ETV Bharat / international

کورونا وائرس: امریکہ میں بھارتی شہری ایک دوسرے کے معاون

author img

By

Published : Apr 3, 2020, 8:52 PM IST

سیما سروہی نے کورونا وائرس کی وبا کے دوران امریکہ میں پھنسے بھارتی شہریوں کے تعلق سے بتایا ہے کہ امریکی حکومت کے متعلقہ محکموں نے بھارتی سفارتخانے کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ امریکہ میں مقیم بھارتی طلبا کے مسائل سے آگاہ ہیں۔ امریکی حکام نے کہا ہے کہ وہ اس بات سے بھی باخبر ہیں کہ بعض بھارتی شہریوں کے ویزے کی مدت ختم ہوگئی ہے۔ یہ صرف بھارتی شہریوں کا مسئلہ نہیں ہے۔ امریکہ میں مقیم دیگر ممالک کے شہری بھی اسی طرح کے مسائل سے دوچار ہیں۔

امریکہ میں بھارتی شہری ایک دوسرے کی دیکھ بھال کررہے ہیں
امریکہ میں بھارتی شہری ایک دوسرے کی دیکھ بھال کررہے ہیں

لوگ ایک دوسرے کی دیکھ بھال کررہے ہیں، سفارتخانہ بھی متحرک

امریکہ جو کورونا وائرس کی لپیٹ میں آچکا ہے۔ وہاں مقیم بھارتی شہریوں نے اس وبا سے مقابلہ کرنے کیلئے کئی غیر معمولی طریقے اختیار کئے ہوئے ہیں۔ وہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کررہے ہیں۔ جو بھارتی طلبا اور سیاح فلائٹس بند ہوجانے کی وجہ سے درماندہ ہو گئے ہیں، اُن کی مدد کی جارہی ہے۔ بھارتی نژاد امریکی ڈاکٹرز اور ہوٹل مالکان مفت رہائش اور مفت علاج کی خدمات فراہم کررہے ہیں۔ یہاں تک کہ بعض علاقوں میں بھارتی طلبا کو اشیاء ضروریہ بھی مفت بہم پہنچائی جارہی ہیں۔ یہاں مقیم بھارتی شہریوں نے اپنے ملک کے طلبا کے لئے اپنے گھروں کے دروازے کھول دیئے ہیں۔ اس معاملے میں ان کے رشتہ دار کو مطمئن رہنا چاہیے جو بھارت میں ہیں اور ٹی وی پر امریکہ کے حالات دیکھ رہے ہیں۔

امریکہ دنیا کے اُن ممالک میں شامل ہے، جو وبا کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوگیا ہے۔ امریکہ کی تمام پچاس ریاستیں متاثر ہوچکی ہیں۔ جبکہ نیو یارک فی الوقت وبا کا مرکز بنا ہوا ہے۔ اس ملک میں اب تک متاثرین کی تعداد 2 لاکھ 16 ہزار768 تک پہنچ گئی ہے جبکہ مرنے والوں کی تعداد 5137 ہوگئی ہے۔ یہ اعداد و شمار پریشان کن ہیں اور یقینا ان لوگوں کے لئے زیادہ پریشانی کا باعث ہیں، جن کے عزیز و اقارب یہاں پھنسے ہوئے ہیں اور وہ خود ہزاروں میل دور بیٹھے ہیں۔ لیکن یہاں بہت سارے ادارے متحرک ہیں اور وہ اس غیر معمولی صورتحال کا مقابلہ کر رہے ہیں۔

