ETV Bharat / entertainment

Kishor Kumar 93rd Birth Anniversary : کشور کمار ایک زبردست اداکار اور گلوکار

author img

By

Published : Aug 4, 2022, 11:18 AM IST

ہندی سنیما کے عظیم گلوکار کشور کمار آج بھی اپنے نغموں کی طرح ہر کے زبان اور دل میں زندہ ہیں۔ شائقین کے درمیان 'کشور دا' کے نام سے اپنی پہچان بنانے والے کشور کمار 4 اگست 1929 کو پیدا ہوئے۔ آج کشور کمار کی 93 ویں سالگرہ ہے۔Kishor Kumar 93rd Birthday

مزاحیہ اداکاری اور مستی بھری آواز سے شائقین کو دیوانہ بنانے والے کشور کمار
مزاحیہ اداکاری اور مستی بھری آواز سے شائقین کو دیوانہ بنانے والے کشور کمار

کشور ایک ایسے گلوکار تھے جو اپنے عہد میں ایک خوب صورت آواز بن کے ابھرے اور امر ہو گئے گلوکاری کے علاوہ کشور کمار نے متعدد فلموں میں اداکاری اور ہدایت کاری کے جوہر بھی دکھائے اور کئی فلموں میں موسیقی بھی دی تھی زندگی کے انجانے سفر سے بے حد محبت کرنے والے ہندی سنیما کے عظیم گلوکار کشور کمار کی پیدائش مدھیہ پردیش کے کھنڈوا میں 4 اگست 1929کو متوسط بنگالی خاندان میں ایڈوکیٹ کنجی لال گانگولی کے گھر میں ہوئی۔ بھائی بہنوں میں سب سے چھوٹے شرارتی کشور کمار گانگولی عرف کشور کمار کا رجحان بچپن سے ہی باپ کے پیشے وکالت کی طرف نہ ہوکر موسیقی کی جانب تھا۔Kishor Kumar 93rd Birthday

کشور کمار عظیم اداکار اور گلوکار کے ایل سہگل کے نغموں سے متاثر ہوکر انہی کی طرح گلوکار بننا چاہتے تھے اور یہی خواب لے کر کشور کمار 18سال کی عمر میں ممبئی چلے گئے، لیکن ان کی خواہش پوری نہیں ہو پائی۔ اس وقت تک ان کے بڑے بھائی اشوک کمار بطور اداکار اپنی شناخت بنا چکے تھے اور وہ چاہتے تھے کہ کشور ہیرو کے طور پر اپنی شناخت بنائیں لیکن خود کشور کمار اداکاری کے بجائے گلوکار بننا چاہتے تھے ۔ انہوں نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم کبھی کسی سے حاصل نہیں کی تھی۔

بالی ووڈ میں اشوک کمار کی شناخت کی وجہ سے کشور کمار کو بطور اداکار کام مل رہا تھا۔ اپنی خواہش کے باوجود انہوں نے اداکاری کرنا جاری رکھا۔ جن فلموں میں وہ بطور آرٹسٹ کام کیا کرتے تھے انہیں اس فلم میں گانے کا بھی موقع مل جایا کرتا تھا۔

بطور گلوکار سب سے پہلے انہیں سال 1948میں بمبئی ٹاکیز کی فلم 'ضدی' میں سہگل کے انداز میں ہی اداکار دیو آنند کے لیے 'مرنے کی دعائیں کیوں مانگوں' گانے کا موقع ملا۔ کشور کمار نے 1951میں بطور اداکار فلم آندولن سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا لیکن اس فلم سے ناظرین کے درمیان وہ اپنی شناخت نہیں بنا سکے۔

