ETV Bharat / elections

کشمیر کا فیصلہ ابھی بھی اقوام متحدہ میں پڑا ہوا ہے: فاروق عبداللہ - کشمیر کا فیصلہ ابھی بھی اقوام متحدہ میں پڑا ہوا ہے: فاروق عبداللہ

جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلی اور نیشنل کانفرنس کے سرینگر سے پارلیمانی حلقے کے امیدوار ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ’ ریاست کا سیاسی فیصلہ ابھی تک نہیں ہوا ہے اور یہ مسئلہ ابھی بھی اقوام متحدہ میں پڑا ہوا ہے‘۔

کشمیر کا فیصلہ ابھی بھی اقوام متحدہ میں پڑا ہوا ہے: فاروق عبداللہ
author img

By

Published : Apr 9, 2019, 9:38 PM IST

انہوں نے سرینگر کے درگاہ علاقے میں انتخابہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’جموں و کشمیر کا بھارت کے ساتھ عارضی الحاق ہوا ہے کیونکہ جب تک آپ (بھارت سرکار) رائے شماری نہیں کرو گے تب تک یہ الحاق عارضی ہے‘۔

فاروق عبداللہ نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے منشور کو "جھوٹ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ’ نریندر مودی نے پچھلے پانچ برسوں میں کئے وعدے سب جھوٹ نکلے‘۔

کشمیر کا فیصلہ ابھی بھی اقوام متحدہ میں پڑا ہوا ہے: فاروق عبداللہ

انہوں نے سوالیہ طور پر کہا کہ ’کیا مودی سرکار نے کشمیری پنڈتوں کو کشمیر واپس لایا گیا ،کشمیری پنڈتوں سے واپس لانے کا وعدہ آج تک پورا نہیں کیا گیا یہ انکو ووٹوں کیلئے استعمال کرنا چاہتے تھے‘۔

انہوں نے ریاست کے گورنر ستیہ پال ملک اور وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’دونوں نے دفعہ 370 کو ہٹانے پر متضاد بیان دئے ہیں، ایک طرف سے گورنر کہتا ہے کہ دفعہ 370 کیساتھ کوئی چھیڑ خانی نہیں کی جائے گی، وہیں راج ناتھ سنگھ کہتے ہیں کہ اس کو ہٹایا جایا گا‘۔

انہوں نے بھاجپا پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ’ یہ جماعت کشمیریوں کو غلام سمجھتے ہیں اور کشمیر کو الیکشن جیتنے کیلئے استعمال کرتے ہیں‘۔

سنہ 1947 میں ہوئے الحاق پر فاروق عبداللہ نے کہا کہ’ انکی ریاست کا الحاق بھارت کیساتھ اسلئے کیا گیا تھا تاکہ یہاں کی عوام کو برابر کا حصہ اور عزت ملے، مگر "آج ہمیں پتہ چلا کہ آپکا وہ مقصد نہیں ہے بلکہ آپ ہمیں اپنا غلام بنانا چاہتے ہیں‘۔

انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے ان پر تعمیر اور جائداد کمانے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ’ انکی تمام جایداد والدین کیطرف سے انکو وراثت میں ملی ہے‘۔

تاہم انہوں نے کہا کہ بھاجپا کی سرکار کے خلاف کمیشن بٹھایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ’ بھاجپا نے دہلی کا دفتر 8000 کروڈ روپیوں میں بنایا اور انتا پیسہ کہاں سے آیا۔

انہوں نے سرینگر کے درگاہ علاقے میں انتخابہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’جموں و کشمیر کا بھارت کے ساتھ عارضی الحاق ہوا ہے کیونکہ جب تک آپ (بھارت سرکار) رائے شماری نہیں کرو گے تب تک یہ الحاق عارضی ہے‘۔

فاروق عبداللہ نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے منشور کو "جھوٹ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ’ نریندر مودی نے پچھلے پانچ برسوں میں کئے وعدے سب جھوٹ نکلے‘۔

کشمیر کا فیصلہ ابھی بھی اقوام متحدہ میں پڑا ہوا ہے: فاروق عبداللہ

انہوں نے سوالیہ طور پر کہا کہ ’کیا مودی سرکار نے کشمیری پنڈتوں کو کشمیر واپس لایا گیا ،کشمیری پنڈتوں سے واپس لانے کا وعدہ آج تک پورا نہیں کیا گیا یہ انکو ووٹوں کیلئے استعمال کرنا چاہتے تھے‘۔