بھارت میں بعض لوگ مطالبہ کر رہے ہیں کہ امریکہ میں پھنسے ان کے رشتہ داروں کو نکال لایا جائے۔ لیکن سچ تو یہ ہے کہ اس طرح کے اقدام کے لئے یہ مناسب وقت نہیں ہے اور نہ ہی صحت عامہ سے متعلق گائیڈ لائنز ایسا کرنے کی اجازت دیتی ہیں۔ بھارت میں بیٹھے لوگوں کو وبا کے حوالے سے امریکہ کے حالات کے بارے میں صرف امریکی حکومت کی ویب سائٹ سے جانکاری حاصل کرلینی چاہیے۔ انہیں واٹس ایپ پر گشت کررہی افواہوں پر کان نہیں دھرنا چاہیے۔ اس طرح کی افواہوں کی وجہ سے امریکہ میں بھارتی سفارتخانوں کے افسران کو بھی دشواری کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ سفارتخانے کے یہ افسران محدود وسائل اور محدود افرادی قوت کے باوجود یہاں بھارتی شہریوں کی مدد کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ لیکن غلط اور بے بنیاد افواہوں کی وجہ سے ان کا کام کاج متاثر ہورہا ہے۔ کسی شخص کے لئے ایک ٹویٹر اکائونٹ کھولنا اور پھر لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لئے شکایتوں کے دفتر کھولنا آسان ہے لیکن ایساکرنا ٹھیک نہیں ہے۔

بھارت میں بیٹھے بعض سیاستدان بھی امریکہ میں بھارتی سفارتخانے کے افسران کو پریشان کئے ہوئے ہیں۔ وہ اپنے منظور نظر لوگوں کو یہاں سے نکالنے کیلئے ان پر دباؤ ڈالے ہوئے ہیں۔ ان سیاستدانوں اور ٹویٹر چلانے والوں کو ایک نظر ان مائیگرنٹ مزدوروں کی تصویروں پر بھی نظر ڈالنی چاہیے جو بھارت میں لاک ڈاؤن کے بعد میلوں کو سفر پیدل طے کرتے ہوئے اپنے گھر جانے کی کوشش کررہے ہیں۔ان لوگوں کے پاس ٹویٹر اکائونٹ نہیں ہے ، اس لئے وہ ٹویٹر پر شکایت کرنے سے بھی قاصر ہیں۔

ایک جھوٹی افواہ یہ پھیلائی جارہی ہے کہ ائیر انڈیا بھارت میں پھنسے امریکی شہریوں کو ان کے ملک لارہی ہے اور واپسی پر ان جہازوں میں امریکہ میں پھنسے بھارتی شہریوں کو لایا جاسکتا ہے۔ لیکن یہ غلط ہے۔ در اصل بھارت میں امریکی سفارتخانہ اپنے ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے اپنے ملک کے شہریوں کو وہاں سے نکال رہا ہے۔ اس مقصد کیلئے وہ ڈیلٹا ائیر لائن کا استعمال کررہے ہیں نہ کہ ائیر انڈیا کا۔ اس لئے افواہیں پھیلانے سے گریز کیا جانا چاہیے کیونکہ ان کی وجہ سے کنفوژن پیدا ہورہا ہے۔

اس وقت وبا کی وجہ سے پیدا شدہ صورتحال کا تقاضا ہے کہ جو جہاں پر ہیں وہیں پر رہیں۔امریکہ میں بھارتی سفارتخانہ ان حالات کے پیش نظر ان کے اسٹاف کام کررہے ہیں۔ صرف ایک تہائی افسران ہی دفتر آجاتے ہیں ۔ باقی سب اپنے گھروں سے کام کررہے ہیں۔یہ سب احتیاطی اقدام کے بطور کیا جارہا ہے۔ ایسا کرتے ہوئے وہ در اصل سماجی دوریاں بنائے رکھتے ہیں اور خطرات مول لینے سے احتراز کررہے ہیں۔امریکی سفارتخانہ اور پانچ قونصل خانے محدود ہوگئے ہیں ۔وہ بھارتی شہریوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور ساتھ ہی امریکی حکومت کی مختلف ایجنسیوں سے اپنے شہریوں کے لیے مدد مانگ رہے ہیں۔ حالانکہ امریکی حکام اس وقت خود شدید دباؤ میں ہیں۔ امریکی حکومت کے متعلقہ محکموں، جن میں سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ ، ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکورٹی اور امریکی سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروس شامل ہیں، اس نے بھارتی سفارتخانے کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ امریکہ میں مقیم بھارتی طلباؤں کے درپیش مسائل سے آگاہ ہیں۔امریکی حکام نے کہا ہے کہ وہ اس بات سے بھی باخبر ہیں کہ بعض بھارتی شہریوں کے ویزے کی مدت ختم ہوگئی ہے۔ یہ صرف بھارتی شہریوں کا مسئلہ نہیں ہے۔ امریکہ میں مقیم دیگر ممالک کے شہری بھی اسی طرح کے مسائل سے دوچار ہیں۔سب کو اُمید ہے کہ امریکی سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروس وبا کی وجہ سے پیدا شدہ حالات کے پیش نظر ویزا قواعد میں نرمی برتیں گے ۔ تاہم بھارتی شہریوں کو اس کے باوجود بھی احتیاط کے طور پرویزے کی توسیع کے لئے ان لائن درخواستیں جمع کرانی چاہیں۔

