لاس اینجلس: کنگ آف پاپ مائیکل جیکسن، جنہوں نے جون 2009 میں دنیا کو الوداع کہہ دیا تھا، کے بارے میں حیران کن انکشاف ہوئے ہیں۔ ایک نئی دستاویزی فلم میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جیسکن منشیات خریدنے کے لیے 19 جعلی آئی ڈی استعمال کرتے تھے۔ خیال رہے کہ 50 سالہ گلوکار اپنے لاس اینجلس کے گھر میں بے ہوشی کی حالت میں پائے گئے تھے۔ ڈاکٹروں کے مطابق جسم میں غیر معمولی مقدار میں پروپوفول لینے کی وجہ سے انہیں دل کا دورہ پڑا تھا۔ New documentary on King of Pop
مائیکل جیکسن کے فزیشین کونارڈ مُرے کے مشورے پر گلوکار یہ دوائی لے رہے تھے۔ نیویارک پوسٹ ڈاٹ کام کے مطابق 'جیسکن کی موت کو قتل قرار دیا گیا تھا۔ اس کا سارا الزام مُرے نے اپنے سر لے لیا، جس کے بعد عدالت نے انہیں مجرم قرار دیتے ہوئے چار سال قید کی سزا سنائی تھی لیکن مرے صرف دو سال ہی جیل میں رہے۔
جیکسن کی موت سے متعلق ضروری حقائق پر ایک نئی دستاویزی فلم ' ٹی ایم زیڈ انویسٹی گیٹس: ہو ریئلی کِلڈ مائیکل جیکسن' تیار کی گئی ہے، جسے آئندہ ماہ فاکس پر ریلیز کیا جائے گا۔ اس نئی دستاویزی کے مطابق 'مائیکل جیکسن نے اپنی پوری زندگی منشیات کے خطرے سے آگاہ ہونے کے باوجود کثیر مقدار میں اس کا استعمال کیا اور دیگر کئی ڈاکٹروں سے رابطہ میں ہونے کے وجہ سے جیکسن کو یہ دوائیاں آسانی سے مہیا ہوجاتی تھیں'۔
مائیکل جیکسن کی موت کی تفتیش کر رہے ایل اے پی ڈی ڈیٹیکٹیو اورلینڈو مارٹینز دستاویزی فلم میں کہتے ہیں کہ' یہ جتنا آسان نظر آتا ہے یہ اتنا پیچیدہ بھی ہے۔ ڈاکٹر مرے نے گلوکار کو مرتے ہوئے دیکھا۔ ان کی موت کے لیے صرف ایک حالت ذمہ دار نہیں ہے بلکہ برسوں سے کئی ایسے حالات پیدا کیے گئے جس نے گلوکار کو موت کے کنویں میں ڈھکیل دیا۔ اتنا ہی نہیں ان تمام مختلف طبی پیشہ وار افراد نے مائیکل کو اپنی خواہش کے مطابق دوائیں لینے کی اجازت دے رکھی تھی۔ مائیکل جب چاہتے، جہاں چاہتے اور جو دوائی چاہتے انہیں وہ دے دی جاتی تھی۔ ان لوگوں کی وجہ سے ہی آج مائیکل زندہ نہیں ہیں'۔
ایل اے کاؤنٹی کے اسسٹنٹ چیف کورونر ایڈ ونٹر کے مطابق جیکسن اپنی موت کے وقت گیلن والی سائز کی بڑی بوتلوں میں پروپوفل لے رہے تھے۔ مرے کے مطابق ڈاکٹروں کی وجہ سے ہی مائیکل کو ان منشیات کی عادت ہوگئی تھی۔ مرے یہ بھی بتاتے ہیں کہ انہیں بغیر ان دوائیوں کے نیند نہیں آتی تھی خاص طور پر جب وہ کسی میوزکل دورے کے لیے تیاری کر رہے ہوتے تھے'۔
مرے بتاتے ہیں کہ ' یہ کوئی بڑی بات نہیں تھی، وہ کئی دہائیوں سے ان دوائیوں کا استعمال کر رہے تھے، پوری دنیا کے مختلف ڈاکٹروں نے انہیں اس دوائی کا مشورہ دیا تھا اور اتنا ہی نہیں ڈاکٹروں نے انہیں کبھی کبھی ان دوائیوں کو انجیکشن سے بھی لینے کی اجازت دی تھی ۔ مرے، جو اسے معمول کے مطابق جیکسن کو دیتے تھے، کہتے ہیں ' گلوکار خود سے پروپوفول لینا جانتے تھے اس لیے ڈاکٹروں نے اس کی اجازت دی تھی اور یہ ٹھیک تھا'۔
