ETV Bharat / entertainment

Canadian filmmaker on The Kashmir Files: انوراگ کشیپ اور وویک اگنی ہوتری کی لڑائی میں کینیڈیائی ہدایتکار نے دی کشمیر فائلز کو 'کچرا' بتایا

انوراگ کشیپ کے ذریعہ 'دی کشمیر فائلز' پر کیے گئے تبصرے کے بعد بھارتی نژاد کینیڈیائی ہدایتکار ڈائیلن موہن نے کہا ہے کہ اگر دی کشمیر فائلز کو بھارت کی طرف سے آسکر کے لیے بھیجا جاتا ہے تو یہ شرمندگی کا باعث ہوگا۔ ڈائیلن موہن نے یہ جواب وویک اگنی کے اس ٹویٹ پر دیا ہے، جس میں دی کشمیرفائلز کے ہدایتکار نے انوراگ کشیپ کی تنقید کی ہے۔Canadian filmmaker on The Kashmir Files

author img

By

Published : Aug 18, 2022, 2:08 PM IST

انوراگ کشیپ اور وویک اگنی ہوتری کی لڑائی میں کینیڈیائی ہدایتکار نے دی کشمیر فائلز کو 'کچرا' بتایا
انوراگ کشیپ اور وویک اگنی ہوتری کی لڑائی میں کینیڈیائی ہدایتکار نے دی کشمیر فائلز کو 'کچرا' بتایا

رواں سال بالی وووڈ کی گن چن کر دو تین فلمیں ہی ٹکٹ کھڑکی پر اپنا جادو بکھیرنے میں کامیاب ہو پائی ہے، جس میں آر آر آر اور ہر وقت بحث میں رہی فلم 'دی کشمیر فائلز' شامل ہے۔ حالانکہ کشمیر فائلز کو ریلیز ہوئے چھ ماہ سے زائد عرصہ گزر چکا ہے لیکن وہ ابھی بھی سرخیوں میں نظر آرہی ہے۔ حال بھارتی فلمساز انوراگ کشیپ، جو ان دنوں اپنی آئندہ فلم 'دو بارہ' کی تشہیر میں مصروف ہیں، نے میں ایک انٹرویو میں وویک اگنی ہوتری کی حالیہ ریلیز فلم 'کشمیر فائلز' پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ' آر آر آر آسکر کے بین الاقوامی فیچر فلم کے زمرے میں جگہ بنا سکتی ہے اور مجھے امید ہے کہ اس بار بھارت کی طرف سے دی کشمیر فائلز کو آسکر کی نامزدگی کے لیے نہیں بھیجا جائے گا۔ جس پر وویک اگنی ہوتری نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ بالی ووڈ میں انوراگ کی قیادت میں ان کی فلم کے خلاف ایک مہم شروع کی گئی ہے'۔ جس کے بعد مشہور بھارتی نژاد کینڈیائی ہدایتکار ڈائیلن موہن گرے نے وویک اگنی ہوتری کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ' ان کی فلم ایک کچرا ہے جس میں کسی بھی قسم کی تخلیقی صلاحیت نظر نہیں آتی ہے'۔Canadian filmmaker on The Kashmir Files

انوراگ کے تبصرے پر وویک اگنی ہوتری کے ذریعہ کیے گئے ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے کنگ آف گڈ ٹائمز کے ڈائریکٹر ڈائلن موہن نے کہا کہ ' ہاں حقیقت میں یہ (دی کشمیر فائلز) نفرت پھیلانے والی فلم ہے، جس پر دوبارہ نظرثانی کی جانی چاہیے۔ یہ فلم انڈسٹری کا وہ کچرا ہے جس میں کسی بھی قسم کی تخلیقی صلاحیت نظر نہیں آتی ہے اور ہاں اگر یہ فلم 'نیوٹرل بورڈ' کی جانب سے آسکر کی نامزدگی کے لیے منتخب کی جاتی ہے تو یہ بھارت کے لیے ایک اور 'شرمندگی' ہوگی۔

اس کے بعد انہوں نے انوراگ کشیپ کے تبصرے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ 'انوراگ کشیپ صرف ملک کے نام کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں'۔ اس کے ساتھ ڈائیلن نے ' یو آر ویلکم' اور 'دی کشمیر فائلز' جیسے ہیشٹیگ کا بھی استعمال کیا۔

