نائجیریا کے گورنر بیلو ماٹاولے نے بتایا کہ اغوا کاروں نے 26 فروری کو شمال مغربی نائجیریا کی ریاست زمفارہ کے ایک بورڈنگ اسکول سے اغوا کی گئی طالبات کو رہا کردیا ہے۔
گورنر بیلو ماٹاولے نے کہا کہ طالبات حکام کے پاس محفوظ ہیں اور ان کی رہائی کے لیے تاوان ادا نہیں کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'آج ہمیں اغوا کی گئیں طالبات مل گئی ہیں۔ ہم نے ایک امن معاہدہ شروع کیا جس کا مثبت نتیجہ برآمد ہوا۔ کسی کو تاوان نہیں دیا گیا ہے۔ ہم نے اصرار کیا کہ ہم ان میں سے کسی کو کچھ دینے نہیں جارہے ہیں'۔
گورنر نے بتایا کہ طالبات کو طبی معائنے کے لیے ہسپتال بھیج دیا گیا ہے۔
پولیس نے ابتدائی طور پر کہا تھا کہ دور دراز جنگیبی گاؤں کے گورنمنٹ گرلز سیکنڈری اسکول پر سیکڑوں نامعلوم مسلح افراد کے چھاپے میں 317 لڑکیوں کو اغوا کیا گیا تھا۔ لیکن گورنر بیلو ماٹاولے نے بتایا کہ مغوی طالبات کی کل تعداد 279 ہے۔
نائیجیریا میں تین ماہ سے بھی کم عرصے میں اسکول کے تیسرے حملے کے بعد سرکاری اہلکار اغوا کاروں کے ساتھ مسلسل بات چیت کر رہے تھے۔
شمال مغرب اور وسطی نائجیریا میں سیکڑوں نامعلوم مسلح افراد نے حالیہ برسوں میں اغوا برائے تاوان اور جنسی زیادتی کا نشانہ بناتے ہوئے حملے تیز کر دیئے ہیں۔
افریقہ کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں تاوان کے لیے اغوا کرنا ایک وسیع تر قومی مسئلہ ہے۔ تاجروں، عہدیداروں اور عام شہریوں کو تاوان کے پیسے کے لیے شکار بنایا جاتا ہے اور ان سے سب کچھ چھین لیا ہے۔
لاگوس میں واقع جیو پولیٹیکل ریسرچ ادارہ ایس بی مورگن کے مطابق، جنوری سنہ 2016 اور مارچ سنہ 2020 کے درمیان اغوا کاروں کو کم از کم 11 ملین ڈالر ادا کیے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے 27 طلبا سمیت 42 افراد کو ایک اسکول پر حملہ کرکے مسلح افراد نے اغوا کرلیا تھا اور وہ اب بھی لاپتہ ہیں۔
وہیں، نائیجیریا میں گذشتہ ہفتے کچھ مسلح افراد نے نائجر ریاست کے کنڈو گاؤں میں ایک سرکاری بس پر حملہ کر کے 20 خواتین اور نو بچوں سمیت 53 مسافروں کو اغوا کرلیا تھا۔
خیال رہے کہ گذشتہ برس دسمبر میں نائیجیریا کے شمالی صوبے کاتسینا میں شدت پسند تنظیم بوکو حرام نے اسکول میں داخل ہوکر تقریباً 400 سے زائد بچوں کا اغواء کرلیا تھا۔
سنہ 2014 میں بوکو حرام نے تقریبا تین سو طالبات کا اغوا کیا تھا۔
خیال رہے کہ نائیجیریا میں بوکو حرام شدت پسند تنظیم کی جانب سے اس طرح کے واقعات انجام دیے جاتے ہیں۔