سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف دوسری بار مواخذہ کی تحریک لانے والی ڈیموکریٹک پارٹی کے سینیٹرز نے گذشتہ ماہ چھ جنوری کو کیپیٹل ہل (پارلیمنٹ ہاؤس) میں تشدد کے ویڈیوز پیش کیے۔
میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق، ڈیموکریٹک پارٹی نے مسٹر ٹرمپ پر اپنے حامیوں کو تشدد پر اکسانے کا الزام لگایا۔ گذشتہ ماہ کیپیٹل ہل میں ہونے والے تشدد کی تصاویر کو یکجا کیا گیا اور بتایا گیا کہ فسادی نومنتخب سینیٹرز کے کتنے قریب پہنچ گئے تھے۔
ان تصاویر میں پولیس کو سیاستدانوں کے تحفظ کے لیے بے چین دکھایا گیا ہے۔ اس میں یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ شرپسند پارلیمنٹ ہاؤس کمپلیکس میں توڑ پھوڑ کرتے ہیں۔
ڈیموکریٹک سینیٹرز کو دکھائے جانے والے ویڈیوز میں واضح طور پر سنا گیا ہے کہ سیکیورٹی حکام شرپسندوں سے پرامن رہنے کی اپیل کر رہے ہیں۔ وہیں، شرپسند بیٹس اور آنسو گیس کے گولوں کا استعمال کر رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ 6 جنوری کو ٹرمپ کے ہزاروں حامی کیپیٹل ہل میں جمع ہوگئے تھے اور شدید ہنگامہ برپا کر دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: جو بائیڈن کی چینی صدر سے فون پر گفتگو
خیال رہے کہ منگل کو سینیٹ نے سابق صدر ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی کو آئینی قرار دیتے ہوئے اسے جاری رکھنے کی اجازت دی تھی۔ 56 ارکان نے مواخذے کا ٹرائل جاری رکھنے کے حق میں ووٹ دیا جب کہ 44 نے اس کی مخالفت کی۔
مواخذے کے طریقہ کار کے مطابق اب ایوان نمائندگان کی سینیٹ کے سامنے اس مقدمے کے حق میں دلائل دے رہے ہیں۔ اس کے بعد سابق صدر ٹرمپ کے وکلا ان کے خلاف لگائے گئے الزامات کا دفاع کریں گے۔
فریقین کو اپنے اپنے دلائل دینے کے لیے 16، 16 گھنٹے دیے گئے ہیں۔
اس وقت 100 ارکان پر مشتمل سینیٹ کے ایوان میں ڈیموکریٹس اور ری پبلکن دونوں کے پاس 50, 50 سیٹیں ہیں جبکہ صدر ٹرمپ کا صدارتی مواخذہ کرنے کے لیے ایوان کے دو تہائی یعنی 67 ووٹوں کی ضرورت ہے۔