ETV Bharat / international

اشرف غنی نے موت تک لڑنے کا وعدہ کیا لیکن افغانستان سے فرار ہوگئے: امریکی وزیر خارجہ

امریکی سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے طویل ترین جنگ کا خاتمہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کیا کہ امریکیوں کی ایک اور نسل کو افغانستان میں لڑنا اور مرنا نہیں پڑے گا۔

ashraf ghani promised to fight to death but fled afghanistan, says Antony Blinken
اشرف غنی نے موت تک لڑنے کا وعدہ کیا لیکن افغانستان سے فرار ہوگئے: امریکی وزیر خارجہ
author img

By

Published : Nov 1, 2021, 4:14 PM IST

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ سابق افغان صدر اشرف غنی نے وعدہ کیا تھا کہ اگر طالبان نے ساتھ دیا تو وہ مرتے دم تک لڑیں گے اس کے بجائے وہ ملک سے فرار ہو گئے۔

"سی بی ایس فیس دی نیشن" ٹاک شو میں انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستانی اخبار ڈان نے رپورٹ کیا کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے 14 اگست کی رات اشرف غنی سے فون پر بات کی اور ان پر زور دیا کہ وہ کابل میں طالبان کی قیادت والی حکومت کو اقتدار کی منتقلی کو قبول کریں، جس میں افغان معاشرے کے تمام افراد کی شمولیت کے ساتھ ساتھ یہ حکومت طالبان کی قیادت میں ہوں گی۔

انھوں نے کہا کہ اس کے جواب میں اشرف غنی نے کہا کہ وہ ایسا کرنے کے لیے تیار ہیں اور اگر طالبان ساتھ نہیں دیا تو وہ مرتے دم تک لڑنے کے لیے تیار ہیں اور اگلے ہی دن وہ افغانستان سے فرار ہو گئے۔

انٹونی بلنکن نے کہا کہ ’میں اشرف غنی کے ساتھ کئی ہفتوں، کئی مہینوں تک مصروف رہا ہوں‘۔

بلنکن نے یہ بھی کہا کہ امریکی محکمہ خارجہ ہر چیز کا جائزہ لے رہا ہے جس میں امریکی انتظامیہ کی طرف سے پچھلے 20 سالوں سے افغانستان میں کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس جائزے میں ’وہ اقدامات شامل ہوں گے جو ہم نے اپنی انتظامیہ کے دوران کیے کیونکہ ہمیں پچھلے دو سالوں سے ہر ممکن سبق سیکھنا ہے اور پچھلے 20 سالوں سے بھی‘۔

امریکی سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے طویل ترین جنگ کا خاتمہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کیا کہ امریکیوں کی ایک اور نسل کو افغانستان میں لڑنا اور مرنا نہیں پڑے گا۔

واضح رہے کہ طالبان نے رواں برس 15 اگست کو کابل پر قبضہ کر لیا تھا جب سابق صدر اشرف غنی ملک چھوڑ کر فرار ہو گئے تھے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ سابق افغان صدر اشرف غنی نے وعدہ کیا تھا کہ اگر طالبان نے ساتھ دیا تو وہ مرتے دم تک لڑیں گے اس کے بجائے وہ ملک سے فرار ہو گئے۔

"سی بی ایس فیس دی نیشن" ٹاک شو میں انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستانی اخبار ڈان نے رپورٹ کیا کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے 14 اگست کی رات اشرف غنی سے فون پر بات کی اور ان پر زور دیا کہ وہ کابل میں طالبان کی قیادت والی حکومت کو اقتدار کی منتقلی کو قبول کریں، جس میں افغان معاشرے کے تمام افراد کی شمولیت کے ساتھ ساتھ یہ حکومت طالبان کی قیادت میں ہوں گی۔

انھوں نے کہا کہ اس کے جواب میں اشرف غنی نے کہا کہ وہ ایسا کرنے کے لیے تیار ہیں اور اگر طالبان ساتھ نہیں دیا تو وہ مرتے دم تک لڑنے کے لیے تیار ہیں اور اگلے ہی دن وہ افغانستان سے فرار ہو گئے۔

انٹونی بلنکن نے کہا کہ ’میں اشرف غنی کے ساتھ کئی ہفتوں، کئی مہینوں تک مصروف رہا ہوں‘۔

بلنکن نے یہ بھی کہا کہ امریکی محکمہ خارجہ ہر چیز کا جائزہ لے رہا ہے جس میں امریکی انتظامیہ کی طرف سے پچھلے 20 سالوں سے افغانستان میں کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس جائزے میں ’وہ اقدامات شامل ہوں گے جو ہم نے اپنی انتظامیہ کے دوران کیے کیونکہ ہمیں پچھلے دو سالوں سے ہر ممکن سبق سیکھنا ہے اور پچھلے 20 سالوں سے بھی‘۔

امریکی سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے طویل ترین جنگ کا خاتمہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کیا کہ امریکیوں کی ایک اور نسل کو افغانستان میں لڑنا اور مرنا نہیں پڑے گا۔

واضح رہے کہ طالبان نے رواں برس 15 اگست کو کابل پر قبضہ کر لیا تھا جب سابق صدر اشرف غنی ملک چھوڑ کر فرار ہو گئے تھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.