یہ اطلاع پولیس سپرنٹنڈنٹ جو ایڈورڈ نے دی ہے۔ جو ایڈورڈ نے بتایا کہ 'کورونا وائرس کی وبا اور حکام کے منع کرنے کے باوجود ہزاروں افراد نے وسطی لندن تک مارچ کیا۔
لندن میٹرو پولیٹن پولیس ویب سائٹ پر ایڈورڈ کے حوالے سے بتایا گیا ہے 'ہم لوگوں کے مظاہرہ کرنے کے جنون سے واقف ہیں اور ہم نےاس کی اجازت بھی دی ہے۔ انہوں نے بڑی تعداد میں مظاہرہ بھی کیا۔ اس دوران ہمارے افسران پیشہ ور اور پابند رہے لیکن چند لوگوں کا ایک چھوٹا گروپ تھا جس نے پولیس افسران کے خلاف تشدد کیا ۔ گزشتہ کچھ دنوں میں 23 افسران کو چوٹیں لگی ہیں اور یہ سراسر ناقابل قبول ہے۔ ایڈورڈ کے مطابق، ہفتے کو مارچ کے دوران 10 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے اور 14 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
واضح ر ہے کہ افریقی نژاد امریکی شہری جارج فلائیڈ کی 25 مئی کو ہوئی موت کے بعد سے پوری دنیا میں پولیس کی بربریت، نسل پرستی اور معاشرتی ناانصافی کے خلاف مظاہرے ہورہے ہیں۔ امریکہ، یونان، اٹلی، برطانیہ، ڈنمارک، جرمنی، فرانس، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا، کناڈا اور دیگر ممالک میں کافی احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