ETV Bharat / entertainment

Tigmanshu Dhulia on Irrfan Khan's Death عرفان کی موت کے بعد میری ترقی سست پڑ گئی، فلسماز تگمانشو دھولیا

author img

By

Published : Apr 12, 2023, 3:56 PM IST

تگمانشو دھولیا نے عرفان خان کی موت کے بعد ان کی زندگی میں آئی تبدیلی کے بارے میں بات کی۔ عرفان خان کی پہلی فلم حاصل کی ہدایتکاری تگمانشو دھولیا نے کی تھی جس کے بعد دونوں نے پان سنگھ تومر اور صاحب بیوی اور گینگسٹر ریٹرنز میں کام کیا ۔

: عرفان کے جانے کے بعد میری ترقی سست پڑ گئی ہے، فلسماز تگمانشو دھولیا
: عرفان کے جانے کے بعد میری ترقی سست پڑ گئی ہے، فلسماز تگمانشو دھولیا

تین سال قبل اداکار عرفان خان کی موت نے فلم ساز تگمانشو دھولیا کے کرئیر میں دھیما پن لادیا ہے۔ تگمانشو کا کہنا ہے کہ انہیں پختہ یقین ہے کہ کوئی بھی دوسرا اداکار پیچیدہ کرداروں اور صورتحال کو اس طرح پیش نہیں کرسکتا جس طرح ان کے مرحوم دوست اور ساتھی کیا کرتے تھے۔ دھولیا نے بطور ہدایتکار اپنی پہلی فلم حاصل(2003) میں عرفان خان کو لیا تھا اور بعد میں پان سنگھ تومر (2012) میں دونوں نے کام کیا۔ بہت سے لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ بھارت میں بنائی گئی بہترین بایوپک فلم ہے۔ اس کے بعد دونوں نے صاحب، بیوی اور گینگسٹر ریٹرنز (2013) میں بھی کام کیا۔

دھولیا نے ایک انٹرویو میں پی ٹی آئی کو بتایا کہ 'وہ ایک ایسے اداکار تھے جن کے لیے کردار لکھنے میں مزہ آتا تھا۔ میں پیچیدہ کرداروں اور حالات کو لکھنا پسند کرتا تھا کیونکہ میں جانتا تھا کہ وہ اسے سمجھ سکیں گے اور اسے ادا کرسکیں گے۔ مجھے یقین ہے کہ ایسا کوئی اداکار نہیں ہے جس کو یہ سمجھ ہو'۔ 55 سالہ ہدایتکار نے اپنا پہلا نیشنل ایوارڈ پان سنگھ تومر کے لیے جیتا تھا جبکہ عرفان کو اس کردار کے لیے بہترین اداکار کے نیشنل ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ 'ایسا نہیں کہ ان کے آخری کے دو سالوں میں ہم نے ایک ساتھ کام کرنے کے بارے میں بات کی ہو کیونکہ عرفان بھی بہت مصروف تھے۔لیکن اب مجھے کچھ بڑا کرنا ہوا تو میں یہ اب کبھی نہیں کرپاؤں گا کیونکہ وہ یہاں ہمارے ساتھ نہیں ہیں'۔