حالانکہ ڈائیلن یہی نہیں رکے اور انہوں نے آر آر آر کے ہدایتکار ایس راجامولی کی بھی تنقید کی اور ایک ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ' آر آر آر بھی ایک نیچ فلم ہے جسے دیکھ کر افسوس ہوتا ہے'۔

دی کشمیر فائلز پر انوراگ کا تبصرہ

انوراگ کشیپ نے ایک انٹرویو میں بھارت کی طرف سے آسکر کی نامزدگی کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا تھا کہ ' اگر بھارت کی طرف سے فلم آر آر آر کو آسکر کے لیے منتخب کیا جاتا ہے تو شاید بھارت کو آسکر میں نامزدگی مل سکتی ہے۔ مجھے نہیں معلوم کہ بھارت کی طرف سے کون سی فلم بھیجی جارہی ہے لیکن میں امید کر رہا ہوں کہ وہ فلم کشمیر فائلز نہ ہو'۔Anurag Kashyap on The Kashmir Files

جب انوراگ سے پوچھا گیا کہ آسکر کے لیے آر آر آر ایک بہتر انتخاب کیوں ہے تب انوراگ نے کہا کہ ' میں یہ بات خود سے نہیں کہہ رہا ہوں بلکہ مغرب ممالک میں رہنے والے لوگ مجھ سے یہ بات کہہ رہے ہیں۔ وہاں کے لوگوں پر آر آر آر کا اثر ہوا ہے۔آر آر آر کے ذریعہ وہاں کے لوگوں کو ایک نئے ہدایتکار راجا مولی کے بارے میں پتہ چلا۔ انہیں آر آر آر کسی بھی مارویل فلم سے زائد پسند آئی ہے۔ مغربی ممالک کے لوگوں کی نظر میں جو آر آر آر کو لے کر خیال ہے وہ ہم سے بہت مختلف ہے اور انہیں آر آر آر پسند آئی ہے۔ اگر آر آر آر کو بھارت کی طرف سے بھیجا جاتا ہے تو 99 فیصد میرا ماننا ہے کہ یہ اکیڈمی ایوارڈ میں نامزدگی حاصل کرنے میں کامیاب رہے گی ۔ آر آر آر کا ہالی ووڈ کی دنیا میں بہت گہرا اثر ہوا ہے۔ اگر ہم آر آر آر کو منتخب کرتے ہیں تو وہ فائنل فائیو میں جگہ بناسکتی ہے'۔

وویک اگنی ہوتری نے ٹویٹ کر کیا کہا

وویک اگنی ہوتری نے انوراگ کے تبصرے پر جوابی حملہ کرتے ہوئے ٹویٹر پر ایک پوسٹ شیئر کیا۔ وویک نے کہا کہ 'شاطر اور نسل کشی سے انکار کرنے والے بالی ووڈ لابی نے دی کشمیر فائلز کے خلاف ایک مہم شروع کردی ہے اور یہ سب 'دو بارہ' کے ہدایتکار کی قیادت میں ہورہا ہے۔ اسی ٹویٹ پر ڈائیلن موہن گرے نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے 'دی کشمیر فائلز' کو کچرا فلم قرار دیا۔Vivek Agnihotri Tweet on Anurag Kashyap Remarks Over The Kashmir Files

کے جی ایف چیپٹر 2 کے بعد آر آر آر اس سال بھارت کی دوسری سب سے بڑی فلم ہے، جس کی ہدایتکاری راجا مولی نے کی ہے اور جس میں رام چرن اور جونئیر این ٹی آر نے مرکزی کردار ادا کیا ہے۔ لیکن نیٹفلکس پر ڈیجیٹل ریلیز ہونے کے بعد مغربی ممالک میں سب سے پسند کی جانے والی فلموں کے علاوہ ہالی ووڈ کے کچھ بڑے فلمسازوں نے بھی اس فلم کی تعریف کی ہے۔ جبکہ وویک اگنی ہوتری کی ہدایت کاری میں بنی فلم دی کشمیر فائلز میں انوپم کھیر، پلوی جوشی، متھن چکرورتی اور درشن کمار مرکزی کرداروں میں تھے۔ اس فلم کو فلمی نقاد اور فلمی بین کی جانب سے ملے جلے ردعمل ملے تھے لیکن یہ فلم سال کے شروعات میں سب سے زیادہ کمائی کرنے والی ہندی فلموں میں سے ایک بن کر ابھری ہے۔ یہ فلم 1980 کی دہائی کے آخر میں وادی سے کشمیری پنڈتوں کے اخراج پر مبنی ہے۔ جہاں اس فلم کو ایک حساس مسئلے کی تصویر کشی کے لیے تنقیدی پذیرائی ملی، وہیں لوگوں نے اس فلم کو مسلمانوں کے خلاف ایک پروپگینڈا قرار دیا۔

