گذشتہ کئی روز سے برازیل کے جنگل 'امیزون' میں آگ لگنے سے دنیا کے دیگر ممالک بھی فکر مند ہو گئے ہیں۔
اس سلسلے میں فرانس کے صدر ایمونوئیل میکرون نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'برازیل کے جنگل میں آگ لگنا محض برازیل کا معاملہ نہیں ہے، اس کا اثر پوری دنیا کے ماحولیات پر پڑے گا۔'
میکرون نے برازیل کے صدر جیر بولسونارو کے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'وہ بولسونارو کی خود مختاری کا احترام کرتے ہیں تاہم انہیں ملک کی ہر چیز تباہ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے۔'
فرانس کے ساتھ آئرلینڈ کے صدر کا بھی کہنا ہے کہ 'وہ جنوبی امریکی ممالک سے نئے تجارتی معاہدے پر اُس وقت تک دستخط نہیں کریں گے جب تک برازیل امیزون کے جنگل میں آگ پر قابو پانے کے لیے مزید اقدامات نہیں کرتا ہے۔'
غور طلب ہے کہ امیزون جنگل کو انسانی آبادی والے سیارے 'زمین' کا پھیپھڑا کہا جاتا ہے۔ اس لیے امیزون کی تباہی کو محض برازیل کا معاملہ کہہ کر خارج نہیں کیا جا سکتا۔ یہ وجہ ہے کہ برازیل کی پالیسی پر متعدد ممالک کے رہنماوں نے تنقید کی ہے۔
عالمی ماحولیاتی اداروں نے الزام عائد کیا ہے کہ امیزون میں آگ کا لگنا برازیل کے صدر بولسونارو کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ تاہم برازیل کے صدر نے ان پر عائد تمام طرح کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔
گذشتہ ماہ جولائی کے اخیر میں امیزون کے جنگل میں آگ لگنے سے جنگل کا ایک بڑا حصہ جل کر راکھ ہو چکا ہے۔ دنیا کو تشویش اس بات سے ہے کہ ابھی تک تمام تر کوششوں کے باوجود اس آگ پر قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔
خیال رہے کہ امیزون کے جنگلات برازیل، کولمبیا، پیرو، وینیزویلا،ایکوارڈور، بولیویا، گیانا، سرینام اور فرانسیسی گیانا جیسے 8 ممالک کا احاطہ کرتے ہیں۔