انہوں نے یارا جیسی فلمیں بھی کیں جس میں ودیوت جموال، وجے ورما اور شروتی ہاسن تھیں۔ ساتھ ہی انہوں نے دو او ٹی ٹی شوز 'دی گریٹ انڈین مرڈر اور آئندہ سونی لائیو سیریز گرمی کی'۔ دھولیا کی پہلی فلم حاصل تھی جو رواں سال 16 مئی کو 20 سال مکمل کر لے گی۔ ہدایت کار نے اس فلم کو فلمانے کے دنوں کو یاد کیا اور فلم کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ ان کے کرئیر کا سنگ بنیاد تھا۔ انہوں نے کہا کہ ' ایک فنکار کے طور پر وہ مجھے مزید کامیابی حاصل کرنے کی جانب راغب کیا کرتے تھے۔ جب سے وہ گئے ہیں میری گروتھ کم ہوگئی ہے۔ یہ سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ وہ ہمیں چھوڑ کر چلے گئے۔ ہم اس کا کیا کر سکتے ہیں؟ میں اس کا کیا کروں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'میں ہمیشہ نوجوان ہدایت کاروں سے یہی کہتا ہوں کہ جو بھی آپ کا پہلا پروجیکٹ ہو، اسے پیسے کے لیے نہ کریں، بس اسے بہترین طریقے سے کریں… چاہے یہ کام کرے یا نہ کرے، یہ الگ بات ہے۔ آپ کو ہمیشہ اپنی پہلی فلم کے لیے یاد رکھا جائے گا'۔ حاصل کی ریلیز کے بعد دھولیا نے کہا کہ بہت سے پروڈیوسروں نے انہیں بڑی فلموں کے لیے سائن کیا لیکن وہ فلمیں کام نہیں کرسکیں۔ ان میں سنی دیول کی پیریڈ ڈرامہ فلم غلامی بھی شامل تھا۔' مجھے نہیں معلوم کہ میرے ساتھ کیا ہو رہا تھا… چرس کے بعد سات سال تک میری کوئی فلم ریلیز نہیں ہوئی'۔ انہوں نے سال 2004 میں ہماچل پردیش کے کسول میں سیٹ کی گئی ایکشن ڈرامہ فلم چرس کے بارے میں بات کی، جو باکس آفس پر اچھا کاروبار نہیں کرسکی۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'سات سال تک میں کام حاصل کرنے میں کامیاب رہا کیونکہ میں نے فلم حاصل بنائی تھی۔ اگر میں کوئی فضول فلم بناتا تو ان سات سالوں میں کوئی فلم نہ کرتا اور لوگ مجھے بھول جاتے۔ گرمی، جس کی تخلیق اور ہدایت کاری دھولیا نے کی ہے، 21 اپریل کو ریلیز ہونے والی ہے۔ یہ سیریز فلمساز کی پہلی فلم کے موضوع 'اسٹوڈنٹ پالیٹیکس' پر ہی مبنی ہے۔ دھولیا نے کہا کہ وہ دو دہائیوں کے وقفے کے بعد اس دنیا کو دوبارہ دیکھنا چاہتے ہیں۔ فلمساز نے کہا کہ ' میں نے بہت پہلے اس موضوع پر اپنی تلاش شروع کی۔ اس بات کو 20 سال ہو گئے ہیں اور 20 سال بعد دنیا کا تجزیہ کرنا ایک دلچسپ بات ہے۔

تگمانشو نے اپنی سیریز گرمی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ 'دنیا بہت غیر مستحکم، دلچسپ ہے۔ یہ ایک لڑکے کے بارے میں ہے اور وہ سب نوجوان ہیں، 22 یا 23 سال کے ہیں، اور سیاست ان پر کیسے اثر انداز ہوتی ہے۔ میں اس سیاست کے میدان کو دوبارہ دیکھنا چاہتا تھا کہ معاشرہ کیسے بدل گیا ہے۔ اور یہ میرے بہت قریب ہے، میری پہلی فلم'۔

مزید پڑھیں:Babil opens up on Irrfan Khan's Legacy: عرفان خان کے بیٹے بابل خان نے کہا 'وہ اپنے والد کی خوبیوں کے بجائے اپنی خوبیاں تلاش کرنا چاہتے ہیں'

تین سال قبل اداکار عرفان خان کی موت نے فلم ساز تگمانشو دھولیا کے کرئیر میں دھیما پن لادیا ہے۔ تگمانشو کا کہنا ہے کہ انہیں پختہ یقین ہے کہ کوئی بھی دوسرا اداکار پیچیدہ کرداروں اور صورتحال کو اس طرح پیش نہیں کرسکتا جس طرح ان کے مرحوم دوست اور ساتھی کیا کرتے تھے۔ دھولیا نے بطور ہدایتکار اپنی پہلی فلم حاصل(2003) میں عرفان خان کو لیا تھا اور بعد میں پان سنگھ تومر (2012) میں دونوں نے کام کیا۔ بہت سے لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ بھارت میں بنائی گئی بہترین بایوپک فلم ہے۔ اس کے بعد دونوں نے صاحب، بیوی اور گینگسٹر ریٹرنز (2013) میں بھی کام کیا۔

دھولیا نے ایک انٹرویو میں پی ٹی آئی کو بتایا کہ 'وہ ایک ایسے اداکار تھے جن کے لیے کردار لکھنے میں مزہ آتا تھا۔ میں پیچیدہ کرداروں اور حالات کو لکھنا پسند کرتا تھا کیونکہ میں جانتا تھا کہ وہ اسے سمجھ سکیں گے اور اسے ادا کرسکیں گے۔ مجھے یقین ہے کہ ایسا کوئی اداکار نہیں ہے جس کو یہ سمجھ ہو'۔ 55 سالہ ہدایتکار نے اپنا پہلا نیشنل ایوارڈ پان سنگھ تومر کے لیے جیتا تھا جبکہ عرفان کو اس کردار کے لیے بہترین اداکار کے نیشنل ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ 'ایسا نہیں کہ ان کے آخری کے دو سالوں میں ہم نے ایک ساتھ کام کرنے کے بارے میں بات کی ہو کیونکہ عرفان بھی بہت مصروف تھے۔لیکن اب مجھے کچھ بڑا کرنا ہوا تو میں یہ اب کبھی نہیں کرپاؤں گا کیونکہ وہ یہاں ہمارے ساتھ نہیں ہیں'۔

