حیدرآباد: ہندوستان نے 95 ویں اکیڈمی ایوارڈز میں اس وقت تاریخ رقم کی جب کارتیکی گونسالویس کی ہدایت کاری میں بنی فلم دی ایلیفینٹ وِسپررز نے بہترین دستاویزی مختصر فلم کے زمرے میں آسکر ایوارڈ جیتا۔ آسکر جیتنے کے اس لمحے کے بارے میں بات کرتے ہوئے ناٹو ناٹو گانے کے موسیقار ایم ایم کیروانی نے انکشاف کیا کہ ان کا اور دی ایلیفینٹ وسپررز کی پروڈیوسر گنیت مونگا کا آسکر ایوارڈ جیتنے کا تجربہ مختلف تھا۔ انہوں نے بتایا کہ آسکر ایوارڈ جیتنے کے بعد مونگا کو سانس لینے میں تکلیف کی وجہ سے کس اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔Guneet Monga was hospitalized
میڈیا کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں، کیروانی نے کہا کہ' اس کائنات نے میری دعائیں سنی اور یہ کارنامہ ہوا۔ اس چیز نے مجھے اتنا پرجوش نہیں کیا لیکن یہ صرف ہلکا سا ایک احساس تھا۔ تاہم یہ تجربہ ایسا نہیں تھا کہ آپ کو دیگر ایوارڈ یافتہ جیسے گنیت مونگا کی طرح سانس لینے میں دشواری ہونے لگے۔ انہیں اسٹیج پر بولنے کے لیے کافی وقت نہیں دیا گیا، اس لیے انہیں سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا اور بعد میں انہیں ہسپتال میں داخل کرایا گیا'۔
گنیت نے پہلے ذکر کیا تھا کہ کس طرح آسکر میں ان کی تقریر میں خلل ڈالی گئی۔ ایک نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ' مجھے اس وقت بڑا جھٹکا لگا جب میری تقریر کے درمیان موسیقی بجائی گئی۔ جب میں اسٹیج پر تھی میں نے عوامی طور پر موجود حاضرین کے سامنے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بھارتی پروڈکشن کو ملا بھارت کا پہلا آسکر ہے اور پھر سب نے تالیاں بجانا شروع کردیں'۔
انہوں نے کہا کہ ' میں یقین نہیں کرسکتی کہ میں کتنی حیران تھی۔ میرا دل زوروں سے دھڑکنے لگا۔ میں نے سوچا کہ میں اتنی دور آئی ہوں اور مجھے کہنے کا کوئی موقع نہیں دیا گیا۔ میں نے فوری طور پر واپس جا کر پلیٹفارم پر اپنی تقریر کو دہرانے کی ضرورت محسوس کی۔ مجھے اپنی تقریر دینے کی اجازت دی گئی لیکن اسٹیج کے پیچھے۔ انہوں نے تقریر کے درمیان ہمیں روکا جو بدتمیزی تھی'۔
واضح رہے کہ ایم ایم ایم کیروانی اور نغمہ نگار چندر بوس کو فلم آر آر آر کے گانے ناٹو ناٹو کے لیے آسکر ایوارڈ سے نوازا گیا ۔ کیروانی آسکر ایوارڈ جیتنے کے بارے میں کہتے ہیں کہ 'جب وہ اس گانے کی کمپوزنگ کر رہے تھے تو وہ ناٹو ناٹو کو 'کچھ خاص' نہیں سمجھتے تھے ۔ناٹو ناٹو دوسرے گانوں کی طرح ایک عام گانا ہے'۔