بمبئی ہائی کورٹ نے جمعرات کو سلمان خان کے خلاف سال 2019 میں ایک صحافی اشوک پانڈے کی طرف سے دائر کی گئی شکایت کو مسترد کر دیا جس میں اداکار اور ان کے سکیورٹی نواز شیخ پر صحافی کا فون چھیننے کا الزام لگایا گیا تھا۔ صحافی اشوک پانڈے نے سلمان پر حملہ کرنے اور ان کے ساتھ بدتمیزی کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
ہائی کورٹ نے نواز شیخ کے خلاف درج شکایت بھی خارج کر دی۔ اس کے علاوہ کورٹ نے سلمان خان اور ان کے سکیورٹی گارڈ کو گزشتہ سال 2022 میں اندھیری کی مجسٹریٹ عدالت کی طرف سے جاری کردہ سمن کو بھی منسوخ کر دیا۔ صحافی اشوک پانڈے نے اپنی شکایت میں کہا تھا کہ سلمان خان نے بمبئی میں سائیکل کی سواری کرنے کے دوران ان کا موبائل فون چھین لیا تھا۔ یہ واقعہ اپریل 2019 میں اس وقت پیش آیا جب شکایت کنندہ اداکار کی تصاویر کلک کر رہا تھا۔ صحافی کا کہنا تھا کہ سلمان نے اسے دھمکی دی اور جھگڑا کیا تھا۔
عدالت نے صحافی کے بیان میں تضادات کی نشاندہی کی۔ عدالت نے پایا کہ صحافی نے اپنی پولیس شکایت میں صرف ان کا فون چھیننے کا ذکر کیا تھا اور اس شکایت میں حملے کا کوئی ذکر نہیں تھا، لیکن بعد میں جب صحافی نے مجسٹریٹ کے سامنے شکایت کی تو انہوں نے حملہ کا ذکر کیا۔
سماعت کے دوران جسٹس بھارتی ڈانگرے نے صحافی کے بیان میں تضاد پائے جانے پر ان سے کہا کہ 'دو ماہ بعد آپ کو معلوم ہوا کہ پھٹکا مارا تھا، حملہ کیا تھا۔ آپ نے اس وقت نہیں کہا تھا کہ مجھے مارا یا حملہ کیا تھا لیکن دو ماہ بعد آپ نے کہا کہ آپ پر حملہ ہوا تھا'۔ اس کے ساتھ جسٹس ڈانگرے نے صحافی کی جانب سے پیش ہوئے وکیل کو کہا کہ 'لوگوں کی پرائیوسی رہنے دیں'۔
سلمان نے اپریل 2022 میں مجسٹریٹ کورٹ کے سمن کو چیلنج کرتے ہوئے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ اس کے بعد ہائی کورٹ نے ان کی درخواست کی سماعت تک سمن پر روک لگا دی تھی۔ سلمان خان کے باڈی گارڈ نے بھی سمن کو چیلنج کرتے ہوئے درخواست دائر کی تھی اور اس پر بھی ہائی کورٹ نے روک لگا دی تھی۔