یہ اجلاس اقوام متحدہ کے عالمی سربراہان مملکت کے سالانہ اجلاس کے حاشیے پر امریکی شہر نیو یارک میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں بھارت سے کشمیر میں بندشوں کو ختم کرنے اور اس تنازعے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ حکومت ہند کی جانب سے 5 اگست کو جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کرنے کے یکطرفہ فیصلے کے بعد آج مسلسل 54ویں روز سے بندشیں اور مواصلاتی نظام پر کلی یا جزوی پابندی عائد ہے، جس کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔
ان پابندیوں کے خلاف بین الاقوامی سطح پر کافی ردعمل سامنے آیا ہے حالانکہ حکومت ہند اس معاملے کو ملک کا اندرونی مسئلہ قرار دے رہی ہے۔
او آئی سی کے کشمیر سے متعلق رابطہ گروپ کے اجلاس کے بعد تنظیم کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر یوسف اے العثامین نے ایک بیان میں کہا کہ جموں و کشمیر کا مسئلہ اس تنظیم کے ایجنڈا میں سرفہرست مسائل میں سے ایک ہے۔
تنظیم نے بھارتی حکومت سے کہا کہ وہ اپنے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو منسوخ کرے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق کشمیر کا مسئلہ حل کرے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت اس بات کی یقین دہائی کرے کہ وہ جموں و کشمیر میں غیر مقامی باشندوں کو جائیداد خریدنے یا رہائشی سہولیات حاصل کرنے کی اجازت نہیں دے گی اور انسانی حقوق کی پامالیوں کو بند کرے گی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی او آئی سی کے جنرل سیکرٹریٹ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ تنظیم کو کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تشویش ہے۔
ڈاکٹر یوسف نے کہا کہ رابطہ گروپ نے6 اگست کو جدہ میں کشمیر کی صورتحال کے پس منظر میں ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا جس میں مستقل ارکان نے شرکت کی۔ اس سے قبل گزشتہ مئی میں مکہ المکرمہ میں منعقدہ اسلامی ممالک کے سربراہ اجلاس اور وزرائے خارجہ کے مارچ میں ابوظہبی میں منعقدہ اجلاس میں اس مسئلے پر بات کی گئی۔
انہوں نے بھارت اور پاکستان کے مابین مذاکرات کی بحالی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ترقی، امن اور استحکام کیلئے بات چیت انتہائی ناگزیر ہے۔