انہوں نے یارا جیسی فلمیں بھی کیں جس میں ودیوت جموال، وجے ورما اور شروتی ہاسن تھیں۔ ساتھ ہی انہوں نے دو او ٹی ٹی شوز 'دی گریٹ انڈین مرڈر اور آئندہ سونی لائیو سیریز گرمی کی'۔ دھولیا کی پہلی فلم حاصل تھی جو رواں سال 16 مئی کو 20 سال مکمل کر لے گی۔ ہدایت کار نے اس فلم کو فلمانے کے دنوں کو یاد کیا اور فلم کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ ان کے کرئیر کا سنگ بنیاد تھا۔ انہوں نے کہا کہ ' ایک فنکار کے طور پر وہ مجھے مزید کامیابی حاصل کرنے کی جانب راغب کیا کرتے تھے۔ جب سے وہ گئے ہیں میری گروتھ کم ہوگئی ہے۔ یہ سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ وہ ہمیں چھوڑ کر چلے گئے۔ ہم اس کا کیا کر سکتے ہیں؟ میں اس کا کیا کروں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'میں ہمیشہ نوجوان ہدایت کاروں سے یہی کہتا ہوں کہ جو بھی آپ کا پہلا پروجیکٹ ہو، اسے پیسے کے لیے نہ کریں، بس اسے بہترین طریقے سے کریں… چاہے یہ کام کرے یا نہ کرے، یہ الگ بات ہے۔ آپ کو ہمیشہ اپنی پہلی فلم کے لیے یاد رکھا جائے گا'۔ حاصل کی ریلیز کے بعد دھولیا نے کہا کہ بہت سے پروڈیوسروں نے انہیں بڑی فلموں کے لیے سائن کیا لیکن وہ فلمیں کام نہیں کرسکیں۔ ان میں سنی دیول کی پیریڈ ڈرامہ فلم غلامی بھی شامل تھا۔' مجھے نہیں معلوم کہ میرے ساتھ کیا ہو رہا تھا… چرس کے بعد سات سال تک میری کوئی فلم ریلیز نہیں ہوئی'۔ انہوں نے سال 2004 میں ہماچل پردیش کے کسول میں سیٹ کی گئی ایکشن ڈرامہ فلم چرس کے بارے میں بات کی، جو باکس آفس پر اچھا کاروبار نہیں کرسکی۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'سات سال تک میں کام حاصل کرنے میں کامیاب رہا کیونکہ میں نے فلم حاصل بنائی تھی۔ اگر میں کوئی فضول فلم بناتا تو ان سات سالوں میں کوئی فلم نہ کرتا اور لوگ مجھے بھول جاتے۔ گرمی، جس کی تخلیق اور ہدایت کاری دھولیا نے کی ہے، 21 اپریل کو ریلیز ہونے والی ہے۔ یہ سیریز فلمساز کی پہلی فلم کے موضوع 'اسٹوڈنٹ پالیٹیکس' پر ہی مبنی ہے۔ دھولیا نے کہا کہ وہ دو دہائیوں کے وقفے کے بعد اس دنیا کو دوبارہ دیکھنا چاہتے ہیں۔ فلمساز نے کہا کہ ' میں نے بہت پہلے اس موضوع پر اپنی تلاش شروع کی۔ اس بات کو 20 سال ہو گئے ہیں اور 20 سال بعد دنیا کا تجزیہ کرنا ایک دلچسپ بات ہے۔

تگمانشو نے اپنی سیریز گرمی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ 'دنیا بہت غیر مستحکم، دلچسپ ہے۔ یہ ایک لڑکے کے بارے میں ہے اور وہ سب نوجوان ہیں، 22 یا 23 سال کے ہیں، اور سیاست ان پر کیسے اثر انداز ہوتی ہے۔ میں اس سیاست کے میدان کو دوبارہ دیکھنا چاہتا تھا کہ معاشرہ کیسے بدل گیا ہے۔ اور یہ میرے بہت قریب ہے، میری پہلی فلم'۔

مزید پڑھیں:Babil opens up on Irrfan Khan's Legacy: عرفان خان کے بیٹے بابل خان نے کہا 'وہ اپنے والد کی خوبیوں کے بجائے اپنی خوبیاں تلاش کرنا چاہتے ہیں'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.