ETV Bharat / entertainment

Committee to Review Ban on Joyland: پاکستانی وزیراعظم کے حکم پر جوائے لینڈ کے خلاف شکایت کا جائزہ لینے کیلئے کمیٹی تشکیل

author img

By

Published : Nov 16, 2022, 10:23 AM IST

وزیر اعظم شہباز کے مشیر سلمان صوفی نے پیر کو بتایا کہ 'فلم جوائے لینڈ کے خلاف شکایات کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلی سطح کمیٹی بنائی جارہی ہے'۔ صوفی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ 'کمیٹی پاکستان میں فلم کی نمائش کے بارے میں فیصلہ کرنے کے لیے فلم کے خلاف دائر شکایات کے ساتھ ساتھ اس کی خوبیوں کا بھی جائزہ لے گی'۔ Committee to Review Ban on Joyland

پاکستانی وزیراعظم کے حکم پر جوائے لینڈ کے خلاف شکایت کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی تشکیل
پاکستانی وزیراعظم کے حکم پر جوائے لینڈ کے خلاف شکایت کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی تشکیل

اسلام آباد: پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کی آسکر انٹری فلم 'جوائے لینڈ' کی ریلیز پر عائد کردہ پابندی پر نظر ثانی کا حکم دیا ہے۔ فلم میں 'انتہائی قابل اعتراض مواد' کو وجہ بتاتے ہوئے ریلیز میں پابندی عائد کیے جانے کے چند دن بعد پاکستانی وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں بتایا گیا ہے کہ فلم کے خلاف دائر شکایات کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل کی جائے گی۔ واضح رہے کہ صائم صادق کی ہدایتکاری میں بننے والی پہلی فلم 'جوائے لینڈ' پر پاکستان کی وزارت اطلاعات و نشریات نے ریلیز سے تقریبا ایک ہفتہ قبل پابندی عائد کردی تھی۔ فلم 18 نومبر کو ریلیز ہونے والی تھی۔Committee to Review Ban on Joyland

وزیر اعظم شہباز کے مشیر سلمان صوفی نے پیر کو بتایا کہ ' فلم کا جائزہ لینے اور فلم پر عائدہ کیے گئے پابندی کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلی سطحی کمیٹی بنائی جارہی ہے۔ صوفی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ 'کمیٹی پاکستان میں اس کی نمائش کے بارے میں فیصلہ کرنے کے لیے فلم کے خلاف دائر شکایات کے ساتھ ساتھ اس کی خوبیوں کا بھی جائزہ لے گی'۔ پیر کو جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن میں وزیر اعظم کے سیکرٹریٹ نے فلم کے خلاف شکایات پر غور کرنے کے لیے کمیٹی کی تشکیل کے بارے میں بتایا۔

کمیٹی میں وزیر برائے سیاسی امور و اقتصادی امور، وزیر اطلاعات و نشریات، وزیر مواصلات، وزیر برائے سرمایہ کاری، وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن اور دیگر شامل ہیں۔ مذکورہ کمیٹی جوائے لینڈ فلم کے سماجی اور اخلاقی اصولوں کے خلاف ہونے کی شکایات پر غور کرے گی اور اس کے مطابق کارروائی کی تجویز پیش کرے گی۔

جوائے لینڈ کی کہانی ایک پدرانہ خاندان کے ارد گرد گھومتی ہے، جو خاندانی سلسلے کو جاری رکھنے کے لیے ایک لڑکے کی پیدائش پر زور دیتے ہیں۔ جب کہ ان کا سب سے چھوٹا بیٹا ایک ڈانس ٹھیٹر میں شامل ہوجاتا ہے اور جہاں اس سے ایک ٹرانس جینڈر خاتون سے محبت ہوجاتی ہے۔ثانیہ سعید کے ساتھ علی جونیجو، علینہ خان، رستی فاروق، سلمان پیرزادہ اور سہیل سمیر مرکزی کاسٹ کا حصہ ہیں۔ اسے اپوروا گرو چرن، سرمد سلطان کھوسٹ اور لارین مان نے پروڈیوس کیا ہے۔

