انہوں نے سرینگر کے درگاہ علاقے میں انتخابہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’جموں و کشمیر کا بھارت کے ساتھ عارضی الحاق ہوا ہے کیونکہ جب تک آپ (بھارت سرکار) رائے شماری نہیں کرو گے تب تک یہ الحاق عارضی ہے‘۔
فاروق عبداللہ نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے منشور کو "جھوٹ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ’ نریندر مودی نے پچھلے پانچ برسوں میں کئے وعدے سب جھوٹ نکلے‘۔
انہوں نے سوالیہ طور پر کہا کہ ’کیا مودی سرکار نے کشمیری پنڈتوں کو کشمیر واپس لایا گیا ،کشمیری پنڈتوں سے واپس لانے کا وعدہ آج تک پورا نہیں کیا گیا یہ انکو ووٹوں کیلئے استعمال کرنا چاہتے تھے‘۔
انہوں نے ریاست کے گورنر ستیہ پال ملک اور وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’دونوں نے دفعہ 370 کو ہٹانے پر متضاد بیان دئے ہیں، ایک طرف سے گورنر کہتا ہے کہ دفعہ 370 کیساتھ کوئی چھیڑ خانی نہیں کی جائے گی، وہیں راج ناتھ سنگھ کہتے ہیں کہ اس کو ہٹایا جایا گا‘۔
انہوں نے بھاجپا پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ’ یہ جماعت کشمیریوں کو غلام سمجھتے ہیں اور کشمیر کو الیکشن جیتنے کیلئے استعمال کرتے ہیں‘۔
سنہ 1947 میں ہوئے الحاق پر فاروق عبداللہ نے کہا کہ’ انکی ریاست کا الحاق بھارت کیساتھ اسلئے کیا گیا تھا تاکہ یہاں کی عوام کو برابر کا حصہ اور عزت ملے، مگر "آج ہمیں پتہ چلا کہ آپکا وہ مقصد نہیں ہے بلکہ آپ ہمیں اپنا غلام بنانا چاہتے ہیں‘۔
انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے ان پر تعمیر اور جائداد کمانے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ’ انکی تمام جایداد والدین کیطرف سے انکو وراثت میں ملی ہے‘۔
تاہم انہوں نے کہا کہ بھاجپا کی سرکار کے خلاف کمیشن بٹھایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ’ بھاجپا نے دہلی کا دفتر 8000 کروڈ روپیوں میں بنایا اور انتا پیسہ کہاں سے آیا۔