نئی دہلی: ہندی فلم انڈسٹری کے سب سے شرمیلے ہستی کے طور پر شمار کیے جانے پر اریجیت سنگھ نے بتایا کہ وہ ' میڈیا سے بالکل شرماتے نہیں ہیں۔ میڈیا ایک کاروبار ہے اور میرا اس کاروبار سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ میرا کاروبار صرف میرے کام سے ہے۔ میں کام کرتا ہوں اور اگر یہ اچھا ہوتا ہے تو یہ میڈیا کے لیے ایک پروڈکٹ ہوتا ہے۔ میں یہاں اہم نہیں ہوں اس لیے میں اس سے گریز کرتا ہوں۔ یہ مجھے پرامن رکھتا ہے'۔Arjit Singh About Media
چنا میریا، تم ہی ہو، پھر بھی تم کو چاہوں گا، اس کا ہی بنانا، اے دل ہے مشکل، گیروا اور کیسریا جیسے مقبول ترین نغموں میں اپنی آواز دینے والے اریجیت نے کئی ایوارڈ اپنے نام کیے ہیں، جن میں نیشنل ایوارڈ، چار مرچی میوزک ایوارڈز، ایک اسٹار ڈسٹ ایوارڈ، تین آئیفا ایوارڈ، دو زی سائن اور دو اسکرین ایوارڈز شامل ہیں۔ گلوکار نے لائیو پرفارمنس کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ' لائیو پرفارمنس ایک امتحان کی طرح ہے۔ ہم تیاری کرتے ہیں اور پرفارم کرتے ہیں'۔
تین سال کے وقفے کے بعد 'ون نائٹ اونلی۔ انڈیا ٹور' کے لائیو پرفارمنس کرنے والے اریجیت سنگھ نے کہا کہ 'یقینا چند غلطیاں ہونے کے امکانات ہوتے ہیں، اس لیے لائیو پرفارمنس کے دوران میں ہر وقت چوکنا رہتا ہوں۔ یہ مجھے مختلف موسیقی کے آلات کو براہ راست استعمال کرنے اور مجھے اپنے حصے کو یاد کرنے میں مشغول رکھتا ہے۔ اسے کرنا ہمیشہ مزے دار ہوتا ہے'۔ ون نائٹ اونلی ۔ انڈیا ٹور کا پہلا مرحلہ ممبئی میں 26 نومبر کو شروع ہوگا، اس کے بعد دہلی میں 3 دسمبر اور حیدرآباد میں 17 دسمبر کو ہوگا۔ پھر آئندہ سال بنگلور اور کلکتہ میں بھی گلوکار یہ شوز کریں گے۔
کنسرٹ کے بارے میں پرجوش ہوتے ہوئے گلوکار کہتے ہیں کہ ' مجھے نہیں معلوم کہ ابھی ہم کتنے تیار ہیں کیونکہ ٹور کیے ہوئے تین سال ہوچکے ہیں اور ہمارے اطراف میں موجود ہر چیز بدل گئی ہے۔ یہ دورہ میرے لیے کام کرنے اور تربیت پر زیادہ توجہ مرکوز کرنے کا موقع ہے'۔
گلوکار جو ان دنوں کچھ ہندی اور بنگلہ نغموں کو ترتیب دینے کی تیاری میں مشغول ہیں، بتاتے ہیں کہ ' ہم گانوں کو لوگوں کے مزاج کو ذہن میں رکھتے ہوئے بناتے ہیں۔ ان دنوں میرے بینڈ کے ممبر اپنے حصہ کا کام خود کر رہے ہیں۔ میں صرف تھوڑی سے تبدیلی کرتا ہوں، گانے کو حتمی شکل دینے کے بعد ہم ایک دوسرے کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کے لیے کئی دنوں تک مشق کرتے ہیں'۔
سنگھ سے جب پرانے گانے کو دوبارہ بنانے پر ہوئے تنازعات کے بارے میں پوچھا گیا تب اریجیت نےکہا کہ ' اگر کام ایمانداری اور اچھی طرح سے کیا جائے تو حتمی نتیجہ بہترین ہوسکتا ہے۔ کیونکہ ہم ماضی کے جن دھنوں کو دوبارہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں وہ ہمارے پسندیدہ نغمے ہوتے ہیں'۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ مانتے ہیں کہ موسیقاروں کے لیے موسیقی کے حقوق، آئی پی اور رائلٹی کے بارے میں مزید مطالعہ اور سمجھنا ضروری ہے۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ 'کسی بھی گانے کا مطالبہ کرنے سے پہلے، ہمیں اپنے حقوق کا علم ہونا چاہیے۔ اگر اجتماعی طریقے سے چیزیں کی جائیں تو مجھے یقین ہے کہ چیزیں مختلف ہوں گی'۔
سنگھ، جنہوں نے رائل کالج آف میوزک، لندن میں تعلیم حاصل کی، کہتے ہیں کہ انہوں نے مغربی موسیقار بننے کے لیے وہاں داخلہ نہیں لیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ' میں مغربی موسیقی سیکھنا چاہتا تھا -- اسے پڑھنا اور لکھنا، مختلف آلات کے ساتھ تجربہ کرنا، اور فلموں کے لئے کمپوز کرنا سیکھنا چاہتا تھا۔ یہ یہ اس وقت مددگار ثابت ہوا جب میں نے 'دی ایمورٹل الیون'، 'کیدارا' اور 'پگلیٹ' جیسی فلموں میں کام کیا'۔ انہوں نے کہا کہ ' میں نئے نغموں کے آئیڈیاز کے لیے ہندوستانی کلاسیکی موسیقی گانا بھی پسند کرتا ہوں میں نئے ریلیز گانے اور البمز سنتا ہوں'۔