آپ کو بتادیں کہ اکیڈمی ایوارڈ نامزدگی حاصل کرنے والی آخری ہندوستانی فیچر فلم لگان تھی، جو بہترین غیر ملکی زبان کے زمرے میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئی تھی۔

رواں سال بالی وووڈ کی گن چن کر دو تین فلمیں ہی ٹکٹ کھڑکی پر اپنا جادو بکھیرنے میں کامیاب ہو پائی ہے، جس میں آر آر آر اور ہر وقت بحث میں رہی فلم 'دی کشمیر فائلز' شامل ہے۔ حالانکہ کشمیر فائلز کو ریلیز ہوئے چھ ماہ سے زائد عرصہ گزر چکا ہے لیکن وہ ابھی بھی سرخیوں میں نظر آرہی ہے۔ حال بھارتی فلمساز انوراگ کشیپ، جو ان دنوں اپنی آئندہ فلم 'دو بارہ' کی تشہیر میں مصروف ہیں، نے میں ایک انٹرویو میں وویک اگنی ہوتری کی حالیہ ریلیز فلم 'کشمیر فائلز' پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ' آر آر آر آسکر کے بین الاقوامی فیچر فلم کے زمرے میں جگہ بنا سکتی ہے اور مجھے امید ہے کہ اس بار بھارت کی طرف سے دی کشمیر فائلز کو آسکر کی نامزدگی کے لیے نہیں بھیجا جائے گا۔ جس پر وویک اگنی ہوتری نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ بالی ووڈ میں انوراگ کی قیادت میں ان کی فلم کے خلاف ایک مہم شروع کی گئی ہے'۔ جس کے بعد مشہور بھارتی نژاد کینڈیائی ہدایتکار ڈائیلن موہن گرے نے وویک اگنی ہوتری کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ' ان کی فلم ایک کچرا ہے جس میں کسی بھی قسم کی تخلیقی صلاحیت نظر نہیں آتی ہے'۔Canadian filmmaker on The Kashmir Files

انوراگ کے تبصرے پر وویک اگنی ہوتری کے ذریعہ کیے گئے ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے کنگ آف گڈ ٹائمز کے ڈائریکٹر ڈائلن موہن نے کہا کہ ' ہاں حقیقت میں یہ (دی کشمیر فائلز) نفرت پھیلانے والی فلم ہے، جس پر دوبارہ نظرثانی کی جانی چاہیے۔ یہ فلم انڈسٹری کا وہ کچرا ہے جس میں کسی بھی قسم کی تخلیقی صلاحیت نظر نہیں آتی ہے اور ہاں اگر یہ فلم 'نیوٹرل بورڈ' کی جانب سے آسکر کی نامزدگی کے لیے منتخب کی جاتی ہے تو یہ بھارت کے لیے ایک اور 'شرمندگی' ہوگی۔

اس کے بعد انہوں نے انوراگ کشیپ کے تبصرے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ 'انوراگ کشیپ صرف ملک کے نام کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں'۔ اس کے ساتھ ڈائیلن نے ' یو آر ویلکم' اور 'دی کشمیر فائلز' جیسے ہیشٹیگ کا بھی استعمال کیا۔

حالانکہ ڈائیلن یہی نہیں رکے اور انہوں نے آر آر آر کے ہدایتکار ایس راجامولی کی بھی تنقید کی اور ایک ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ' آر آر آر بھی ایک نیچ فلم ہے جسے دیکھ کر افسوس ہوتا ہے'۔

دی کشمیر فائلز پر انوراگ کا تبصرہ

انوراگ کشیپ نے ایک انٹرویو میں بھارت کی طرف سے آسکر کی نامزدگی کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا تھا کہ ' اگر بھارت کی طرف سے فلم آر آر آر کو آسکر کے لیے منتخب کیا جاتا ہے تو شاید بھارت کو آسکر میں نامزدگی مل سکتی ہے۔ مجھے نہیں معلوم کہ بھارت کی طرف سے کون سی فلم بھیجی جارہی ہے لیکن میں امید کر رہا ہوں کہ وہ فلم کشمیر فائلز نہ ہو'۔Anurag Kashyap on The Kashmir Files

