ٹرمپ نے فلوریڈا میں میڈیا ذرائع سے بات چیت کے دوران کہا کہ 'سلیمانی امریکی سفارت کاروں اور فوجی اہلکاروں پر مذموم حملوں کی سازش کر رہے تھے، لیکن ہم نے وقت رہتے ہوئے انھیں پکڑ لیا اور نے جمعہ کے روز کہا تھا کہ 'اعلی ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو اس وقت قتل کردیا گیا جب وہ امریکی سفارت کاروں پر حملہ کرنے کے راستے پر تھے لیکن انہوں نے واضح کیا کہ واشنگٹن ایران کی حکومت کا تختہ پلٹنے کی کوشش نہیں کر رہا ہے'۔
جمعہ کے اوائل میں بغداد میں امریکی فضائی حملے میں مارے گئے ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کے قتل پر ٹرمپ نے یہ زور دے کر تناؤ کو کم کرنے کی کوشش کی کہ وہ ایران کے ساتھ جنگ نہیں چاہتا۔
اس کے علاہ ایران کے سپریم رہنما آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی حملے پر زبردست ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجرموں سے اس کا بدلہ ضرور لیا جائے گا۔
انہوں نے کہا ، "ہم نے کل رات کسی جنگ کو روکنے کے لئے ایکشن لیا۔ ہم نے جنگ شروع کرنے کے لئے کوئی اقدام نہیں کیا ،" انہوں نے مزید کہا: "ہم حکومت میں تبدیلی کی خواہش نہیں رکھتے ہیں۔"
ایرانی وزیر خارجہ جاوید ظریف نے ٹوئٹ کیا کہ 'امریکہ کے ذریعہ آئی ایس آئی ایس، النصرہ اور القاعدہ جیسے شدت پسند گروپ سے سب سے زیاد موثر طریقہ سے لڑنے والے جنرل قاسم سلیمانی کو نشانہ بنانا اور ان کا قتل کرنا بے حد خطرناک ہے اور بے وقوفی کی حرکت ہے، امریکہ کے اس اقدام کے انجام کی ذمہ داری اس کی خود ہوگی۔
مزید پڑھیں : ' سلیمانی کی موت کا بدلہ لیں گے'
سیاسی تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آئندہ عام انتخابات کے پیش نظراپنی شبیہ کو بہتر بنانے کے لئے ایران کی اسلامی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کا قتل کرایا ہے۔
واضح ر ہے کہ جمعہ 3 جنوری 2019 کو عراق میں امریکی فضائی حملے میں جنرل سلیمانی کی موت کے بعد عالمی برادری نے خطرہ بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا اور متعلقہ ممالک سے تحمل برتنے کی اپیل کی۔