امریکہ نے چین میں ایغور مسلمانوں پر عائد کی جارہی مختلف پابندیوں کو اقلیتی برادری کی نسل کشی قرار دیتے ہوئے اس کی تفصیلی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ بات امریکی انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے بتائی ہے۔
خبر رساں ایجنسی کیوڈو کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے عالمی فوجداری انصاف کے سفیر مورسے ٹین کو ایغور مسلمانوں پر ہورہی اذیتوں کی تحقیقات کی ذمہ داری سونپی ہے۔ مسٹر ٹین محدود وقت میں اس کی جانچ کرکے جلد ہی اپنی رپورٹ پیش کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ ۔ یورپی یونین کے درمیان بریکزٹ کے بعد تجارتی معاہدہ پر دستخط
اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق، کسی بھی اقلیتی برادری کے لوگوں کا بڑی تعداد میں قتل عام ہونا اور اس کی آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے اٹھائے جارہے اقدامات کو نسل کشی کے زمرہ میں شمار کیا جاتا ہے۔
امریکہ، چین کے سنکیانگ خودمختار خطے میں اقلیتی ایغور مسلمانوں پر ہو رہے مظالم کے پیش نظر بیجنگ پر مسلسل انسانی حقوق کی پامالی کا الزام عائدکرتا رہا ہے۔ چین میں ایغور مسلمانوں کی جبراً نسبندی کرنا، انہیں حراستی مراکز میں رکھنا اور زبردستی مزدوری کروانا جیسی اذیتیں دی جارہی ہیں، جس کی بنیاد پر امریکہ نے چین پر ایغور مسلمانوں کے قتل عام کا الزام عائد کیا ہے۔