اسرائیل اور بحرین نے سفارتی تعلقات کو مکمل طور پر بحال کرنے کے لئے ایک تاریخی امن معاہدہ کو منظوری دی ہے۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹ کرکے یہ اطلاع دی۔
ٹرمپ نے ٹوئٹ کیا کہ 'ہمارے دو دوست ممالک اسرائیل اور بحرین کے مابین آج ایک تاریخی امن معاہدہ پر اتفاق ہوا'۔
انھوں نے کہا ہے کہ 'اسرائیل کے ساتھ 30 دنوں کے اندر امن معاہدہ کرنے والا بحرین دوسرا عرب ملک بن گیا ہے'۔
بحرین کے دارالحکومت منامہ میں ایک سینیئر عہدیدار نے کہا کہ 'اس معاہدہ سے سیکیورٹی، امن، خوشحالی اور استحکام میں اضافہ ہوگا'۔
اسرائیل نے اس سے قبل اس طرح کے دو امن معاہدے کیے ہیں جس میں سے ایک 1979 میں مصر اور 1994 میں اردن سے کیا گیا تھا۔
ٹرمپ کو امید ہے کہ یہ سفارتی کامیابی تین نومبر کو ہونے والے امریکی صدارتی انتخاب میں ان کے لیے اہم سنگ میل ثابت ہو گی۔
وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ نے جشن مناتے ہوئے اس پیشرفت کو نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ دنیا کے لیے انتہائی اہم قرار دیا اور کہا کہ 'یہ انتہائی دلچسپ ہے کہ وہ امریکہ میں 11 ستمبر 2001 کو کیے گئے حملوں کی برسی کے موقع پر یہ اعلان کر رہے ہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ جب میں صدر بنا تھا تو اس وقت مشرق وسطیٰ عجیب افراتفری کا شکار تھا۔
دوسری جانب اسرائیل میں وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے اس معاہدے کا خیر مقدم کیا۔
خیال رہے اس سے قبل اسرائیل اور متحدہ عرب امارات (یواے ای) کے درمیان 13 اگست کو تاریخی امن معاہدے پر اتفاق ہوا تھا۔
گزشتہ 15 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں ہونے والے ایک پروگرام میں اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان امن معاہدے پر دستخط ہوں گے۔
ٹرمپ کے ذریعہ بحرین کو اس پروگرام کے لئے مدعو کیا گیا ہے جسے قبول کرلیا گیا ہے۔ 15 ستمبر کو اسرائیل اور بحرین کے مابین امن معاہدے پر بھی وائٹ ہاؤس میں دستخط ہوں گے۔
قابل ذکر ہے کہ 1948 میں اسرائیل کی آزادی کے اعلان کے بعد یہ اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان چوتھا معاہدہ ہے۔
اس سے قبل اسرائیل نے 1979 کے ساتھ مصر اور 1994 میں اردن کے ساتھ معاہدوں پر دستخط کیے تھے جبکہ گذشتہ ماہ اگست میں متحدہ عرب امارات کے ساتھ امن معاہدہ کیا گیا تھا۔