افغانستان کے بیشتر صوبوں اور قومی دارالحکومت کابل پر قبضہ کرنے کے بعد طالبان نے کہا ہے کہ تنظیم کے باہر سے کچھ لوگ بھی افغانستان کی نئی حکومت میں شامل ہوں گے۔ طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے یہ اطلاع دی۔ انہوں نے کہا ’’جب ہم افغان سمیت اسلامی حکومت کی بات کر رہے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ دوسرے افغان بھی حکومت میں حصہ لیں گے‘‘۔
انہوں نے اصرار کیا کہ کسی مخصوص کا نام کا ذکر کرنا قبل از وقت ہے لیکن طالبان نئی کابینہ میں کچھ ’مشہور شخصیات‘ کو شامل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
شاہین کے مطابق افغان فوج اور پولیس کے وہ افسران، جو اپنے ہتھیار ڈال دیتے ہیں اور نئی حکومت کے تحت خدمات انجام دینے کے لیے تیار ہوتے ہیں، انھیں تاحیات معافی اور ان کی جائیداد کی ضمانت ملے گی۔
مزید پڑھیں: Taliban: 'بیس سال کی جدوجہد اور قربانیوں کا پھل مل گیا'
طالبان اتوار کو ملک کے 34 صوبائی دارالحکومتوں میں سے 26 پر قبضہ کرنے کے بعد کابل میں داخل ہوئے، جس کے بعد صدر اشرف غنی نے استعفیٰ دینے اور ملک چھوڑنے کا اعلان کیا۔ مسٹر غنی نے کہا کہ انہوں نے تشدد روکنے کا فیصلہ اس لئے لیا کیونکہ عسکریت پسند دارالحکومت پر حملہ کرنے کے لیے تیار تھے۔