جب انوراگ سے پوچھا گیا کہ آسکر کے لیے آر آر آر ایک بہتر انتخاب کیوں ہے تب انوراگ نے کہا کہ ' میں یہ بات خود سے نہیں کہہ رہا ہوں بلکہ مغرب ممالک میں رہنے والے لوگ مجھ سے یہ بات کہہ رہے ہیں۔ وہاں کے لوگوں پر آر آر آر کا اثر ہوا ہے۔آر آر آر کے ذریعہ وہاں کے لوگوں کو ایک نئے ہدایتکار راجا مولی کے بارے میں پتہ چلا۔ انہیں آر آر آر کسی بھی مارویل فلم سے زائد پسند آئی ہے۔ مغربی ممالک کے لوگوں کی نظر میں جو آر آر آر کو لے کر خیال ہے وہ ہم سے بہت مختلف ہے اور انہیں آر آر آر پسند آئی ہے۔ اگر آر آر آر کو بھارت کی طرف سے بھیجا جاتا ہے تو 99 فیصد میرا ماننا ہے کہ یہ اکیڈمی ایوارڈ میں نامزدگی حاصل کرنے میں کامیاب رہے گی ۔ آر آر آر کا ہالی ووڈ کی دنیا میں بہت گہرا اثر ہوا ہے۔ اگر ہم آر آر آر کو منتخب کرتے ہیں تو وہ فائنل فائیو میں جگہ بناسکتی ہے'۔

وویک اگنی ہوتری نے ٹویٹ کر کیا کہا

وویک اگنی ہوتری نے انوراگ کے تبصرے پر جوابی حملہ کرتے ہوئے ٹویٹر پر ایک پوسٹ شیئر کیا۔ وویک نے کہا کہ 'شاطر اور نسل کشی سے انکار کرنے والے بالی ووڈ لابی نے دی کشمیر فائلز کے خلاف ایک مہم شروع کردی ہے اور یہ سب 'دو بارہ' کے ہدایتکار کی قیادت میں ہورہا ہے۔ اسی ٹویٹ پر ڈائیلن موہن گرے نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے 'دی کشمیر فائلز' کو کچرا فلم قرار دیا۔Vivek Agnihotri Tweet on Anurag Kashyap Remarks Over The Kashmir Files

کے جی ایف چیپٹر 2 کے بعد آر آر آر اس سال بھارت کی دوسری سب سے بڑی فلم ہے، جس کی ہدایتکاری راجا مولی نے کی ہے اور جس میں رام چرن اور جونئیر این ٹی آر نے مرکزی کردار ادا کیا ہے۔ لیکن نیٹفلکس پر ڈیجیٹل ریلیز ہونے کے بعد مغربی ممالک میں سب سے پسند کی جانے والی فلموں کے علاوہ ہالی ووڈ کے کچھ بڑے فلمسازوں نے بھی اس فلم کی تعریف کی ہے۔ جبکہ وویک اگنی ہوتری کی ہدایت کاری میں بنی فلم دی کشمیر فائلز میں انوپم کھیر، پلوی جوشی، متھن چکرورتی اور درشن کمار مرکزی کرداروں میں تھے۔ اس فلم کو فلمی نقاد اور فلمی بین کی جانب سے ملے جلے ردعمل ملے تھے لیکن یہ فلم سال کے شروعات میں سب سے زیادہ کمائی کرنے والی ہندی فلموں میں سے ایک بن کر ابھری ہے۔ یہ فلم 1980 کی دہائی کے آخر میں وادی سے کشمیری پنڈتوں کے اخراج پر مبنی ہے۔ جہاں اس فلم کو ایک حساس مسئلے کی تصویر کشی کے لیے تنقیدی پذیرائی ملی، وہیں لوگوں نے اس فلم کو مسلمانوں کے خلاف ایک پروپگینڈا قرار دیا۔

آپ کو بتادیں کہ اکیڈمی ایوارڈ نامزدگی حاصل کرنے والی آخری ہندوستانی فیچر فلم لگان تھی، جو بہترین غیر ملکی زبان کے زمرے میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئی تھی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.