امریکی سینٹرل کمانڈ کے اعلیٰ جنرل، جنرل فرینک میکینزی نے کہا کہ 29 اگست کو کابل میں ہونے والے ڈرون حملے کے بارے میں امریکی فوجی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ جس گاڑی پر حملہ ہوا یا جو مارے گئے وہ داعش کے شدت پسند نہیں تھے اور نہ ہی ان سے کابل ایئرپورٹ پر موجود امریکی فوجیوں کو براہ راست کوئی خطرہ تھا۔
میکینزی نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ حملہ ایک غلطی تھی، اس لیے ہم معذرت خواں ہیں۔
انہوں نے کہا "یہ ڈرون حملہ اس یقین کے ساتھ کیا گیا تھا کہ یہ ہماری افواج اور ہوائی اڈے پر انخلا کرنے والوں کو آنے والے خطرے سے بچائے گا لیکن یہ ایک غلطی تھی اور میں مخلصانہ معافی کی پیشکش کرتا ہوں۔"
میکینزی نے مزید کہا کہ وہ اس حملے اور اس کے افسوسناک نتائج کے مکمل طور پر ذمہ دار ہیں۔
خیال رہے امریکی حکام نے میزائل حملے کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ کابل کے ایک گھر میں پارک کی گئی کار کو نشانہ بنایا گیا جس کے ذریعے داعش کے خودکش حملہ آور ایئرپورٹ پر امریکی فوجیوں کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
عہدیدار نے یہ بھی تسلیم کیا کہ گاڑی کے ڈرائیور زمری احمدی جو کہ طویل عرصے سے ایک امریکی امدادی گروپ کے لیے کام کر رہے ہیں، کا اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس آئی ایس) سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
مکینزی نے کہا کہ امریکی افواج نے حملہ اس وقت کیا جب انہوں نے ایک سفید ٹویٹا کرولا کو آٹھ گھنٹے تک ٹریک کیا اور اسے ایک خطرہ سمجھا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت انٹیلی جنس کے 60 سے زائد انپٹ موجود تھے جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ حملہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ سے زیادہ چھ ریپر ڈرون گاڑی کو ٹریک کر رہے تھے۔
واضح رہے کہ یہ جان لیوا حملے افغانستان میں امریکہ کی 20 سال تک جاری رہنے والی جنگ سے قبل آخری کارروائیوں میں سے ایک تھا۔
یہ حملہ 29 اگست کو کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈہ حامد کرزئی کے قریب امریکی شہریوں کے انخلا اور افغانستان سے فوجی انخلا کے آخری دنوں میں افراتفری کے دوران کیا گیا تھا۔
فوج نے اُس وقت دعویٰ کیا تھا کہ اس حملے نے متعدد خودکش حملہ آوروں کو حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر حملہ کرنے سے روک دیا۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس حملے نے ایک ممکنہ داعش کے خطرے کو نشانہ بنایا تھا اور دھماکہ خیز مواد گاڑی میں لوڈ کیا جا رہا تھا جب ہیل فائر میزائل نے اسے نشانہ بنایا۔
امریکی سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن نے جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کے لیے دلی تعزیت پیش کی۔
آسٹن نے ایک بیان میں کہا ڈپارٹمنٹ آف ڈیفنس کے مردوں اور عورتوں کی طرف سے میں احمدی سمیت ہلاک ہونے والوں کے لواحقین اور نیوٹریشن اینڈ ایجوکیشن انٹرنیشنل کے عملے کے لیے گہری تعزیت پیش کرتا ہوں۔
معافی مانگتے ہوئے آسٹن نے کہا کہ وہ اس خوفناک غلطی سے سیکھنے کی کوشش کریں گے۔ اس مقصد کے لیے میں نے امریکی سینٹرل کمانڈ کی جانب سے ابھی مکمل ہونے والی تحقیقات کا مکمل جائزہ لینے کی ہدایت کی ہے۔
آسٹن کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کس حد تک احتساب کے اقدامات کی ضرورت ہے اور کس سطح پر حملہ کے طریقہ کار اور عمل کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
آسٹن نے مزید کہا "کوئی بھی فوجی شہریوں کے جانی نقصان سے بچانے کی پوری کوشش کرتا ہے اور جب ہمارے پاس یقین کرنے کی وجہ ہوتی ہے کہ ہم نے ایک بھی معصوم کی جان لی ہے تو ہم اس کی تفتیش کرتے ہیں اور اگر سچ ہوتا ہے تو اسے تسلیم بھی کرتے ہیں۔