وہیں دستاویزی فلم میں یہ بھی دکھایا گیا کہ نشے کے ماہر ڈاکٹر ڈریو پنسکی واضح طور پر کہتے ہیں کہ ' یہ کوئی نیند کی دوائی نہیں تھی ۔ انہوں نے بتایا کہ ان دوائیوں کا استعمال نہ تو بے خوابی(انسومنیا) کے علاج کے لیے کیا جاتا ہے اور نہ ہی اس دوائی کو معمول کے مطابق طبی سہولیات کے لیے ذخیرہ کیا جاتا ہے۔ اپنے پورے کیرئیر کے دوران جیکسن کئی دوسری دوائیوں پر بھی منحصر کرتے تھے'۔
خیال رہے کہ جیکسن کو ان دوائیوں کی عادت تب ہوئی جب سال 1984 میں پیپسی کے ایک کمرشل کی شوٹنگ کے دوران ان کے سر کے بال یہاں تک سر کا کچھ حصہ بھی جل گیا تھا۔ جس کے بع دعلاج کے دوران انہیں درد سے نجات دلانے کے لیے یہ ادویات دی گئی تھیں۔
جیسکن نے خود منشیات کے استعمال کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'ان منشیات نے کچھ برسوں میں ان کی زندگی پر قابو کرلیا ہے۔ جیسکن کے ایک پرانی آڈیو میں انہیں یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ' اپنے میوزیکل ٹور کے دوران درد سے نجات حاصل کرنے کے لیے انہیں ان دوائیوں پر بہت زیادہ انحصار کرنا پڑتا ہے'۔ اس کے بعد وہ یہ بھی بتاتے ہیں کہ انہیں سال 1993 کا ورلڈ ٹور کیوں منسوخ کیا اور وہ کیوں علاج کے لیے جارہے ہیں۔ جیکسن اعتراف کرتے ہیں کہ 'سڑک پر گھومنا ایک اسٹار کے لیے بہت رنجیدہ وقت ہوتا ہے۔ مجھے یہ پسند نہیں ہے۔ ٹور کے وقت بہت برے وقت سے گزر رہا ہوں'۔
ان سب کے بعد جیکسن کے حالت وقت کے ساتھ مزید خراب ہوتے چلے گئے خاص طور پر جب گلوکار مشہور ہالی ووڈ ڈرمیٹولوجسٹ آرنلڈ کلین، جو 2015 میں 70 سال کی عمر میں قدرتی وجوہات کی وجہ سے انتقال کر گئے، کے رابطے میں آئے۔ کلین نے بھی سپر اسٹار کو مزید منشیات دینے کا اعتراف کیا ۔
ٹی ایم زیڈ کے ایگزیکٹو پروڈیوسر ہاروی لیون کا کہنا ہے کہ 'ایم جے' کے لیے کلین کے دفتر میں گھنٹوں تک منشیات لینا معمول سی بات تھی ۔ لیکن کلین اس بات سے خوش تھے کہ وہ مائیکل کو خوش کر رہے ہیں اور حیرانی کی بات یہ ہے کہ انہوں نے اس عمل کو جائز قرار دیا اور انہوں نے بار بار یہی کام کیا'۔
پنسکی کے مطابق جیکسن ایک وقت میں 300 ملیگرام کے حساب سے ڈیمرول لے رہے تھے۔ پاپ گلوکار نے اپنے 1997 کے ٹریک مورفین میں بھی اس مادے کا ذکر کیا ہے۔
جیکسن کی سابقہ بیوی ڈیبی رو، جس نے کلین کے لیے برسوں تک اسسٹنٹ کے طور پر کام کیا، انہوں نے اپنے شوہر کے بارے میں نہیں بلکہ صرف کلین کے بارے میں بات کرتے ہوئے دستاویزی فلم میں بتایا کہ کلین اپنے دفتر میں ہالی ووڈ شخصیات کو اپنی جانب راغب کرنے کے لیے غیر اخلاقی کام انجام دیتے تھے۔
رو بتاتی ہیں کہ 'کئی بار وہ ایسی دوائیوں کا مشورہ بھی دیتے تھے جن کا بیماری سے کوئی تعلق بھی نہیں ہوتا تھا۔ وہ ایسی دوائیاں لکھتے تھے جو عام طور پر کوئی ڈرمیٹالوجسٹ نہیں لکھتا ہوگا'۔