سال 1953میں ریلیز ہونے والی فلم 'لڑکی' بطور اداکار ان کے کیریئر کی پہلی ہٹ فلم تھی۔1958ء میں کشور کمار کو پہلی بار فلم ”چلتی کا نام گاڑی“ میں اداکاری کرنے کا موقع ملا۔ شائقین اس فلم میں اشوک کمار کو دیکھنے جاتے تھے لیکن لوٹتے وقت ان کے ذہن میں کشور کمار چھائے ہوئے ملتے تھے۔ ابتدائی دور میں کشور کمار کی پہچان ایک مزاحیہ اداکار کے طور پر ہوئی تھی۔ فلم 'پڑوسن' جیسی فلمیں آج بھی لوگوں کے ذہن پر چھائی ہوئی ہیں۔

سال 1964 میں 'دور گگن کی چھاؤں میں' اور سال 1971 میں فلم 'دور کا راہی' کے بعد کشور دا کی مثالیں دی جانے لگیں۔ ادھر گلوکاری میں بھی وہ کامیاب ہوتے چلے گئے۔ اس دور میں جبکہ ہر طرف محمد رفیع اور منا ڈے کی آواز لوگوں کے سر چڑھ کر بول رہے تھے، وہیں کشور کمار کی آواز کے جادو نے سب کو حیران کردیا۔ اداکاری، گلوکاری اور ہدایت کاری کے علاوہ کشور کمار کو شاعری کا بھی شوق تھا اور انہون نے اپنا تخلص 'کوی کشور دا' رکھا ہوا تھا۔علاوہ ازیں کشور کمار ایک کامیاب پینٹر اور آرٹسٹ بھی تھے۔

سال 1969میں پروڈیوسر و ڈائریکٹر شکتی سامنت کی فلم آرادھنا کے ذریعے کشور کمار گائیکی کی دنیا کے بے تاج بادشاہ بنے۔ کشور کمار کے گائے نغمے 'میرے سپنوں کی رانی کب آئے گی تو' اور 'روپ تیرا مستانہ'... ناظرین نے بہت پسند کئے اور ان نغموں کے لئے انہیں بطور گلوکار پہلافلم فیئر ایوارڈ بھی ملا۔ اس کے ساتھ ہی فلم آرادھنا کے ذریعے وہ ان اونچائیوں پر پہنچ گئے جس کے لئے وہ سپنوں کے شہر ممبئی آئے تھے۔ انہوں نے زیادہ تر راجیش کھنہ، جیتیندر، دیو آنند اور امیتابھ بچن کے فلموں میں گانے گائے۔ یہاں تک کہ راجیش کھنہ نے ایک بار کہا تھا کہ 'ہم دو لوگ ہیں لیکن ہماری آواز ایک ہے'۔

کشور کمار کو ان کے گائے نغموں کیلئے آٹھ مرتبہ فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ انہوں نے اپنے پورے فلمی کیرئیر میں 600 سے بھی زائد ہندی فلموں کے نغمے گائے۔ انہوں نے بنگلہ، مراٹھی، آسامی، گجراتی، کنڑ، بھوجپوری اور اڑیا فلموں میں بھی اپنی دلکش آواز کے ذریعے ناظرین کو مسحور کیا۔

انہوں نے کئی اداکاروں کو اپنی آواز دی لیکن کچھ موقعوں پر محمد رفیع نے ان کے فلموں کے نغمے کے لیے اپنی آواز دی تھی۔ ان میں 'ہمیں کوئی غم ہے تمہیں کوئی غم ہے'، 'محبت کا ذرا نہیں ڈر'، 'چلے ہو کہاں کر کے جی بے قرار'، 'من باورا نس دن جائے'، 'راگنی ہے داستاں تیری یہ زندگی' اور 'عادت ہے سب کو سلام کرنا' جیسے نغمات شامل ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ محمد رفیع جو نغمے کشور کمار کیلئے گاتے تھے ان کی اجرت وہ صرف ایک روپیہ لیتے تھے۔سال 1987میں کشور کمار نے فیصلہ کیا کہ وہ فلموں سے ریٹائرمنٹ لینے کے بعد واپس اپنے گاؤں کھنڈوا لوٹ جائیں گے۔ وہ اکثر کہا کرتے تھے کہ 'دودھ جلیبی کھائیں گے کھنڈوا میں بس جائیں گے' لیکن ان کا یہ خواب ادھورا ہی رہ گیا اور 13 اکتوبر 1987کو کشور کمار کو دل کا دورہ پڑا اور وہ اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔

مزید پڑھیں:Meena Kumari Birth Anniversary: مینا کماری، دلوں کو چھو لینے والی عظیم اداکارہ

کشور ایک ایسے گلوکار تھے جو اپنے عہد میں ایک خوب صورت آواز بن کے ابھرے اور امر ہو گئے گلوکاری کے علاوہ کشور کمار نے متعدد فلموں میں اداکاری اور ہدایت کاری کے جوہر بھی دکھائے اور کئی فلموں میں موسیقی بھی دی تھی زندگی کے انجانے سفر سے بے حد محبت کرنے والے ہندی سنیما کے عظیم گلوکار کشور کمار کی پیدائش مدھیہ پردیش کے کھنڈوا میں 4 اگست 1929کو متوسط بنگالی خاندان میں ایڈوکیٹ کنجی لال گانگولی کے گھر میں ہوئی۔ بھائی بہنوں میں سب سے چھوٹے شرارتی کشور کمار گانگولی عرف کشور کمار کا رجحان بچپن سے ہی باپ کے پیشے وکالت کی طرف نہ ہوکر موسیقی کی جانب تھا۔Kishor Kumar 93rd Birthday

کشور کمار عظیم اداکار اور گلوکار کے ایل سہگل کے نغموں سے متاثر ہوکر انہی کی طرح گلوکار بننا چاہتے تھے اور یہی خواب لے کر کشور کمار 18سال کی عمر میں ممبئی چلے گئے، لیکن ان کی خواہش پوری نہیں ہو پائی۔ اس وقت تک ان کے بڑے بھائی اشوک کمار بطور اداکار اپنی شناخت بنا چکے تھے اور وہ چاہتے تھے کہ کشور ہیرو کے طور پر اپنی شناخت بنائیں لیکن خود کشور کمار اداکاری کے بجائے گلوکار بننا چاہتے تھے ۔ انہوں نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم کبھی کسی سے حاصل نہیں کی تھی۔

بالی ووڈ میں اشوک کمار کی شناخت کی وجہ سے کشور کمار کو بطور اداکار کام مل رہا تھا۔ اپنی خواہش کے باوجود انہوں نے اداکاری کرنا جاری رکھا۔ جن فلموں میں وہ بطور آرٹسٹ کام کیا کرتے تھے انہیں اس فلم میں گانے کا بھی موقع مل جایا کرتا تھا۔

بطور گلوکار سب سے پہلے انہیں سال 1948میں بمبئی ٹاکیز کی فلم 'ضدی' میں سہگل کے انداز میں ہی اداکار دیو آنند کے لیے 'مرنے کی دعائیں کیوں مانگوں' گانے کا موقع ملا۔ کشور کمار نے 1951میں بطور اداکار فلم آندولن سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا لیکن اس فلم سے ناظرین کے درمیان وہ اپنی شناخت نہیں بنا سکے۔

سال 1953میں ریلیز ہونے والی فلم 'لڑکی' بطور اداکار ان کے کیریئر کی پہلی ہٹ فلم تھی۔1958ء میں کشور کمار کو پہلی بار فلم ”چلتی کا نام گاڑی“ میں اداکاری کرنے کا موقع ملا۔ شائقین اس فلم میں اشوک کمار کو دیکھنے جاتے تھے لیکن لوٹتے وقت ان کے ذہن میں کشور کمار چھائے ہوئے ملتے تھے۔ ابتدائی دور میں کشور کمار کی پہچان ایک مزاحیہ اداکار کے طور پر ہوئی تھی۔ فلم 'پڑوسن' جیسی فلمیں آج بھی لوگوں کے ذہن پر چھائی ہوئی ہیں۔