موجودہ حالات کے پیش نظر کئی امریکی یونیورسٹیوں نے اپنے ہوسٹلوں کو جزوی طور پر کھلا رکھا ہوا ہے۔ تاکہ بھارتی طلبا فی الحال اپنے ہوسٹلوں کے کمروں میں رہ پائیں۔ یہ ان کی بہت بڑی رعایت ہے کیونکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہوسٹلوں کی دیکھ بھال کرنے والے اسٹاف کو ان حالات میں بھی ڈیوٹی پر آنا پڑ رہا ہے۔بعض یونیورسٹیوں نے غیر ملکی طلبا کو وظیفے جاری کردیئے ہیں تاکہ طلبا کے اخراجات پورے ہوسکیں۔ بعض بھارتی طلبا امریکہ سے شروع میں ہی چلے گے تھے ۔جب بھارت نے انٹرنیشنل فلائٹس بند نہیں کیےتھے۔ بھارتی سفارتخانے کے حکام نے اُن اور سیز انڈین کے لے پراسس شروع کردیا ہے ، جو واپس جانا چاہتے ہیں۔ تاہم فلائٹس بند ہوجانے کی وجہ سے وہ ابھی واپس ملک نہیں جاسکتے ہیں۔

اس وقت 2لاکھ سے زائد بھارتی طلبا امریکہ کی مختلف یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم ہیں اور ان میں سے بہت سارے یہاںپھنسے ہوئے ہیں۔ ان طلبا کی مدد کیلئے بھارتی سفارتخانے نے ہیلپ لائن نمبر شروع کردیا ہے ، جو رات دن کام کررہی ہے۔اس ہیلپ لائن کے لئے اپنی خدمات دینے کی غرض سے دو سو تربیت یافتہ طلبا نے خود کو رضاکاروں کی حیثیت سے پیش کیا ہے ۔اس طرح سے وہ امریکہ میں موجود باقی بھارتی طلبا کی مدد کررہے ہیں۔امریکہ میں موجود بھارتی طلبا میں سے 75فیصد وطن واپسی اور ان کے ویزے سے متعلق سوالات کا جواب جاننا چاہتے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بھارتی سفارتخانے کی جانب سے اب تک پچاس ہزار طلبا کی مدد کی جاچکی ہے۔بھارتی سفارتخانہ ان مشکل حالات میں بھارتی طلبا کی ہمت افزائی کرنے کی کوشش کررہی ہے۔رضاکار طلبا ہیلپ لائن کے ذریعے دوسرے طلبا کے سوالات کا جواب دے رہے ہیں۔ چونکہ یہ رضاکار طلبا خود بھی اسی طرح کے مسائل سے دوچار ہیں اس لئے انہوں نے پہلے ان مسائل کے بارے میں جانکاری حاصل کی ہوئی ہے اور اب وہ دوسروں کی مدد کررہے ہیں۔

