پاکستان کی سپریم کورٹ نے گذشتہ روز ڈینیئل پرل قتل کیس کے مرکزی ملزم احمد عمر شیخ سمیت دیگر تمام ملزمین کو فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ امریکی صحافی ڈینیئل پرل کو سنہ 2002 میں کراچی میں اغوا کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔
ٹویٹر پر امریکی محکمہ خارجہ کے سیکریٹری انٹونی بلنکن نے مقتول امریکی صحافی ڈینیئل پرل قتل کیس میں گرفتار کلیدی ملزم احمد عمر شیخ سمیت دیگر ملزمین کی سپریم کورٹ آف پاکستان سے رہائی کے احکامات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
-
I am deeply concerned by the Pakistani Supreme Court’s decision to acquit those involved in Daniel Pearl’s kidnapping and murder. We are committed to securing justice for the Pearl family and holding terrorists accountable.
— Secretary Antony Blinken (@SecBlinken) January 28, 2021 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">I am deeply concerned by the Pakistani Supreme Court’s decision to acquit those involved in Daniel Pearl’s kidnapping and murder. We are committed to securing justice for the Pearl family and holding terrorists accountable.
— Secretary Antony Blinken (@SecBlinken) January 28, 2021I am deeply concerned by the Pakistani Supreme Court’s decision to acquit those involved in Daniel Pearl’s kidnapping and murder. We are committed to securing justice for the Pearl family and holding terrorists accountable.
— Secretary Antony Blinken (@SecBlinken) January 28, 2021
امریکی خارجہ سیکریٹری کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ مقتول صحافی کے اغوا اور قتل پر انصاف چاہتے ہیں۔ ملوث افراد کو بری کرنے کے فیصلے پر تشویش ہے۔ امریکہ ماضی میں احمد عمر شیخ کی گرفتاری کو پاکستانی حکام نے سراہا ہے۔
اس موقع پر پاکستانی حکام سے اپیل کرتے ہوئے امریکہ کے خارجہ سیکریٹری کا کہنا تھا کہ ہم پاکستانی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ فیصلہ پر نظرثانی کرے تاکہ متاثرہ خاندان کو انصاف مل سکے۔
امریکہ کے وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ امریکہ پاکستان کی اعلیٰ عدالت کی طرف سے صحافی ڈینیئل پرل کے قتل کے مقدمے میں رہا ہونے والے کلیدی ملزم احمد عمر شیخ کے خلاف امریکہ میں مقدمہ چلانے کے لیے تیار ہے۔ ہم ڈینیئل پرل کے خاندان کے لیے انصاف کے حصول اور دہشت گردوں کے احتساب کے لیے پرعزم ہیں۔
جاری بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عدالت کے فیصلے سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں، کہیں بھی دہشت گردی کا شکار بننے والے افراد کی دل آزاری ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے 28 جنوری کو یعنی گذشتہ روز امریکی صحافی ڈینیئل پرل قتل کیس میں گرفتار مرکزی ملزم احمد عمر شیخ سمیت دیگر ملزمین کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ تین رکنی بینچ میں ایک جج نے عدالتی فیصلے سے اختلاف کیا تھا۔
خیال رہے کہ امریکہ کے اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے صحافی ڈینیئل پرل کو کراچی میں جنوری سنہ 2002 میں اغوا کیا گیا تھا جس کے بعد ان کی لاش اسی برس سنہ 2002 میں مئی میں برآمد کی گئی تھی۔
اس کیس میں پولیس نے چار ملزمین کو گرفتار کیا تھا۔ انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے ان میں سے تین ملزمین فہد نسیم، شیخ عادل اور سلمان ثاقب کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جبکہ مرکزی ملزم احمد عمر سعید شیخ کو قتل اور اغوا کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ نے متحدہ عرب امارات کی پروازوں پر لگائی پابندی
چاروں ملزمین نے سندھ ہائی کورٹ میں سزا کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔ جبکہ استغاثہ کی جانب سے ملزمین کی سزاؤں میں اضافے کی درخواست دائر کی گئی تھی۔
تاہم اس کیس میں اپیل پر فیصلہ آنے میں 18 برس کا عرصہ لگ گیا کیونکہ ملزمین کے وکلا نہ ہونے کی وجہ سے اپیلوں کی سماعت تقریباً 10 برس تک بغیر کارروائی کے ملتوی ہوتی رہی۔
سندھ ہائی کورٹ نے 4 فروری سنہ 2020 کو 18 برس بعد اپیل پر فیصلہ سنایا تھا جس میں عدالت نے مقدمے میں گرفتار تین ملزمین کو بری جبکہ مرکزی ملزم کی سزائے موت کو سات برس قید میں تبدیل کرنے کا حکم دیا تھا۔
ملزم احمد عمر سعید شیخ 18 برس سے جیل میں ہی ہے۔
بتا دیں کہ ڈینیئل پرل وال اسٹریٹ جرنل کے جنوبی ایشیا کے بیورو چیف تھے۔ جب انہیں جنوری سنہ 2002 میں کراچی میں مذہبی انتہا پسندی سے متعلق ایک کہانی کی تحقیق کے دوران اغوا کیا گیا تھا۔ ان کے سر قلم ہونے کا ایک گرافک ویڈیو تقریباً ایک ماہ بعد امریکی قونصل خانے کو بھیجا گیا تھا۔