امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے اپنی ایک نئی رپورٹ میں کہا ہے کہ چین کے پاس پہلے سے ہی جوہری ٹرائیڈ کی صلاحیت موجود ہے، جس کے تحت چین ہوا، زمین اور سمندر سے ایٹمی صلاحیت کے حامل میزائل لانچ کرسکتا ہے۔
امریکی رپورٹ میں کہا گیا کہ چین ’اپنے زمینی، سمندری اور ہوا پر مبنی جوہری ترسیل کے پلیٹ فارمز کی تعداد میں سرمایہ کاری اور توسیع کر رہا ہے اور اپنی جوہری قوتوں کی اس بڑی توسیع میں مدد کے لیے ضروری بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کر رہا ہے‘۔
یہ اندازہ امریکی محکمہ دفاع کی چینی فوجی پیشرفت پر کانگریس کو دی گئی سالانہ رپورٹ میں سامنے آیا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ جوہری صلاحیت کی ترقی میں چین میں جس رفتار سے کام ہو رہا ہے۔ اس کو دیکھ کر اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ 2027 تک چین کے پاس 700 مختلف قسم کے جوہری ہتھیار ہوں گے۔ پچھلے سال چين کے پاس ايسے ہتھياروں کی تعداد دو سو تھی۔
پینٹاگون کا کہنا ہے کہ چین کا ارادہ 2030 تک کم از کم ایک ہزار جوہری ہتھیار رکھنے کا ہے۔
چین کی فوجی طاقت کے بارے میں امریکی محکمہ دفاع نے اپنی رپورٹ میں چین کی قومی حکمت عملی، خارجہ پالیسی کے اہداف، اقتصادی منصوبوں اور فوجی ترقی کا جائزہ پیش کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں
- کیا نئے صدر کے انتخاب کے بعد امریکہ ۔ چین تناؤ برقرار رہے گا؟
- امریکہ کے مفاد میں ہو تو چین کے ساتھ تعاون کیلئے تیار: بائیڈن
اس سال کی رپورٹ میں ایک اور نئی بات چینی فوج کی کیمیائی اور حیاتیاتی تحقیق کی کوشش شامل ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ چین ممکنہ دوہری استعمال کی ایپلی کیشنز کے ساتھ حیاتیاتی ہتھیاروں کی سرگرمیوں میں مصروف ہے۔ چین ان حیاتیاتی، زہریلے اور کیمیائی ہتھیاروں کی تعمیل کیسے کرتا ہے، یہ تشویش میں اضافے کا باعث ہو سکتا ہے۔
رپورٹ کا نتیجہ یہ ہے کہ چین عالمی سطح کی فوجی طاقتوں سے نمٹنے کے لیے ہرممکن اپنی صلاحیت میں اضافہ کر کے حاصل کرنے کی دوڑ میں مصروف ہے اور وہ اپنے ہدف تک پہنچنے کی مسلسل کوشش کر رہا ہے۔