اس پارلیمانی حلقے میں یاقوت پورہ، چار مینار، کاروان، چندرائن گٹہ، گوشہ محل، ملک پیٹ اور بہادر پورہ کے اسمبلی حلقے شامل ہیں۔
اس سیٹ پر نہ صرف تمام پارٹیوں کی نظر ہے بلکہ یہ سیٹ عام شہریوں کی توجہ کا بھی مرکز ہے۔
ریاست تلنگانہ کی حیدرآباد پارلیمانی سیٹ پر سنہ 1984 سے کل ہند مجلس اتحادالمسلمین کا قبضہ ہے۔ اس سیٹ کو اویسی خاندان کی موروثی سیٹ بھی کہا جاتا ہے۔
اس وقت اے آئی ایم آئی ایم کے صدر بیرسٹر اسدالدین اویسی حیدرآباد پارلیمانی حلقے سے رکن پارلیمان ہیں۔
سنہ 1984 سے سنہ 2004 تک اسدالدین اویسی کے والد اور مجلس کے صدر سلطان صلاح الدین حیدرآباد حلقے سے عوام کی پارلیمنٹ میں نمائندگی کرتے رہے اور وہ چھ مرتبہ حیدرآباد حلقے سے رکن پارلیمان منتخب ہوئے۔
سنہ 2004 میں بیرسٹر اسدالدین اویسی نے پہلی بار اس سیٹ سے انتخاب لڑا اور کامیاب ہوئے۔
اسدالدین اویسی اس حلقے سے تین بار بطور رکن پارلیمان منتخب ہو چکے ہیں اور ایک بار پھر وہ اس سیٹ سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔
بی جے پی نے اس سیٹ پر ایک بار پھر بھگونت راو پوار کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ گذشتہ انتخابات میں مودی لہر کے باوجود وہ اسدالدین اویسی سے دو لاکھ ووٹ کے بھاری فرق سے ہار گئے تھے۔
بھگونت راو پوار نے عثمانیہ یونیورسٹی سے آیورویدک میڈیسن اینڈ سرجری کی ڈگری حاصل کی ہے اور ان کی عمر 67 برس ہے۔
کانگریس پارٹی نے اس سیٹ سے 46 برس کے کاروباری محمد فیروز خان کو امیدوار بنایا ہے۔
فیروز خان نے اس سے قبل کانگریس کی ٹکٹ پر اسمبلی انتخاب لڑا تھا مگر انہیں اے آئی ایم آئی ایم کے امیدوار جعفر حسین سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