اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے رجب طیب اردگان نے کہا کہ' جنوبی ایشیاء کے استحکام اور خوشحالی کے لیے کشمیر کو الگ نہیں کیا جا سکتا، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے باوجود بھارتی (زیر انتظام) کشمیر میں 80 لاکھ افراد حصار میں ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ' روشن مستقبل کے لیے محاذ آرائی کے بجائے بات چیت کے ذریعے مسئلے کشمیر کو حل کیا جانا بے حد ضروری ہے'۔
اردگان نے کہا کہ' 72 برس پرانے مسئلہ کشمیر کو انصاف اور غیر جانبدارانہ طریقے سے بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے'۔
انہوں نے مسئلہ کشمیر پر توجہ دینے میں ناکامی پر عالمی برادری پر تنقید کی'۔
اردگان نے کہا کہ' کشمیر کے لوگوں کے لئے پاکستانی اور بھارتی پڑوسیوں کے ساتھ محفوظ مستقبل اور مسئلے کے حل کے لیے انصاف کی بنیاد پر بات چیت کرنا بے حد ضروری ہے، لیکن یہ مذاکرات آپسی تنازعات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے منعقد کرنا ہونگے'۔
اردگان کا یہ بیان ان کے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق عمران خان نے ان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات اور بھارت کی جانب سے جموں وکشمیر کو ملنے والی خصوصی آئینی حیثیت کو منسوخ کیے جانے کے بعد کی صورتحال پر بات چیت کی۔