’امریکین ایسوسی ایشن آف فزیشین آف انڈین آرجن ( اے اے پی آئی )‘ سے جڑے ڈاکٹرز رضاکار کوششوں میں پیش پیش ہیں۔ وہ مفت طبی صلاح فراہم کررہے ہیں اور بھارتی شہریوں کی مدد کررہے ہیں جن کے پاس ادویات نہیں ہیں۔ اسی طرح ایشین امریکن ہوٹل اونرس ایسوسی ایشن ( اے اے ایچ او اے ) کی جانب سے اُن بھارتی طلبا کو مفت کمرے فراہم کئے جارہے ہیں، جن کے کیمپس بند ہوگئے ہیں۔ کئی ہوٹلوں میں مفت کھانا پینا بھی فراہم کیا جاتا ہے۔ اس بحران کی لپیٹ میں امریکہ سمیت پوری دنیا آگئی ہے۔ ایسے حالات میں ہم میں سے ہر کسی کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ یہی ایک حل ہے۔

سیما سروہی کے قلم سے

لوگ ایک دوسرے کی دیکھ بھال کررہے ہیں، سفارتخانہ بھی متحرک

امریکہ جو کورونا وائرس کی لپیٹ میں آچکا ہے۔ وہاں مقیم بھارتی شہریوں نے اس وبا سے مقابلہ کرنے کیلئے کئی غیر معمولی طریقے اختیار کئے ہوئے ہیں۔ وہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کررہے ہیں۔ جو بھارتی طلبا اور سیاح فلائٹس بند ہوجانے کی وجہ سے درماندہ ہو گئے ہیں، اُن کی مدد کی جارہی ہے۔ بھارتی نژاد امریکی ڈاکٹرز اور ہوٹل مالکان مفت رہائش اور مفت علاج کی خدمات فراہم کررہے ہیں۔ یہاں تک کہ بعض علاقوں میں بھارتی طلبا کو اشیاء ضروریہ بھی مفت بہم پہنچائی جارہی ہیں۔ یہاں مقیم بھارتی شہریوں نے اپنے ملک کے طلبا کے لئے اپنے گھروں کے دروازے کھول دیئے ہیں۔ اس معاملے میں ان کے رشتہ دار کو مطمئن رہنا چاہیے جو بھارت میں ہیں اور ٹی وی پر امریکہ کے حالات دیکھ رہے ہیں۔

امریکہ دنیا کے اُن ممالک میں شامل ہے، جو وبا کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوگیا ہے۔ امریکہ کی تمام پچاس ریاستیں متاثر ہوچکی ہیں۔ جبکہ نیو یارک فی الوقت وبا کا مرکز بنا ہوا ہے۔ اس ملک میں اب تک متاثرین کی تعداد 2 لاکھ 16 ہزار768 تک پہنچ گئی ہے جبکہ مرنے والوں کی تعداد 5137 ہوگئی ہے۔ یہ اعداد و شمار پریشان کن ہیں اور یقینا ان لوگوں کے لئے زیادہ پریشانی کا باعث ہیں، جن کے عزیز و اقارب یہاں پھنسے ہوئے ہیں اور وہ خود ہزاروں میل دور بیٹھے ہیں۔ لیکن یہاں بہت سارے ادارے متحرک ہیں اور وہ اس غیر معمولی صورتحال کا مقابلہ کر رہے ہیں۔

بھارت میں بعض لوگ مطالبہ کر رہے ہیں کہ امریکہ میں پھنسے ان کے رشتہ داروں کو نکال لایا جائے۔ لیکن سچ تو یہ ہے کہ اس طرح کے اقدام کے لئے یہ مناسب وقت نہیں ہے اور نہ ہی صحت عامہ سے متعلق گائیڈ لائنز ایسا کرنے کی اجازت دیتی ہیں۔ بھارت میں بیٹھے لوگوں کو وبا کے حوالے سے امریکہ کے حالات کے بارے میں صرف امریکی حکومت کی ویب سائٹ سے جانکاری حاصل کرلینی چاہیے۔ انہیں واٹس ایپ پر گشت کررہی افواہوں پر کان نہیں دھرنا چاہیے۔ اس طرح کی افواہوں کی وجہ سے امریکہ میں بھارتی سفارتخانوں کے افسران کو بھی دشواری کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ سفارتخانے کے یہ افسران محدود وسائل اور محدود افرادی قوت کے باوجود یہاں بھارتی شہریوں کی مدد کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ لیکن غلط اور بے بنیاد افواہوں کی وجہ سے ان کا کام کاج متاثر ہورہا ہے۔ کسی شخص کے لئے ایک ٹویٹر اکائونٹ کھولنا اور پھر لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لئے شکایتوں کے دفتر کھولنا آسان ہے لیکن ایساکرنا ٹھیک نہیں ہے۔

