امریکی صدارتی انتخابات سے قبل آخری صدارتی مباحثے میں ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت اور روس پر اپنا غصہ دکھایا۔ ٹرمپ نے آج دعویٰ کیا ہے کہ بھارت، چین اور روس میں ہوا کا معیار بہت خراب ہے۔ یہ ممالک اپنی ہوا کا خیال نہیں رکھتے جبکہ امریکہ ہمیشہ ہوا کے معیار کا خیال رکھتا ہے۔ ٹرمپ نے پیرس موسمیاتی معاہدے سے امریکہ کے انخلا کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ معاہدے نے "غیر مسابقتی ملک" بنا دیا ہے۔
انہوں نے انتخابات میں اپنے حریف اور ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن کے ساتھ ایک بحث کے دوران کہا کہ "چین کو دیکھئے وہاں کس طرح گندگی ہے، روس کو دیکھئے، بھارت کو دیکھئے وہاں ہوا آلودہ ہے۔ میں پیرس معاہدے سے باہر گیا کیونکہ ہمیں کھربوں ڈالر نکالنا تھا۔ ہمارے ساتھ بہت برا سلوک کیا گیا۔"
ٹرمپ نے کہا کہ "میں پیرس معاہدے کی وجہ سے لاکھوں ملازمتوں اور ہزاروں کمپنیوں کی قربانی نہیں دوں گا، انتہائی غیر منصفانہ ہے''۔
مباحثہ شروع ہونے سے قبل کورونا انفیکشن کی وجہ سے دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے سے ہاتھ نہیں ملایا حالانکہ مباحثہ شروع ہونے کے قبل دونوں صدارتی امیدواروں کا گرم جوشی سے ہاتھ ملانے کا رواج تھا۔
واضح ہو کہ امریکہ نے پیرس موسمیاتی معاہدے سے باضابطہ طور پر انخلا کر لیا ہے اور اس کی اطلاع اقوام متحدہ کو دے دی ہے۔ پیرس معاہدہ آب و ہوا کی تبدیلی کے حوالے سے ایک عالمی معاہدہ تھا، جس کو عملی جامہ پہنانے میں ٹرمپ کے پیشرو صدر باراک اوباما نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ پیرس موسمیاتی معاہدے کا مقصد اچھی کوششوں کے ساتھ عالمی درجہ حرارت کو دو ڈگری سیلسیس تک کم کرنا تھا۔