پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ہفتے کے روز مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے اور ان کی حمایت حاصل کرنے کے لیے آئندہ سال اسلام آباد میں مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ کا اجلاس منعقد کرنے کا اعلان کیا۔
قریشی اپنے آبائی شہر ملتان میں اپنی پاکستان تحریک انصاف پارٹی کے سیاسی کارکنوں کے اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ 'اگر خدا نے مجھے وقت دیا تو مارچ 2022 میں، میں عالم اسلام کے وزرائے خارجہ کو اسلام آباد آنے کی دعوت دوں گا اور مسئلہ کشمیر پر ان کو راغب کرنے کی کوشش کروں گا۔'
بھارت بار بار یہ کہتا رہا ہے کہ جموں و کشمیر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے اور یہ ملک اپنے مسائل حل کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔ بھارت نے پاکستان کو بتایا ہے کہ وہ اسلام آباد کے ساتھ دہشت گردی، دشمنی اور تشدد سے پاک ماحول میں دوستانہ تعلقات کا خواہاں ہے۔
بھارت نے کہا ہے کہ دہشت گردی اور دشمنی سے پاک ماحول پیدا کرنے کی ذمہ داری پاکستان پر ہے۔ اس موقع پر قریشی نے افغان رہنماؤں کو بھی متنبہ کیا کہ وہ پاکستان کے خلاف توہین آمیز بیانات جاری کرنا بند کردیں بصورت دیگر ملک ان سے بات کرنا چھوڑ دے گا۔
انہوں نے افغان قومی سلامتی کے مشیر کے ریمارکس پر سخت ردعمل کا اظہار کیا جنہوں نے پاکستان کو کوٹھے کا مکان کہا تھا۔