رواں سال پاکستانی فلم انڈسٹری سے بہترین فلمیں سامنے آئی ہیں۔ جہاں صبا قمر کی فلم کملی پاکستان کے باکس آفس پر اپنا جادو بکھیرنے میں کامیاب رہی وہیں دی لیجنڈ آف مولا جٹ نے پاکستان سمیت پوری دنیا کے فلمی شائقین سے پذیرائی حاصل کی۔ لیکن اس دوران کانس فلم فیسٹیول اور ٹورنٹو فلم فیسٹیول میں نمائش کی جانے والی فلم 'جوائے لینڈ' کے ریلیز ہونے کا فلمی بین بے صبری سے انتظار کر رہے تھے۔ تاہم اب پاکستانی حکام نے ملک میں فلم کے ریلیز پر پابندی عائد کردی ہے۔ Pakistan bans Joyland
-
There’s a paid smear campaign doing rounds against #Joyland, a film that made history for Pakistani cinema, got passed by all censor boards but now authorities are caving into pressure from some malicious people who have not even seen the film. #ReleaseJoyland @MoIB_Official
— sarwat gilani (@sarwatgilani) November 12, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">There’s a paid smear campaign doing rounds against #Joyland, a film that made history for Pakistani cinema, got passed by all censor boards but now authorities are caving into pressure from some malicious people who have not even seen the film. #ReleaseJoyland @MoIB_Official
— sarwat gilani (@sarwatgilani) November 12, 2022There’s a paid smear campaign doing rounds against #Joyland, a film that made history for Pakistani cinema, got passed by all censor boards but now authorities are caving into pressure from some malicious people who have not even seen the film. #ReleaseJoyland @MoIB_Official
— sarwat gilani (@sarwatgilani) November 12, 2022
پاکستانی حکام نے فلمساز صائم صادق کی تنقیدی طور پر سراہی جانے والی فلم "جوائے لینڈ" پر یہ الزام لگاتے ہوئے پابندی عائد کر دی ہے کہ اس میں "انتہائی قابل اعتراض مواد" ہے۔ حالانکہ چند ماہ قبل ہی پاکستانی عوام کے سامنے فلم کو پیش کرنے کا سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا تھا۔ جوائے لینڈ، جو پاکستانی کی آفیشل آسکر انٹری بھی ہے، کو پاکستانی حکومت نے 17 اگست کو فلم کی اسکریننگ کا سرٹیفکیٹ دیا تھا۔ تاہم، حال ہی میں اس کے مواد پر اعتراضات اٹھائے گئے تھے۔
-
Shameful that a Pakistani film made by 200 Pakistanis over 6 years that got standing ovations from Toronto to Cairo to Cannes is being hindered in its own country. Don’t take away this moment of pride and joy from our people! #ReleaseJoyland @MoIB_Official @GovtofPakistan
— sarwat gilani (@sarwatgilani) November 12, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">Shameful that a Pakistani film made by 200 Pakistanis over 6 years that got standing ovations from Toronto to Cairo to Cannes is being hindered in its own country. Don’t take away this moment of pride and joy from our people! #ReleaseJoyland @MoIB_Official @GovtofPakistan
— sarwat gilani (@sarwatgilani) November 12, 2022Shameful that a Pakistani film made by 200 Pakistanis over 6 years that got standing ovations from Toronto to Cairo to Cannes is being hindered in its own country. Don’t take away this moment of pride and joy from our people! #ReleaseJoyland @MoIB_Official @GovtofPakistan
— sarwat gilani (@sarwatgilani) November 12, 2022
وزارت اطلاعات و نشریات ملک کے قدامت پسند عناصر کے ردعمل سے بچنے کے لیے اس فلم پر پابندی عائد کرنے پر آمادہ ہے۔ 11 نومبر کے اپنے نوٹیفکیشن میں وزارت نے کہا کہ یہ فلم ملک کے "سماجی اقدار اور اخلاقی معیارات" کے مطابق نہیں ہے۔ وزارت اطلاعات و نشریات کے وزیر نے کہا کہ 'تحریری شکایات موصول ہوئی ہیں کہ فلم میں انتہائی قابل اعتراض مواد ہے جو ہمارے معاشرے کی سماجی اقدار اور اخلاقی معیارات کے مطابق نہیں ہے اور 1979 کے موشن پکچر آرڈیننس کے سیکشن 9 میں بیان کردہ 'شائستگی اور اخلاقیات' کے اصولوں کے خلاف ہے۔
صادق کی ہدایت کاری میں بننے والی پہلی فلم 2023 اکیڈمی ایوارڈز میں بہترین بین الاقوامی فیچر کیٹیگری میں جگہ بنانے کے لیے مقابلہ کرے گی۔ اپنے حکم میں وزارت نے پاکستان میں فلم کی نمائش پر پابندی لگا دی۔ یہ فلم پاکستان میں 18 نومبر کو تھیٹر میں ریلیز ہونے والی تھی۔ صادق نے فلم کی تحریر کرنے کے علاوہ اس کی ہدایتکاری کی بھی ذمہ داری سنبھالی ہے۔ فلم میں ثانیہ سعید، علی جونیجو، علینہ خان، ثروت گیلانی، راستی فارق، سلمان پیرزادہ اور سہیل سمیر جیسے بہترین ادکار ہیں۔
پاکستان سینیٹ میں سخت گیر جماعت اسلامی کے واحد سینیٹر مشتاق احمد خان نے فلم پر پابندی عائد کرنے کے حکومتی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ اسلام کے خلاف ہے۔ انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اور یہاں کوئی قانون، کوئی اقدام، کوئی نظریہ خلافِ اسلام نہیں چل سکتا۔ وہیں فلم کی مرکزی اداکار ثروت گیلانی نے پاکستانی حکام کو 'کچھ بدنیتی پر مبنی لوگوں' کے دباؤ میں آنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔
ثروت لکھتی ہیں کہ ' یہ شرم کی بات ہے کہ ایک پاکستانی فلم جسے 200 پاکستانیوں نے بنایا، جسے بنانے میں 6 سال لگے اور جسے ٹورنٹو، قاہرہ اور کانس تک لوگوں نے پسند کیا اسے اپنے ہی ملک میں رکاوٹ کا سامنا ہے۔ ہمارے لوگوں سے فخر اور خوشی محسوس کرنے کے اس لمحے کو نہ چھینیں۔ کوئی بھی کسی کو اسے دیکھنے کے لیے مجبور نہیں کر رہا ہے تو اس لیے اسے نہ دیکھنے کے لیے بھی لوگوں کو مجبور نہ کریں۔ پاکستانی ناظرین یہ سمجھنے کے لیے ہوشیار ہیں کہ انہیں کیا دیکھنا چاہیے اور کیا نہیں۔ پاکستانیوں کو فیصلہ کرنے دیں۔ ان کی ذہانت اور ہماری محنت کی توہین نہ کریں۔ انہوں نے ہیش ٹیگ کا استعمال کرتے ہوئے لکھا 'ریلیز جوائے لینڈ'۔
وہیں جوائے لینڈ معروف کانس فلم فیسٹیول میں نمائش کے لیے پیش کی جانے والی پہلی پاکستانی فلم بھی ہے،جہاں فلم نے 'ان سرٹین ریگارڈ جیوری پرائز اور کوئیر پام ایوارڈ' جیتا۔ فلم ٹورنٹو انٹرنیشنل فلم فیسٹیول اور بوسان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں بھی دکھائی گئی۔ جمعہ کو اس نے ایشیا پیسیفک اسکرین ایوارڈز کا ینگ سنیما ایوارڈ بھی جیتا ہے۔