آئندہ چار برسوں کے لیے صدر منتخب ہونے والے جو بائیڈن نے اپنے دیرینہ مشیر رونالڈ کلین کو نئی انتظامیہ میں چیف آف اسٹاف کی حیثیت سے منتخب کیا ہے۔
اس سے قبل رون کلین اوباما دور حکومت میں بھی اپنی خدمات فراہم کرچکے ہیں۔
کلین نے 2014 کی وبا کے دوران ایبولا کے ردعمل کے رابطہ کار کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔
وائٹ ہاؤس میں نئے چیف آف اسٹاف کے داخلے کے بعد سب سے بڑا مسئلہ کورونا واائرس (کووڈ۔19) کے ضمن میں مناسب لائحہ عمل تیار کرنا ہے۔ جو کہ پوری امریکی قوم کا ایک اہم مسئلہ بن گیا ہے۔
بائیڈن نے مشورہ دیا کہ انہوں نے کلین کو اس عہدے کے لئے منتخب کیا کیونکہ واشنگٹن میں ان کے دیرینہ تجربے نے انہیں کئی چیلنجز سے نمٹنے کے لئے تیار کیا ہے۔
بائیڈن نے کہا ہے کہ 'ان کا گہرا، متنوع تجربہ اور سیاسی میدان میں لوگوں کے ساتھ کام کرنے کی صلاحیت بالکل وہی ہے جو مجھے وائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف کے طور پر ضرورت ہے'۔
کلین نے بارک اوباما کی پہلی میعاد کے دوران چیف آف اسٹاف کی حیثیت سے خدمات انجام دی تھیں، وہ 1990 کے وسط میں اس وقت کے نائب صدر ال گور کے بھی چیف آف اسٹاف تھے۔
واضح رہے کہ کلین بائیڈن کی مباحثے کی تیاریوں اور کورونا وائرس کے ردعمل کی رہنمائی کرنے والے بائیڈن مہم کے اہم مشیر تھے۔
وہ بائیڈن کے ساتھ ڈیموکریٹ کی 1987 کی صدارتی مہم کے بعد سے جانے جاتے ہیں۔
کلائن کا انتخاب اس کوشش کی نشاندہی کرتا ہے کہ آنے والی بائیڈن انتظامیہ پہلے دن سے کورونا وائرس کے ردعمل پر ہوگی۔
- مزید پڑھیں: 'صحت کی جملہ سہولیات تک رسائی ہر ایک کا حق'
کلین کو عوامی صحت کا تجربہ ایبولا رسپانس کوآرڈینیٹر کی حیثیت سے حاصل ہے اور انھوں نے 2009 میں اوباما انتظامیہ کے معاشی بحالی کے منصوبے کا مسودہ تیار کرنے اور اس پر عمل درآمد میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔
کلیین نے ٹویٹ کیا ہے کہ 'مجھے نو منتخب صدر کے اعتماد کی وجہ سے اعزاز حاصل ہوا'