بھارت میں بیٹھے بعض سیاستدان بھی امریکہ میں بھارتی سفارتخانے کے افسران کو پریشان کئے ہوئے ہیں۔ وہ اپنے منظور نظر لوگوں کو یہاں سے نکالنے کیلئے ان پر دباؤ ڈالے ہوئے ہیں۔ ان سیاستدانوں اور ٹویٹر چلانے والوں کو ایک نظر ان مائیگرنٹ مزدوروں کی تصویروں پر بھی نظر ڈالنی چاہیے جو بھارت میں لاک ڈاؤن کے بعد میلوں کو سفر پیدل طے کرتے ہوئے اپنے گھر جانے کی کوشش کررہے ہیں۔ان لوگوں کے پاس ٹویٹر اکائونٹ نہیں ہے ، اس لئے وہ ٹویٹر پر شکایت کرنے سے بھی قاصر ہیں۔

ایک جھوٹی افواہ یہ پھیلائی جارہی ہے کہ ائیر انڈیا بھارت میں پھنسے امریکی شہریوں کو ان کے ملک لارہی ہے اور واپسی پر ان جہازوں میں امریکہ میں پھنسے بھارتی شہریوں کو لایا جاسکتا ہے۔ لیکن یہ غلط ہے۔ در اصل بھارت میں امریکی سفارتخانہ اپنے ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے اپنے ملک کے شہریوں کو وہاں سے نکال رہا ہے۔ اس مقصد کیلئے وہ ڈیلٹا ائیر لائن کا استعمال کررہے ہیں نہ کہ ائیر انڈیا کا۔ اس لئے افواہیں پھیلانے سے گریز کیا جانا چاہیے کیونکہ ان کی وجہ سے کنفوژن پیدا ہورہا ہے۔

اس وقت وبا کی وجہ سے پیدا شدہ صورتحال کا تقاضا ہے کہ جو جہاں پر ہیں وہیں پر رہیں۔امریکہ میں بھارتی سفارتخانہ ان حالات کے پیش نظر ان کے اسٹاف کام کررہے ہیں۔ صرف ایک تہائی افسران ہی دفتر آجاتے ہیں ۔ باقی سب اپنے گھروں سے کام کررہے ہیں۔یہ سب احتیاطی اقدام کے بطور کیا جارہا ہے۔ ایسا کرتے ہوئے وہ در اصل سماجی دوریاں بنائے رکھتے ہیں اور خطرات مول لینے سے احتراز کررہے ہیں۔امریکی سفارتخانہ اور پانچ قونصل خانے محدود ہوگئے ہیں ۔وہ بھارتی شہریوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور ساتھ ہی امریکی حکومت کی مختلف ایجنسیوں سے اپنے شہریوں کے لیے مدد مانگ رہے ہیں۔ حالانکہ امریکی حکام اس وقت خود شدید دباؤ میں ہیں۔ امریکی حکومت کے متعلقہ محکموں، جن میں سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ ، ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکورٹی اور امریکی سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروس شامل ہیں، اس نے بھارتی سفارتخانے کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ امریکہ میں مقیم بھارتی طلباؤں کے درپیش مسائل سے آگاہ ہیں۔امریکی حکام نے کہا ہے کہ وہ اس بات سے بھی باخبر ہیں کہ بعض بھارتی شہریوں کے ویزے کی مدت ختم ہوگئی ہے۔ یہ صرف بھارتی شہریوں کا مسئلہ نہیں ہے۔ امریکہ میں مقیم دیگر ممالک کے شہری بھی اسی طرح کے مسائل سے دوچار ہیں۔سب کو اُمید ہے کہ امریکی سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروس وبا کی وجہ سے پیدا شدہ حالات کے پیش نظر ویزا قواعد میں نرمی برتیں گے ۔ تاہم بھارتی شہریوں کو اس کے باوجود بھی احتیاط کے طور پرویزے کی توسیع کے لئے ان لائن درخواستیں جمع کرانی چاہیں۔

