امریکہ میں تعینات برطانوی سفارت کار سر کم ڈروچ نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے لیے اہم ای میل کے لیک ہونے کا تنازعہ زور پکڑنے کے بعد انھوں نے اپنے عہدہ سے استعفی دے دیا ہے۔
سر کم ڈروچ نے وزارت خارجہ کو خط لکھ کر کہا ہے کہ وہ اپنے عہدہ پر لگائے جارہے قیاس آرائیوں پر روک لگانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا’’موجودہ حالات میں میرا کام کرنا ناممکن ہے‘‘۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکہ میں تعینات برطانوی سفیر سرکم ڈروچ ڈارک نے ای میلز لیک اسکنڈل پر امریکی صدر سے شدید اختلافات کے بعد مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ سرکم نے برطانوی وزیراعظم کی حمایت کاشکریہ بھی ادا کیا۔
برطانوی سفیر نے اپنے استعفیٰ میں لکھا کہ میں رواں برس سال کے آخر میں سبکدوش ہورہا ہوں ہے تاہم میں سمجھتا ہوں کہ موجودہ کشیدہ صورت حال میں نئے سفیر کی تعیناتی ضروری ہوگئی ہے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں تلخی نہ پیدا ہو۔
چند روز قبل برطانوی اخبار میں سر کم ڈروچ کی افشا ہونے والی ای میلز شائع ہوئی تھیں جس میں صدر ٹرمپ کو’ کند ذہن، نااہل اور ناکارہ‘ کہا گیا تھا جب کہ امریکہ کو غیر محفوظ ملک اور امریکی پالیسیوں کو غیر یقینی بھی قرار دیا گیا تھا۔
لیک ہونے والی ای میلز پر امریکی صدر نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے برطانوی سفیر کو’ احمق‘ قرار دیا اور ان کے ساتھ مزید کام کرنے سے انکار کردیا تھا تاہم برطانوی وزیراعظم نے اپنے سفیر کو مکمل حمایت کا یقین دلاتے ہوئے کام جاری رکھنے کی ہدایت کی تھی۔