امریکی پارلیمنٹ کے ایوان بالا سنیٹ میں ڈیموکریٹک پارٹی کی گرفت کمزور ہوتی نظرآرہی ہے۔ امریکہ کی کئی اہم ریاستوں میں ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار اپنے حریف ریپبلیکن پارٹی کے امیدواروں سے شکست کھاتے نظر آرہے ہیں۔ اس سے سنیٹ میں گرفت مضبوط کرنے کرنے کے ڈیموکریٹک پارٹی کے منصوبوں کو دھچکا لگا ہے۔
ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان ایوان بالامیں بھی اکثریت حاصل کرنا چاہتے تھے۔ اس سے وہ ملک میں صدر کا عہدہ سنبھالنے والے اگلے رہنما کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے یا اس میں رکاوٹ ڈالنے کی پوزیشن میں ہوسکتے ہیں۔
ڈیموکریٹک ارکان کی طرف سے سخت چیلنجز کے باوجود سنیٹ میں ریپبلیکن پارٹی کے پاس اکثریت ہے۔ ڈیموکریٹک پارٹی سنیٹ میں اکثریت حاصل کرنے سے صرف چار نشستیں حاصل کرنے سے رہ گئی۔
واضح رہے کہ اس بار صدارتی انتخابات کے ساتھ ہی امریکی پارلیمنٹ کانگریس کے لیے بھی ساتھ ساتھ انتخابات ہورہے ہیں۔ ریپبلیکن پارٹی کے پاس 53نشستوں کے ساتھ سنیٹ میں اکثریت ہے جبکہ ڈیموکریٹک پارٹی کے پاس 47سیٹیں ہیں۔ اس سے ریپبلیکن ارکان آئندہ صدر بننے والے رہنما کی راہ آسان یا مشکل بناسکتے ہیں۔
عمومی طور پر سمجھنے کے لیے یہ کہا جا سکتا ہے کہ جس طرح بھارت میں راجیہ سبھا کے اراکین ہوتے ہیں، اس جیسے اراکین کو امریکہ میں سنیٹ کہا جاتا ہے اور جس طرح بھارت میں کسی بھی قانون کے لیے دونوں ایوانوں لوک سبھا اور راجیہ سھبا سے منظوری ضروری ہے، اسی طرح امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں ہاوس آف ریپریزنٹٹیو اور سنیٹ سے بھی منظوری ضروری ہے۔