امریکی شہر پورٹ لینڈ میں پولیس کی بربریت اور نسل پرستی کے خلاف جاری احتجاج کے 100 دن مکمل ہو گئے جبکہ اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
پورٹ لینڈ میں گذشتہ 100 دن سے جاری پرتشدد احتجاج کے دوران شہری املاک کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ احتجاج کے دوران پولیس کاروائی میں ایک اور شہری فائرنگ کی وجہ سے ہلاک ہوگیا۔
سیاہ فام شہری کے خلاف مبینہ پولیس تشدد کے ایک اور واقعہ کے بعد 7 پولیس ملازمین کو برطرف کردیا گیا۔ نیو یارک میں روچیسٹر کے میئر لولی وارن پولیس ملازمین کو برطرف کرنے کا اعلان کیا جبکہ اعلان سے ایک روز قبل ہی افریقی نژاد امریکی شہری کے اہل خانہ نے پولیس آپریشن کی ایک ویڈیو جاری کی تھی، جس میں ڈینئیل پروڈ کو برہنہ گھٹنے ٹیکے دکھایا گیا ہے جب کہ اس کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں بھی لگی ہوئی تھیں۔ سیاہ فام شہری کی بعدازاں ہسپتال میں موت ہوگئی۔
واضح رہے کہ سفید فام پولیس افسر ڈریک شوون نے پچیس مئی کو نو منٹ تک اپنے گھٹنے سے گردن دبا کر افریقی نژاد امریکی شہری جارج فلوئیڈ کو قتل کر دیا تھا جس کے بعد ہلاکت کے خلاف پورٹ لینڈ میں 25 مئی سے مسلسل احتجاج جاری ہے۔ احتجاج کے دوران مظاہرین کی جانب سے پولیس ایسوسی ایشن کی عمارت میں توڑ پھوڑ کی گئی اور آگ لگا دی گئی، پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں، پولیس نے متعدد مظاہرین کو گرفتار کیا۔ احتجاج کے دوران مظاہرین کی جانب سے امریکی پرچم کو بھی نذر آتش کیا گیا۔
ملک گیر احتجاج میں شدت کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نسل پرستی کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کو بارہا تشدد کا حامی، بلوائی اور دہشت گرد قرار دیا ہے۔