سال 1964 میں 'دور گگن کی چھاؤں میں' اور سال 1971 میں فلم 'دور کا راہی' کے بعد کشور دا کی مثالیں دی جانے لگیں۔ ادھر گلوکاری میں بھی وہ کامیاب ہوتے چلے گئے۔ اس دور میں جبکہ ہر طرف محمد رفیع اور منا ڈے کی آواز لوگوں کے سر چڑھ کر بول رہے تھے، وہیں کشور کمار کی آواز کے جادو نے سب کو حیران کردیا۔ اداکاری، گلوکاری اور ہدایت کاری کے علاوہ کشور کمار کو شاعری کا بھی شوق تھا اور انہون نے اپنا تخلص 'کوی کشور دا' رکھا ہوا تھا۔علاوہ ازیں کشور کمار ایک کامیاب پینٹر اور آرٹسٹ بھی تھے۔

سال 1969میں پروڈیوسر و ڈائریکٹر شکتی سامنت کی فلم آرادھنا کے ذریعے کشور کمار گائیکی کی دنیا کے بے تاج بادشاہ بنے۔ کشور کمار کے گائے نغمے 'میرے سپنوں کی رانی کب آئے گی تو' اور 'روپ تیرا مستانہ'... ناظرین نے بہت پسند کئے اور ان نغموں کے لئے انہیں بطور گلوکار پہلافلم فیئر ایوارڈ بھی ملا۔ اس کے ساتھ ہی فلم آرادھنا کے ذریعے وہ ان اونچائیوں پر پہنچ گئے جس کے لئے وہ سپنوں کے شہر ممبئی آئے تھے۔ انہوں نے زیادہ تر راجیش کھنہ، جیتیندر، دیو آنند اور امیتابھ بچن کے فلموں میں گانے گائے۔ یہاں تک کہ راجیش کھنہ نے ایک بار کہا تھا کہ 'ہم دو لوگ ہیں لیکن ہماری آواز ایک ہے'۔

کشور کمار کو ان کے گائے نغموں کیلئے آٹھ مرتبہ فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ انہوں نے اپنے پورے فلمی کیرئیر میں 600 سے بھی زائد ہندی فلموں کے نغمے گائے۔ انہوں نے بنگلہ، مراٹھی، آسامی، گجراتی، کنڑ، بھوجپوری اور اڑیا فلموں میں بھی اپنی دلکش آواز کے ذریعے ناظرین کو مسحور کیا۔

انہوں نے کئی اداکاروں کو اپنی آواز دی لیکن کچھ موقعوں پر محمد رفیع نے ان کے فلموں کے نغمے کے لیے اپنی آواز دی تھی۔ ان میں 'ہمیں کوئی غم ہے تمہیں کوئی غم ہے'، 'محبت کا ذرا نہیں ڈر'، 'چلے ہو کہاں کر کے جی بے قرار'، 'من باورا نس دن جائے'، 'راگنی ہے داستاں تیری یہ زندگی' اور 'عادت ہے سب کو سلام کرنا' جیسے نغمات شامل ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ محمد رفیع جو نغمے کشور کمار کیلئے گاتے تھے ان کی اجرت وہ صرف ایک روپیہ لیتے تھے۔سال 1987میں کشور کمار نے فیصلہ کیا کہ وہ فلموں سے ریٹائرمنٹ لینے کے بعد واپس اپنے گاؤں کھنڈوا لوٹ جائیں گے۔ وہ اکثر کہا کرتے تھے کہ 'دودھ جلیبی کھائیں گے کھنڈوا میں بس جائیں گے' لیکن ان کا یہ خواب ادھورا ہی رہ گیا اور 13 اکتوبر 1987کو کشور کمار کو دل کا دورہ پڑا اور وہ اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔

مزید پڑھیں:Meena Kumari Birth Anniversary: مینا کماری، دلوں کو چھو لینے والی عظیم اداکارہ

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.