بالی ووڈ اداکار سُشانت سنگھ راجپوت معاملے میں ایک بار پھر نیا موڑ آنے والا ہے۔ ممبئی کے جس کوپر ہسپتال نے اداکار سُشانت سنگھ راجپوت کا پوسٹ مارٹم کیا تھا، اس ہسپتال کے ایک ملازم روپ کمار شاہ نے ایک سنسنی خیز دعوی کیا ہے۔ ملازم کا کہنا ہے کہ اداکار کا قتل کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے مہاراشٹر کے وزیراعلی سے سکیورٹی دینے کی درخواست کی ہے۔ Sushant Singh Rajput Case
بالی ووڈ اداکار سُشانت سنگھ راجپوت نے 14 جون 2020 کو باندرہ میں واقع اپنی رہائش گاہ پر پھانسی لگا کر خودکشی کرلی تھی، جس کے بعد کئی چونکانے والے انکشافات ہوئے۔ اس معاملے کی تحقیقات پہلے ممبئی پولیس کر رہی تھی، اس کے بعد اس کیس کی ذمہ داری سی بی آئی کو سونپ دی گئی۔ اس معاملے میں منشیات سے لے کر اقرباپروری جیسے کئی موضوع پر بات چیت ہوئی لیکن سیاسی حلقوں میں یہ چرچہ تھی کہ سُشانت سنگھ راجپوت نے خود کشی نہیں کی ہے بلکہ ان کا قتل کیا گیا ہے۔
کوپر ہسپتال کے ملازم ہونے کا دعویٰ کرنے والے روپ کمار شاہ نے اس معاملے میں کئی سنسنی خیز دعوے کیے ہیں جس کے بعد سُشانت سنگھ راجپوت کا کیس ایک مرتبہ پھر مختلف موڑ اختیار کرسکتا ہے۔ روپ کمار شاہ کا دعوی ہے کہ سُشانت سنگھ راجپوت کا قتل کیا گیا کیونکہ اداکار کے بازو اور ٹانگیں ٹوٹی ہوئی تھیں۔ وہیں روپ کمار شاہ نے یہ بھی کہا کہ میں نے پوسٹ مارٹم کے دوران ویڈیو شوٹ کرنے کو کہا تھا تاہم ویڈیو شوٹنگ نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کے پاس اس کی تصاویر ہیں۔ اس سے بھی ثابت ہو سکتا ہے کہ سُشانت کا قتل کیا گیا ہے۔ روپ کمار شاہ نے یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ ٹوٹے ہوئے اعضاء والا شخص پھانسی کیسے لگا سکتا ہے، یہ قتل ہی ہے۔ رواں برس نومبر میں سبکدوش ہونے والے روپ کمار کا کہنا ہے کہ میں ایک غریب آدمی ہوں اور اب ریٹائر ہو چکا ہوں۔ مجھے اپنی زندگی کی بھی فکر ہے۔ دوسرے لوگوں کے ساتھ جو ہوا وہ ہمارے سامنے ہوا ہے۔ مجھے کئی تکلیفیں برداشت کرنی پڑیں۔ انہوں نے کہا کہ میں بس یہی کہنا چاہتا ہوں کہ، سچا آدمی سچائی کے لیے جیتا ہے اور سچ بولتا ہے چاہے اس کے لیے اسے اپنی جان کیوں نہ گنوانی پڑے۔
روپ کمار شاہ نے وزیر اعلی سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ان کی زندگی کو خطرہ ہے لہذا ان کی حفاظت کے لیے کوئی اقدام کیا جائے۔ ساتھ انہوں نے وزیر اعلی سے کہا کہ سُشانت سنگھ کے لیے میں نے جو کہا سب سچ ہے، ان کا قتل کیا گیا ہے۔ میں وزیر اعلی سے درخواست کرتا ہوں کہ انہیں انصاف دلایا جائے۔
مزید پڑھیں:سشانت سنگھ معاملہ: ریپبلک ٹی وی و ٹائمز ناؤ کی کوریج توہین آمیزقرار