انہوں نے ریاست کے گورنر ستیہ پال ملک اور وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’دونوں نے دفعہ 370 کو ہٹانے پر متضاد بیان دئے ہیں، ایک طرف سے گورنر کہتا ہے کہ دفعہ 370 کیساتھ کوئی چھیڑ خانی نہیں کی جائے گی، وہیں راج ناتھ سنگھ کہتے ہیں کہ اس کو ہٹایا جایا گا‘۔

انہوں نے بھاجپا پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ’ یہ جماعت کشمیریوں کو غلام سمجھتے ہیں اور کشمیر کو الیکشن جیتنے کیلئے استعمال کرتے ہیں‘۔

سنہ 1947 میں ہوئے الحاق پر فاروق عبداللہ نے کہا کہ’ انکی ریاست کا الحاق بھارت کیساتھ اسلئے کیا گیا تھا تاکہ یہاں کی عوام کو برابر کا حصہ اور عزت ملے، مگر "آج ہمیں پتہ چلا کہ آپکا وہ مقصد نہیں ہے بلکہ آپ ہمیں اپنا غلام بنانا چاہتے ہیں‘۔

انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے ان پر تعمیر اور جائداد کمانے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ’ انکی تمام جایداد والدین کیطرف سے انکو وراثت میں ملی ہے‘۔

تاہم انہوں نے کہا کہ بھاجپا کی سرکار کے خلاف کمیشن بٹھایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ’ بھاجپا نے دہلی کا دفتر 8000 کروڈ روپیوں میں بنایا اور انتا پیسہ کہاں سے آیا۔

Intro:جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی اور نیشنل کانفرنس کے سرینگر سے پارلیمانی حلقے کے امیدوار ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ریاست کا سیاسی فیصلہ ابھی تک نہیں ہوا ہے اور یہ مسئلہ ابھی بھی اقوام متحدہ میں پڑا ہوا ہے۔



Body:انہوں نے سرینگر کے درگاہ علاقے میں انتخابہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہ کہ جموں و کشمیر کا بھارت کے ساتھ عارضی الحاق ہوا ہے کیو نکہ جب تک آپ (بھارت سرکار) رائے شماری نہیں کرو گے تب تک یہ الحاق عارضی ہے۔

فاروق عبداللہ نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے منشور کو "جھوٹ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی نے نے پچھلے پانچ برسوں میں کئے وہ سب جھوٹ نکلے۔

انہوں نے سوالیہ طور پر کہا کہ کیا مودی سرکار نے کشمیری پنڈتوں کو کشمیر واپس لایا گیا۔

"کشمیری پنڈتوں سے واپس لانے کا وعدہ آج تک پورا نہیں کیا گیا۔ یہ انکو ووٹوں کیلئے استعمال کرنا چاہتے تھے۔"

انہوں نے ریاست کے گورنر ستیہ پال ملک اور وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دونوں نے دفعہ 370 کو ہٹانے پر متضاد بیان دئے ہیں۔

"ایک طرف سے گورنر کہتا ہے کہ دفعہ 370 کیساتھ کوئی چھیڑ خانی نہیں کی جائے گیی، وہیں راج ناتھ سنگھ کہتے ہیں کہ اس کو ہٹایا جایا گا"۔

انہوں نے بھاجپا پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ جماعت کشمیریوں کو غلام سمجھتے ہیں اور کشمیر کو الیکشن جیتنے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔

1947 میں ہوئے الحاق پر فاروق عبداللہ نے کہا کہ انکی ریاست کا الحاق بھارت کیساتھ اسلئے کیا گیا تھا تاکہ یہاں کی عوام کو برابر کا حصہ اور عزت ملے، مگر "آج ہمیں پتہ چلا کہ آپکا وہ مقصد نہیں ہے بلکہ آپ ہمیں اپنا غلام بنانا چاہتے ہیں"۔

انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کیطرف سے انپر تعمیر اور جائداد کمانے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انکی تمات جایداد والدین کیطرف سے انکو وراثت میں ملی ہے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ بھاجپا کی سرکار کے خلاف کمیشن بٹھایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ بھاجپا نے دلی کا دفتر 8000 کروڈ روپیوں میں بنایا اور انتا پیسہ کہاں سے آیا۔





Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.