موجودہ حالات کے پیش نظر کئی امریکی یونیورسٹیوں نے اپنے ہوسٹلوں کو جزوی طور پر کھلا رکھا ہوا ہے۔ تاکہ بھارتی طلبا فی الحال اپنے ہوسٹلوں کے کمروں میں رہ پائیں۔ یہ ان کی بہت بڑی رعایت ہے کیونکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہوسٹلوں کی دیکھ بھال کرنے والے اسٹاف کو ان حالات میں بھی ڈیوٹی پر آنا پڑ رہا ہے۔بعض یونیورسٹیوں نے غیر ملکی طلبا کو وظیفے جاری کردیئے ہیں تاکہ طلبا کے اخراجات پورے ہوسکیں۔ بعض بھارتی طلبا امریکہ سے شروع میں ہی چلے گے تھے ۔جب بھارت نے انٹرنیشنل فلائٹس بند نہیں کیےتھے۔ بھارتی سفارتخانے کے حکام نے اُن اور سیز انڈین کے لے پراسس شروع کردیا ہے ، جو واپس جانا چاہتے ہیں۔ تاہم فلائٹس بند ہوجانے کی وجہ سے وہ ابھی واپس ملک نہیں جاسکتے ہیں۔

اس وقت 2لاکھ سے زائد بھارتی طلبا امریکہ کی مختلف یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم ہیں اور ان میں سے بہت سارے یہاںپھنسے ہوئے ہیں۔ ان طلبا کی مدد کیلئے بھارتی سفارتخانے نے ہیلپ لائن نمبر شروع کردیا ہے ، جو رات دن کام کررہی ہے۔اس ہیلپ لائن کے لئے اپنی خدمات دینے کی غرض سے دو سو تربیت یافتہ طلبا نے خود کو رضاکاروں کی حیثیت سے پیش کیا ہے ۔اس طرح سے وہ امریکہ میں موجود باقی بھارتی طلبا کی مدد کررہے ہیں۔امریکہ میں موجود بھارتی طلبا میں سے 75فیصد وطن واپسی اور ان کے ویزے سے متعلق سوالات کا جواب جاننا چاہتے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بھارتی سفارتخانے کی جانب سے اب تک پچاس ہزار طلبا کی مدد کی جاچکی ہے۔بھارتی سفارتخانہ ان مشکل حالات میں بھارتی طلبا کی ہمت افزائی کرنے کی کوشش کررہی ہے۔رضاکار طلبا ہیلپ لائن کے ذریعے دوسرے طلبا کے سوالات کا جواب دے رہے ہیں۔ چونکہ یہ رضاکار طلبا خود بھی اسی طرح کے مسائل سے دوچار ہیں اس لئے انہوں نے پہلے ان مسائل کے بارے میں جانکاری حاصل کی ہوئی ہے اور اب وہ دوسروں کی مدد کررہے ہیں۔

’امریکین ایسوسی ایشن آف فزیشین آف انڈین آرجن ( اے اے پی آئی )‘ سے جڑے ڈاکٹرز رضاکار کوششوں میں پیش پیش ہیں۔ وہ مفت طبی صلاح فراہم کررہے ہیں اور بھارتی شہریوں کی مدد کررہے ہیں جن کے پاس ادویات نہیں ہیں۔ اسی طرح ایشین امریکن ہوٹل اونرس ایسوسی ایشن ( اے اے ایچ او اے ) کی جانب سے اُن بھارتی طلبا کو مفت کمرے فراہم کئے جارہے ہیں، جن کے کیمپس بند ہوگئے ہیں۔ کئی ہوٹلوں میں مفت کھانا پینا بھی فراہم کیا جاتا ہے۔ اس بحران کی لپیٹ میں امریکہ سمیت پوری دنیا آگئی ہے۔ ایسے حالات میں ہم میں سے ہر کسی کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ یہی ایک حل ہے۔

سیما سروہی کے قلم سے

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.