نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن کی طرف سے پیرس موسمیاتی معاہدے میں دوبارہ شامل ہونے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اس فیصلے سے تو روس اور چین کو فائدہ ہوگا'۔
جارجیا کے والڈوستا میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا 'پیرس ماحولیاتی معاہدہ میں شمولیت سے روس کو ہم سے زیادہ اور بڑا فائدہ ہوگا'۔
'چین 2030 تک اس معاہدہ کی مخالفت نہیں کرسکتا ہم فورا ہی اس سے نکل گئے۔ اس پر ہم خرچ نہیں کرنا چاہتے ہیں'۔
جو بائیڈن نے چھ نومبر 2020 کو کہا 'آج ٹرمپ انتظامیہ نے پیرس موسمیاتی معاہدے کو باضابطہ طور پر چھوڑ دیا۔ اور ٹھیک 77 دنوں میں بائیڈن انتظامیہ اس میں دوبارہ شامل ہوجائے گی'۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے مشیروں نے 2015 کے تاریخی موسمیاتی تبدیلی کے تخفیف کے معاہدے کو واضح کیا ہے۔
یہ استدلال کرتے ہوئے کہ 2015 کا معاہدہ امریکی معیشت کے لئے نقصان دہ ہے، ٹرمپ نے 2017 میں کہا تھا کہ 'امریکہ اور اس کے شہریوں کی حفاظت کے لئے اپنے اپنے فرائض منصبی کو پورا کرنے کے لئے امریکہ پیرس موسمیاتی معاہدے سے دستبردار ہوجائے گا'۔