صائم صادق، جن کی بطور ہدایتکار پہلی فلم ہے، نے کہا کہ کاسٹ اور عملہ 'اس غیر آئینی اور غیر قانونی' پابندی سے بری طرح متاٖثر ہوئے ہیں۔ ایک ٹیم کے طور پر ہم اس فیصلے سے پریشان ہیں لیکن ہم اس ناانصافی کے خلاف اپنی آواز بلند کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ فلمساز نے اتوار کے روز انسٹاگرام پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے لکھا کہ' اس فلم کے پیچھے بہت سے لوگوں کی محنت ہے اور اس پر بہت پیسہ خرچ کیا گیا ہے اور ہم اسے بے بنیاد افواہوں اور چند تنگ نظر افراد کی شکایت کی بنیاد پر ضائع ہونے کی اجازت نہیں دے سکتے جن کی وجہ سے قانون اور نظام کو پامال کیا جارہا ہے۔

صائم صادق نے اپنی پوسٹ میں مرکزی فلم سینسر بورڈ کے قدم کو غیرآئینی اور غیر قانونی قرار دیا ہے اور اس کے خلاف احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ صائم نے اپنے پوسٹ میں بتایا کہ ان کی فلم کو پہلے نہ صرف مرکزی فلم سینسر بورڈ بلکہ دیگر صوبائی بورڈ کی جانب سے بھی فلم کی نمائش کی اجازت دی گئی تھی۔انہوں نے اپنی پوسٹ میں مرکزی فلم سینسر بورڈ سمیت صوبائی فلم سینسر بورڈز کی جانب سے جاری کردہ اجازت ناموں کے سرٹیفکیٹس بھی شیئر کیے۔

فلم کے اداکاروں کی جانب سے بھی پابندی پر شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا ۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر مطالبہ کیا کہ اس فلم کو فوری طور پر ریلیز کیا جائے۔ جوائے لینڈ پہلی پاکستانی فلم ہے جسے کانس فلم فیسٹیول میں نمائش کے لیے پیش کیا گیا اور اس نے ٹورنٹو فلم فیسٹیول میں بھی جگہ بنائی۔ ساتھ ہی یہ پاکستان کی جانب سے آسکر کے لیے نامزد کی گئی ہے۔فلم نے بہترین ایل جی بی ٹی، کوئی یا حقوق نسواں پر مبنی فلم کا کانز کوئیر پام ایوارڈ بھی جیتا ہے۔

مزید پڑھیں:Pakistan Bans Joyland آسکر کے لیے نامزد پاکستانی فلم جوائے لینڈ کو اپنے ہی ملک میں پابندی کا سامنا

اسلام آباد: پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کی آسکر انٹری فلم 'جوائے لینڈ' کی ریلیز پر عائد کردہ پابندی پر نظر ثانی کا حکم دیا ہے۔ فلم میں 'انتہائی قابل اعتراض مواد' کو وجہ بتاتے ہوئے ریلیز میں پابندی عائد کیے جانے کے چند دن بعد پاکستانی وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں بتایا گیا ہے کہ فلم کے خلاف دائر شکایات کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل کی جائے گی۔ واضح رہے کہ صائم صادق کی ہدایتکاری میں بننے والی پہلی فلم 'جوائے لینڈ' پر پاکستان کی وزارت اطلاعات و نشریات نے ریلیز سے تقریبا ایک ہفتہ قبل پابندی عائد کردی تھی۔ فلم 18 نومبر کو ریلیز ہونے والی تھی۔Committee to Review Ban on Joyland

وزیر اعظم شہباز کے مشیر سلمان صوفی نے پیر کو بتایا کہ ' فلم کا جائزہ لینے اور فلم پر عائدہ کیے گئے پابندی کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلی سطحی کمیٹی بنائی جارہی ہے۔ صوفی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ 'کمیٹی پاکستان میں اس کی نمائش کے بارے میں فیصلہ کرنے کے لیے فلم کے خلاف دائر شکایات کے ساتھ ساتھ اس کی خوبیوں کا بھی جائزہ لے گی'۔ پیر کو جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن میں وزیر اعظم کے سیکرٹریٹ نے فلم کے خلاف شکایات پر غور کرنے کے لیے کمیٹی کی تشکیل کے بارے میں بتایا۔