اس دستاویزی فلم میں اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ جیکسن اور کلین ایک بہت اچھے دوست ہوگئے تھے اور اسی دوستی کی بنیاد پر کلین نے گلوکار کے لیے کئی جعلی دستاویزات بھی بنائے۔ جیکسن نے 19 جعلی شناختی کارڈ بنائے تاکہ وہ مختلف منشیات خرید سکیں اور یہاں تک کہ کلین نے ان دوائیوں کا حساب رکھنے کے لیے ایک چھوٹی نوٹ بک بھی رکھی تھی جس میں وہ اس بات کا دھیان رکھتے تھے کہ کون سی دوائی کے لیے کون سے جعلی شناختی کارڈ کا استعمال کرنا ہے'۔
جیکسن کے فزیشن کونارڈ مُرے کہتے ہیں کہ 'مائیکل اپنی موت کے لیے کافی حد تک ذمہ دار ہے اور یقینی طور پر انہیں طبی برادری سے بہت مدد ملی۔ مُرے بتاتے ہیں کہ انہیں اس بات کا کوئی علم نہیں تھا کہ وہ یہ دوائیں بھی لیتے ہیں۔ اس میں سے کوئی بھی معلومات ان کے ساتھ کبھی شیئر نہیں کی گئی۔
مُرے کہتے ہیں کہ ' انہوں نے مجھے ایسا محسوس کروایا کہ صرف میں ہی ان کا علاج کر رہا ہوں۔ اگر مجھے معلوم ہوتا کہ مائیکل میرے علاوہ کسی ڈرمیٹالوجسٹ یا کسی اور ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں اور وہاں وہ روزانہ کوئی دوائیاں لیتے ہیں۔ تب میں دو اسٹیپ فالو کرتا ۔ پہلا میں سمجھنے کی کوشش کرتا کہ انہیں کیا مسئلہ ہے۔ دوسرا میں انہیں علاج کے لیے لے جاتا اور اگر وہ اس میں ناکام ہوتے تو میں اس کی ذمہ داری سے دور ہوجاتا'۔
یہ حالت 2009 میں مزید خراب ہوگئے جب جیکسن اپنے 'دس از اٹ' ٹور کے لیے تیاری کر رہے تھے۔ اس دوران ان کا رویہ ٹور کے ڈائریکٹر کینی اورٹیگا کے لیے باعث تشویش بن گیا۔
اورٹیگا نے ایک ای میل میں جیکسن کے بدلتے ہوئے برتاؤ کے بارے میں تشویش ظاہر کرتے ہوئے لکھا کہ ' جیکسن کے برتاؤ میں پیرانویا، اضطراب اور پاگل پن کے آثار نظر آرہے ہیں۔ میرے خیال میں سب سے بہتر کام یہ ہے کہ ہم ایک اچھے نفسیاتی ماہر سے رابطہ کریں، تاکہ وہ ان کا جلد از جلد جائزہ لے سکیں۔ کیونکہ کوئی بھی ان کی روزانہ دیکھ بھال کرنے کی ذمہ داری نہیں لے سکتا ہے۔ وہ مزید لکھتے ہیں ' آج میں انہیں کھانا کھلایا، میں نے انہیں کمبل اوڑھایا اور ان کے ڈاکٹر کو بلایا'۔
جیکسن اس دورے کے لیے سخت محنت کر رہے تھے۔ انہوں نے 25 جون کو اپنی موت سے ایک دن پہلے تک بہت ریہرسل بھی کی تھی اور یہ بھی ان کی موت کی ایک چھوٹی وجہ تھی'۔
مُرے کا کہنا ہے کہ "مائیکل جیکسن منشیات کے عادی شخص تھے اور وہ بیوقوف بنانے میں ماہر تھے کیونکہ مائیکل نے مجھے اپنے باتوں میں پھنسا لیا تھا۔ مجھے ان کی لت کے بارے میں کبھی معلوم ہی نہیں ہوا'۔
ایل اے پی ڈی ڈیٹیکٹیو اورلینڈو مارٹینز نے بھی اعتراف کیا کہ مُرے کو غیر منصفانہ طور پر ایسے نتائج کا سامنا کرنا پڑا ہے جس کے لیے وہ مکمل طور پر ذمہ دار بھی نہیں تھے۔ مارٹنیز کا کہنا ہے کہ "ہمیں معلوم تھا کہ ڈاکٹر مُرے نے جو کچھ کیا ہے وہ بہت سے ڈاکٹرز کر رہے ہیں اور انہوں نے یہ کام سالوں کے دوران کیا ہے'۔ بہت سارے لوگ ان کی موت کے قصور وار ہیں جنہوں نے کبھی ان کی موت کا حساب نہیں لیا ہے'۔