ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس اڈنوم گھیبریئسس نے جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ 119 ممالک کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ عالمی سطح پر، اوسطا پانچ میں سے دو طبی کارکن کو پوری طرح سے ٹیکہ لگایا جاتا ہے، پھر بھی مختلف علاقوں اور مختلف اقتصادی گروپوں میں ایک بہت بڑا فرق دیکھا گیا ہے۔
مثال کے طور پر ہیلتھ آرگنائزیشن کے اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ افریقہ میں دس میں سے ایک ہیلتھ ورکر کو کورونا کے دو ٹیکے لگائے گئے، جبکہ بیشتر زیادہ آمدنی والے ممالک میں 80 فیصد سے زیادہ ہیلتھ ورکرز کو مکمل طور پر ویکسین دی گئی ہے۔
انٹرنیشنل کونسل آف نرسز (آئی سی این) کے مطابق، تنظیم کو مختلف ممالک کی حکومتوں نے مطلع کیا تھا کہ مذکورہ مدت کے دوران کورونا سے متعلقہ 7000 سے کم ہیلتھ ورکرز کی موت ہوئی ہے۔ تاہم، ڈبلیو ایچ او اور آئی سی این نے اس معلومات کا تجزیہ کیا اور عالمی سطح پر 115000 ہیلتھ ورکرز کی اموات کا تخمینہ لگایا۔
ڈاکٹر ٹیڈروس نے کہا "ہر صحت کے نظام کی ریڑھ کی ہڈی اس کی افرادی قوت ہوتی ہے، یہ وہ لوگ ہیں جو صحت سے متعلق خدمات کی سہولیات فراہم کرتے ہیں اور جن پر ہم سب اپنی زندگی کے کسی نہ کسی موقع پر بھروسہ کرتے ہیں۔
وبائی مرض اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم ہیلتھ ورکرز پر کتنا انحصار کرتے ہیں اور اس وقت ہم سب خود کو کتنا کمزور محسوس کرتے ہیں، جب ہماری صحت کی حفاظت کرنے والے خود ہی غیرمحفوظ ہوتے ہیں۔
دنیا بھر میں ہیلتھ ورکرز کی حفاظت کے لیے، ڈبلیو ایچ او اور اس کے اتحادیوں نے تمام ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے یہاں کے ہیلتھ ورکرز کی اچھی صحت کا خیال رکھتے ہوئے انہیں کورونا سے حفاظت کے ٹیکے لگائے جانے کو یقینی بنائیں۔
(یو این آئی)