حالیہ ہفتوں میں، ٹرمپ نے ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی کے امکان پر زور دیا تھا اور تجویز پیش کی تھی کہ وہ ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات کر سکتے ہیں، جو اس ہفتے نیویارک میں جنرل اسمبلی میں شرکت کرنے والے ہیں۔ روحانی نے کہا ہے کہ ایران اس وقت تک امریکہ سے بات نہیں کرے گا جب تک کہ اس پر عائد پابندیاں ختم نہیں کر دے گا۔
امریکہ نے ایران پر مزید پابندیاں عائد کرتے ہوئے ایرانی مرکزی بینک پر بھی پابندی لگا دی ہے جبکہ پینٹاگن نے کہا ہے کہ وہ سعودی عرب کے ارامکو تیل کی تنصیبات پر حملے کے بعد سعودی عرب کے دفاع کو مضبوط بنانے کے لئے امریکی فوجی بھیج رہا ہے۔
ٹرمپ نے گذشتہ سال ایران کے ساتھ 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے سے امریکہ کو الگ کر لیا تھا اور ایران کی معیشت کو سب سے بڑا جھٹکا دیتے ہوئے اس کی تیل کی برآمد پر پابندیاں عائد کردی تھیں۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ امریکہ کا مقصد ایران کے ساتھ جنگ سے گریز کرنا ہے اور خلیجی علاقے میں تعینات کرنے کے لئے اضافی فوج کا حکم 'عدم استحکام اور دفاع' ہے۔
اتوار کے روز فاکس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پومپیو نے مزید کہا کہ انہیں یقین ہے کہ اگر اس طرح کے اقدامات ناکام ہوئے تو ٹرمپ کاروائی کریں گے اور یہ بات ایرانی قیادت کو بخوبی سمجھ آگئی ہوگی۔
پومپیو نے کہا کہ 'ہمارا مشن جنگ سے بچنا ہے۔' انہوں نے کہا کہ 'ہم عدم استحکام اور دفاع کے مقصد کے لئے خطے میں اضافی فوجیں لگا رہے ہیں۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'اگر اس طرح کی کوشش ناکام ہوتے ہیں تو مجھے امید ہے کہ صدر ٹرمپ سخت کاروائی ضرور کریں گے۔'
امریکی خزانے کی سکریٹری اسٹیون منوچن نے سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی تیل کی تنصیبات پر حملہ عالمی معاشی نظام پر حملہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کو توقع ہے کہ امریکی ڈالر کے نظام سے منسلک کوئی بھی ملک ایران پر عائد پابندیوں کی پاسداری کرے گا۔