کمیٹی میں وزیر برائے سیاسی امور و اقتصادی امور، وزیر اطلاعات و نشریات، وزیر مواصلات، وزیر برائے سرمایہ کاری، وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن اور دیگر شامل ہیں۔ مذکورہ کمیٹی جوائے لینڈ فلم کے سماجی اور اخلاقی اصولوں کے خلاف ہونے کی شکایات پر غور کرے گی اور اس کے مطابق کارروائی کی تجویز پیش کرے گی۔

جوائے لینڈ کی کہانی ایک پدرانہ خاندان کے ارد گرد گھومتی ہے، جو خاندانی سلسلے کو جاری رکھنے کے لیے ایک لڑکے کی پیدائش پر زور دیتے ہیں۔ جب کہ ان کا سب سے چھوٹا بیٹا ایک ڈانس ٹھیٹر میں شامل ہوجاتا ہے اور جہاں اس سے ایک ٹرانس جینڈر خاتون سے محبت ہوجاتی ہے۔ثانیہ سعید کے ساتھ علی جونیجو، علینہ خان، رستی فاروق، سلمان پیرزادہ اور سہیل سمیر مرکزی کاسٹ کا حصہ ہیں۔ اسے اپوروا گرو چرن، سرمد سلطان کھوسٹ اور لارین مان نے پروڈیوس کیا ہے۔

صائم صادق، جن کی بطور ہدایتکار پہلی فلم ہے، نے کہا کہ کاسٹ اور عملہ 'اس غیر آئینی اور غیر قانونی' پابندی سے بری طرح متاٖثر ہوئے ہیں۔ ایک ٹیم کے طور پر ہم اس فیصلے سے پریشان ہیں لیکن ہم اس ناانصافی کے خلاف اپنی آواز بلند کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ فلمساز نے اتوار کے روز انسٹاگرام پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے لکھا کہ' اس فلم کے پیچھے بہت سے لوگوں کی محنت ہے اور اس پر بہت پیسہ خرچ کیا گیا ہے اور ہم اسے بے بنیاد افواہوں اور چند تنگ نظر افراد کی شکایت کی بنیاد پر ضائع ہونے کی اجازت نہیں دے سکتے جن کی وجہ سے قانون اور نظام کو پامال کیا جارہا ہے۔

صائم صادق نے اپنی پوسٹ میں مرکزی فلم سینسر بورڈ کے قدم کو غیرآئینی اور غیر قانونی قرار دیا ہے اور اس کے خلاف احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ صائم نے اپنے پوسٹ میں بتایا کہ ان کی فلم کو پہلے نہ صرف مرکزی فلم سینسر بورڈ بلکہ دیگر صوبائی بورڈ کی جانب سے بھی فلم کی نمائش کی اجازت دی گئی تھی۔انہوں نے اپنی پوسٹ میں مرکزی فلم سینسر بورڈ سمیت صوبائی فلم سینسر بورڈز کی جانب سے جاری کردہ اجازت ناموں کے سرٹیفکیٹس بھی شیئر کیے۔

فلم کے اداکاروں کی جانب سے بھی پابندی پر شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا ۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر مطالبہ کیا کہ اس فلم کو فوری طور پر ریلیز کیا جائے۔ جوائے لینڈ پہلی پاکستانی فلم ہے جسے کانس فلم فیسٹیول میں نمائش کے لیے پیش کیا گیا اور اس نے ٹورنٹو فلم فیسٹیول میں بھی جگہ بنائی۔ ساتھ ہی یہ پاکستان کی جانب سے آسکر کے لیے نامزد کی گئی ہے۔فلم نے بہترین ایل جی بی ٹی، کوئی یا حقوق نسواں پر مبنی فلم کا کانز کوئیر پام ایوارڈ بھی جیتا ہے۔

مزید پڑھیں:Pakistan Bans Joyland آسکر کے لیے نامزد پاکستانی فلم جوائے لینڈ کو اپنے ہی ملک میں پابندی کا سامنا

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.