ نے ہمیں ڈی اے سی اے پر دوبارہ پیش ہونے کو کہا ہے اس لئے کوئی شکست یا جیت نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا’’انہوں نے فٹ بال کے کھیل کی طرح نشاندہی کی ہے اور امید ہے کہ وہ ہمارے امریکی پرچم کے ساتھ کھڑے ہوں گے‘‘۔
ٹرمپ نے کہا کہ ’’ہم بہتر دستاویزات دوبار جمع کروائیں گے تاکہ سپریم کورٹ کے فیصلہ پر مکمل طور پر عمل درآمد ہو‘‘۔
سیاسی حریفوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ’’میں ڈی اے سی اے سے مستفید ہونے والوں کا خیال رکھنا چاہتا ہوں جس سے بہتر ڈیموکریٹس نہیں کرسکتے، لیکن دو سال سے انہوں نے مذاکرات سے انکار کیا‘‘۔
یاد رہے کہ امریکی سپریم کورٹ نے رواں ہفتے کے آغاز میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف ہم جنس پرستوں کے حق میں فیصلہ سنا دیا تھا اور اس فیصلہ میں بھی چیف جسٹس رابرٹ سمیت اکثریت کا فیصلہ تھا۔
امریکی سپریم کورٹ نے ہم جنس پرست ملازمین کو دفاتر پر قانون کے مطابق ہر قسم کے امتیازی سلوک سے تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیا تھا۔
فیصلہ میں کہا گیا تھا کہ ہم جنس پرستوں اور خواجہ سراؤں کو 1968 کے شہری حقوق ایکٹ کے عنوان سیون کے تحت تحفظ فراہم کیا گیا جو آجروں کو جنس کے ساتھ نسل، رنگ، قومیت اور مذہب کی بنیاد پر ملازمین کے ساتھ امتیازی سلوک کرنے سے روکتا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے قانونی چارہ جوئی میں ایل جی بی ٹی کارکنوں کی مخالفت کی تھی۔