امریکی پرائیویٹ اسپیس ٹرانسپورٹ سروس کمپنی اسپیس ایکس کا پہلا آل سویلین عملہ والا ’انسپائریشن 4‘ خلا میں تین دن گزارنے کے بعد ہفتے کو کامیابی کے ساتھ فلوریڈا میں بحر اوقیانوس کے ساحل پر بحفاظت اترا۔
خلابازوں کے محفوظ لینڈنگ کے بعد اس مشن کے کمانڈر جیرڈ آئزک مین نے کہا "بہت بہت شکریہ ، اسپیس ایکس نے ٹویٹر پر عملے کے اترنے کی ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا ’’ اسپلیش ڈاؤن۔ ’انسپائریشن 4‘ زمین پر آپ کو خوش آمدید‘‘۔
اسپیس ایکس کے ڈریگن کیپسول میں دو مرد اور دو خواتین نے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے اوپر 100 میل (160 کلومیٹر) کے مدار سے دنیا کے گرد چکر لگاتے ہوئے تین دن گزارے۔
تاہم راکٹ میں موجود افراد میں سے کوئی بھی پیشہ ور خلاباز نہیں تھا۔ فلائٹ کی قیادت 38 سالہ جیرڈ آئزک مین نے کی۔ جیرڈ کے علاوہ ہیلی آرسینوکس (29) ، کرس سامبروسکی (42) اور شان پراکٹر (51) اس پرواز کا حصہ تھے۔
ہیلی آرسیناکس خلا میں جانے والا کم عمر ترین امریکی ہے۔ وہ مصنوعی اعضاء کے ساتھ خلا میں جانے والی پہلا شخص بھی ہے۔ کیونکہ اس کے بائیں پیر میں ایک ٹائٹینیم راڈ پڑا ہے۔
واضح رہے کہ 15 ستمبر کو اسپیس ایکس کا 'کریو ڈریگن کیپسول' چار افراد کو لے کر جمعرات کی صبح فلوریڈا ، امریکہ کے 'کینیڈی اسپیس سینٹر' سے خلا کے لیے روانہ ہوا تھا۔
SPACE X: انسپریشن 4 عام شہریوں کے ساتھ خلا میں روانہ
یہ پہلا گروپ تھا جس کو اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک نے بطور سیاح بھیجا۔ اسپیس ایکس نے ایک چیریٹی کے ذریعے چلنے والے مشن کا اعلان کیا تھا جس کا نام انسپائریشن 4 ہے۔
موجود خلابازوں میں سے ایک کیری ڈیملی نے کہا ، "چار مختلف لوگوں کو دیکھنا دلچسپ ہے جو زندگی کے مختلف شعبوں سے ملے ہیں کیونکہ انہوں نے کئی سالوں سے فوج کے ذریعے خلائی مسافر بننے کی تربیت نہیں لی ہے۔ تربیت یافتہ افراد کے بجائے عام لوگوں کو اس ایک مشن کو مربوط کرنے کے لیے منتخب کیا گیا۔ یہ حیرت انگیز ہے.
روانگی سے پہلے عملے کے رکن ہیلی آرکینیکس نے کہا ، "میرے خیال میں ہمارے مشن میں بہت سے نکات ہیں، جن میں سے ایک لوگوں کو حدود کو آگے بڑھانے کی ترغیب دینا ہے۔" ہم حدود کو کئی مختلف طریقوں سے آگے بڑھا رہے ہیں۔