ETV Bharat / international

طالبان نے افغان حکومت کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا

طالبان کا یہ بیان 9 اگست کو لویا جرگہ کی طرف سے 400 اہم قیدیوں کی رہائی کو ایک اہم پیشرفت میں خیر سگالی کے اشارے کے طور پر منظور کرنے کے چند دن بعد سامنے آیا ہے۔

author img

By

Published : Aug 16, 2020, 1:57 PM IST

talibtalibanan
taliban

افغان مصالحتی عمل کو ایک بڑا دھچکا لگاتے ہوئےطالبان نے کہا ہے کہ وہ انٹرا افغان مذاکرات سے قبل اشرف غنی حکومت کو ایک جائز نظام کے طور پر تسلیم نہیں کرتا ہے۔

ایک بیان میں طالبان کی جانب سے کہا گیا ہے 'امارت اسلامیہ کابل انتظامیہ کو بطور حکومت تسلیم نہیں کرتی ہے'۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ 'دو دن پہلے ہی کابل انتظامیہ کے مشیر نے کہا تھا کہ مذاکرات کے عمل میں شامل 'انٹرا افغان' کی اصطلاح غلط تھی اور اس طرح کے دیگر تبصروں کے ساتھ ہی کابل انتظامیہ اور طالبان کے مابین بات چیت ہونے والی ہے'۔

ایران کے ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے اس بات کا اعتراف کیا کہ طالبان افغان حکومت کو ایک جائز حکومت کے طور پر تسلیم نہیں کرتا ہے'۔

شاہین نے طالبان کو "جنگ کا فاتح" قرار دیتے ہوئے کہا 'طالبان صرف افغانستان میں اسلامی حکومت لانے کے لئے انٹرا افغان مذاکرات میں شریک ہوگا'۔

انہوں نے مزید کہا 'یہ گروپ نہ صرف حکومت کے ساتھ، بلکہ تمام افغان دھڑوں کے ساتھ بات کرے گا'۔

ٹولو نیوز کے مطابق طالبان کی جانب سے اس بیان کے بعد صدارتی محل نے کہا کہ طالبان وقت ضائع کر رہا ہے اور غیر متعلقہ بہانے بنا رہا ہے۔

سرکاری عہدیداروں نے طالبان سے حکومت کو مذاکرات کا مرکزی رخ قبول کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

طالبان کا یہ بیان 9 اگست کو لویا جرگہ کی طرف سے 400 اہم قیدیوں کی رہائی کو ایک اہم پیشرفت میں خیر سگالی کے اشارے کے طور پر منظور کرنے کے چند دن بعد سامنے آیا ہے، جس کے ذریعے توقع کی جارہی ہے کہ وہ انٹرا افغان مذاکرات کی راہ ہموار کرسکے گی۔

صدارتی محل کے ایک ذرائع نے بتایا 'افغان صدر اشرف غنی نے مذاکرات شروع کرنے کی کوششوں کے تحت 400 طالبان قیدیوں کو رہا کرنے کے ایک فرمان پر دستخط کیے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیے
ڈونلڈ ٹرمپ کی بائیڈن، چین اور نیشنل فٹ بال لیگ پر تنقید

طالبان اور امریکہ کے مابین امن معاہدے کے تحت بین الاقوامی سطح پر حمایت یافتہ افغان حکومت اور طالبان کے مابین مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے میں قیدیوں کی رہائی کو آخری رکاوٹ سمجھا جارہا تھا۔

افغان حکومت نے کہا ہے کہ انہوں نے ایک مدت کے دوران 4،600 سے زیادہ طالبان قیدیوں کو رہا کیا ہے، جو امریکی طالبان معاہدے کے دوران طے شدہ تعداد سے 400 کم ہیں۔

افغان مصالحتی عمل کو ایک بڑا دھچکا لگاتے ہوئےطالبان نے کہا ہے کہ وہ انٹرا افغان مذاکرات سے قبل اشرف غنی حکومت کو ایک جائز نظام کے طور پر تسلیم نہیں کرتا ہے۔

ایک بیان میں طالبان کی جانب سے کہا گیا ہے 'امارت اسلامیہ کابل انتظامیہ کو بطور حکومت تسلیم نہیں کرتی ہے'۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ 'دو دن پہلے ہی کابل انتظامیہ کے مشیر نے کہا تھا کہ مذاکرات کے عمل میں شامل 'انٹرا افغان' کی اصطلاح غلط تھی اور اس طرح کے دیگر تبصروں کے ساتھ ہی کابل انتظامیہ اور طالبان کے مابین بات چیت ہونے والی ہے'۔

ایران کے ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے اس بات کا اعتراف کیا کہ طالبان افغان حکومت کو ایک جائز حکومت کے طور پر تسلیم نہیں کرتا ہے'۔

شاہین نے طالبان کو "جنگ کا فاتح" قرار دیتے ہوئے کہا 'طالبان صرف افغانستان میں اسلامی حکومت لانے کے لئے انٹرا افغان مذاکرات میں شریک ہوگا'۔

انہوں نے مزید کہا 'یہ گروپ نہ صرف حکومت کے ساتھ، بلکہ تمام افغان دھڑوں کے ساتھ بات کرے گا'۔

ٹولو نیوز کے مطابق طالبان کی جانب سے اس بیان کے بعد صدارتی محل نے کہا کہ طالبان وقت ضائع کر رہا ہے اور غیر متعلقہ بہانے بنا رہا ہے۔

سرکاری عہدیداروں نے طالبان سے حکومت کو مذاکرات کا مرکزی رخ قبول کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

طالبان کا یہ بیان 9 اگست کو لویا جرگہ کی طرف سے 400 اہم قیدیوں کی رہائی کو ایک اہم پیشرفت میں خیر سگالی کے اشارے کے طور پر منظور کرنے کے چند دن بعد سامنے آیا ہے، جس کے ذریعے توقع کی جارہی ہے کہ وہ انٹرا افغان مذاکرات کی راہ ہموار کرسکے گی۔

صدارتی محل کے ایک ذرائع نے بتایا 'افغان صدر اشرف غنی نے مذاکرات شروع کرنے کی کوششوں کے تحت 400 طالبان قیدیوں کو رہا کرنے کے ایک فرمان پر دستخط کیے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیے
ڈونلڈ ٹرمپ کی بائیڈن، چین اور نیشنل فٹ بال لیگ پر تنقید

طالبان اور امریکہ کے مابین امن معاہدے کے تحت بین الاقوامی سطح پر حمایت یافتہ افغان حکومت اور طالبان کے مابین مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے میں قیدیوں کی رہائی کو آخری رکاوٹ سمجھا جارہا تھا۔

افغان حکومت نے کہا ہے کہ انہوں نے ایک مدت کے دوران 4،600 سے زیادہ طالبان قیدیوں کو رہا کیا ہے، جو امریکی طالبان معاہدے کے دوران طے شدہ تعداد سے 400 کم ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.