وینزویلا کے صدر نکولس مدورو نے ریاستہائے متحدہ امریکہ میں جاری انتخابی عمل پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی کے داخلی امور میں مداخلت کے نظریے کو کلی طور پر مسترد کرتے ہیں اور اس کے بدلے میں اسی طرح کی امید رکھتے ہیں۔
مدورو نے کہا کہ 'جب بھی ریاستہائے متحدہ امریکہ جمہوریت کا سبق دینا چاہتا ہے، ہم ہمیشہ مسترد کرتے اور مذمت کرتے ہیں'۔
مدورو کی انتظامیہ کے تعلقات ریاستہائے متحدہ امریکہ کے ساتھ کشیدہ ہیں، جس کے سبب وینزویلا سمیت بذات خود نکولس مدورو پر مختلف ممالک کی جانب سے اقتصادی پابندی عائد ہے۔
دریں اثنا وینزویلا کے حزب اختلاف کے رہنما جوآن گوائدو کو امریکہ سمیت 50 سے زائد ممالک نے وینزویلا کا عبوری صدر تسلیم کیا ہے، کیونکہ سنہ 2018 کے دوبارہ انتخابات میں مدورو کو غیر قانونی سمجھا جاتا تھا۔
حالانکہ گذشتہ برس دسیوں ہزار افراد حزب اختلاف کی حمایت میں سڑکوں پر اترے تھے، لیکن اس کے باوجود حزب اختلاف کے رہنما گوائدو اپنا زور بچانے کے لیے جد و جہد کر رہے ہیں۔
اس زور آزمائی کے دوران نکولس مدورو نے قومی فوج اور تقریبا تمام سرکاری مشنریز پر مضبوطی سے کنڑول کر رکھا ہے، کیوں کہ انہیں روس، چین، ایران، ترکی اور کیوبا سمیت کلیدی اتحادیوں کی حمایت حاصل ہے۔