ETV Bharat / international

ایشیا سے متعلق امریکی خارجہ پالیسی کیا ہوگی؟

author img

By

Published : Dec 4, 2020, 11:55 AM IST

لی نے کہا 'مجموعی طور پر مجھے لگتا ہے کہ ایشیائی بحر الکاہل کے خطے میں تقریبا ہر ملک کے ساتھ صدر ٹرمپ کے تعلقات کے خاتمہ یا کم از کم کمی دیکھنے کو مل رہا ہے، تو وہیں اس ضمن میں نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن نئی پالیسی پر غور کرسکتے ہیں'۔

Biden to shift US foreign policy goals in Asia
ایشیا سے متعلق امریکی خارجہ پالیسی کیا ہوگی؟

نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن ایشیا میں امریکی خارجہ پالیسی کے اہداف پر از سر نو غور کررہے ہیں۔

سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق ایشیائی ممالک کے ساتھ امریکہ کے تعلقات کے ضمن میں سابقہ خارجہ پالیسی سے ہٹ نئے انداز میں غور کیا جاسکتا ہے۔

ویڈیو

نئے صدر منتخب ہونے والے جو بائیڈن، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بہت سے اہم اور دلیرانہ اقدامات کو سرے سے تبدیل کرنا چاہتے ہیں یا اس میں رد و بدل کرنا چاہتے ہیں یا اس کو سختی سے روکنے والے ہیں۔

یہ ٹرمپ انتظامیہ کی 'امریکہ فرسٹ' کی پالیسیوں سے ایک علیحدہ تبدیلی کا اشارہ ہے، جہاں انہوں نے اتحادیوں اور خارجہ پالیسی اسٹیبلشمنٹ کو دونوں ہی شکوک و شبہات کی نگاہ سے دیکھا جبکہ شمالی کوریا کے کم جونگ ان اور روس کے ولادی میر پوتن جیسے مخالفین کے سلسلے میں نیا موقف اپنایا جاسکتا ہے۔

معروف سیاسی تجزیہ نگار اور سفارتی مصنف میتھیو لی نے کئی دہائیوں سے امریکی محکمہ خارجہ کا مطالعہ کیا ہے اور کہا کہ جنوبی ایشیائی خطہ ایک انتہائی نازک جگہ ہے اور ان ممالک کے ساتھ امریکی تعلقات کو احتیاط سے سنبھالنے کی ضرورت ہے۔

لی نے کہا 'مجموعی طور پر مجھے لگتا ہے کہ ایشیائی بحر الکاہل کے خطے میں تقریبا ہر ملک کے ساتھ صدر ٹرمپ کے تعلقات میں اس قسم کے خاتمہ یا کم از کم کمی دیکھنے کو مل رہے ہیں'۔

'مجھے لگتا ہے کہ ہم بھارتی، آسٹریلیائی، نیوزی لینڈ، جاپانی، جنوبی کوریائی، بلکہ جنوب مشرقی ایشیائی ملک، آسیان ممالک اور دیگر ممالک سے بائیڈن کھل کر بات چیت کرسکتے ہیں'۔

لی نے مزید کہا کہ چین اور چین کی جارحیت سے سب سے زیادہ خطرہ ہے۔

نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن ایشیا میں امریکی خارجہ پالیسی کے اہداف پر از سر نو غور کررہے ہیں۔

سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق ایشیائی ممالک کے ساتھ امریکہ کے تعلقات کے ضمن میں سابقہ خارجہ پالیسی سے ہٹ نئے انداز میں غور کیا جاسکتا ہے۔

ویڈیو

نئے صدر منتخب ہونے والے جو بائیڈن، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بہت سے اہم اور دلیرانہ اقدامات کو سرے سے تبدیل کرنا چاہتے ہیں یا اس میں رد و بدل کرنا چاہتے ہیں یا اس کو سختی سے روکنے والے ہیں۔

یہ ٹرمپ انتظامیہ کی 'امریکہ فرسٹ' کی پالیسیوں سے ایک علیحدہ تبدیلی کا اشارہ ہے، جہاں انہوں نے اتحادیوں اور خارجہ پالیسی اسٹیبلشمنٹ کو دونوں ہی شکوک و شبہات کی نگاہ سے دیکھا جبکہ شمالی کوریا کے کم جونگ ان اور روس کے ولادی میر پوتن جیسے مخالفین کے سلسلے میں نیا موقف اپنایا جاسکتا ہے۔

معروف سیاسی تجزیہ نگار اور سفارتی مصنف میتھیو لی نے کئی دہائیوں سے امریکی محکمہ خارجہ کا مطالعہ کیا ہے اور کہا کہ جنوبی ایشیائی خطہ ایک انتہائی نازک جگہ ہے اور ان ممالک کے ساتھ امریکی تعلقات کو احتیاط سے سنبھالنے کی ضرورت ہے۔

لی نے کہا 'مجموعی طور پر مجھے لگتا ہے کہ ایشیائی بحر الکاہل کے خطے میں تقریبا ہر ملک کے ساتھ صدر ٹرمپ کے تعلقات میں اس قسم کے خاتمہ یا کم از کم کمی دیکھنے کو مل رہے ہیں'۔

'مجھے لگتا ہے کہ ہم بھارتی، آسٹریلیائی، نیوزی لینڈ، جاپانی، جنوبی کوریائی، بلکہ جنوب مشرقی ایشیائی ملک، آسیان ممالک اور دیگر ممالک سے بائیڈن کھل کر بات چیت کرسکتے ہیں'۔

لی نے مزید کہا کہ چین اور چین کی جارحیت سے سب سے زیادہ خطرہ ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.